کیا مولا علیؑ کا سر کنیز کے دامن میں دیکھ کر سیدہ فاطمہؑ ناراض ہوگئی؟

اعتراض : خاتونِ جنت بارہاحضرت علیؑ سے ناراض ہوئیں،ملاحظہ فرما لیں۔ یہ روایت علل الشرائع، انوارالنعمانیہ اور جلاءالعیون میں موجود ہے
أَبِی رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ بِسُرَّ مَنْ رَأَى قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْرَائِیلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَیْهِ
🚫 ” ابو ذر رح فرماتے ہیں کہ میں اور جعفر بن ابى طالب حبشہ کیطرف ھجرت کرگئے ایک لونڈی جس کی قیمت چار ہزار درھم تھی کو جعفر بن ابیطالب کے لئے ھدیہ کی گئی جب ہم مدینہ آئے تو جعفر نے وہ کنیز مولا علی ع کو ھدیہ میں دے دی، مولاعلی ع نے حضرت زھرا کے گھر میں اس کنیز کو رکھا، ایک دفعہ سیدہ فاطمہؑ گھر میں داخل ہوئیں دیکھا کہ مولا علی ع کا سر اس کنیز کے گود میں ہے، بی بی نے کہا یا ابا الحسن:کیا آپ نے اس کنیز کے ساتھ رابطہ رکھا ہے؟على علیه السّلام نےکہا : نہیں اللہ کی قسم ، اے رسول کی بیٹی میں نے اس کنیز کے ساتھ کوئی عمل انجام نہیں دیا ہے، تم کیاکہتی ہو؟سیدہؑ نے کہا کہ کیا آپ کی اجازت ہے کہ میں اپنے بابا کے گھر جاوں؟ على علیه السّلام نے فرمایا کہ جی بالکل اجازت ہے، سیدہ فاطمه س نےبرقعہ پہنا اور نقاب کرکے نبىّ اکرم صلّى اللَّه علیه و آله کے گھر گئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ على علیه السّلام نے فرمایا کہ تم میری شکایت میرے محبوب رسول خدا صلّى اللَّه علیه و آله کے ہاں لے گئیں۔ میں رسوائی سے رسول اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ، اے فاطمه، خدا کو گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں نے کنیزکو راہ خدا میں آزاد کی، اور میری غنیمت سے چہار سو درھم زائد۔کو فقرا میں صدقہ دیا🚫
حوالہ : [ علل الشرائع – جلد ١ – ص١٦٣ و ١٦۴ – ح٢ ]
جواب :
👈 اولا: اس روایت کی سند “الحسن بن عرفة” کے بعد کاملا سُنّی سند ہے نہ کہ شیعی.
👈 ثانیا: (١) حسن بن عرفة ، (٢) وکیع ، (٣) محمد بن اسرائیل ، (۴) ابوصالح شیعہ رجال میں مجھول راوی ہیں
👈ثالثا: “وکیع” اہل سنت کے محدثین میں سے ہیں کہ جو خود اہل سنت کے اعتراف کے مطابق وہ ایک شراب خور انسان تھا۔
♨احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ وکیع اور عبد الرحمن اگر ایک مسئلے میں اختلاف کریں تو تم کس کی بات کو لو گے؟ احمد بن حنبل نے کہا کہ عبدالرحمن کی بات کو، کیونکہ وہ شراب پینے سے اجتناب کرتا ہے۔
حوالہ: [ المعرفة والتاریخ – جلد ١ – ص ٧٢٨ ]
اسکا مطلب یہ ہے کہ احمد بن حنبل یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ وکیع ایک شراب خور انسان ہے اور شراب پینے سے اجتناب نہیں کرتا یہ روایت بھی ایک ضعیف ترین روایت ہے۔جو قابل استناد نہیں ہے۔
١) وکیع ابن جراح : یہ اہلسنت کے کبار علماء میں سے تھے، چناچہ ابن حجر ان کے بارے میں لکھتے ہیں۔
♨ وکیع ابن جراح اہلسنت کے بہت راستگو حافظ اور عبادت گزار بندوں میں سے تھے۔
حوالہ : [ التقریب التہذیب – صفحہ ۱۰۳۷ – راوی ۷۴۶۴ ]
٢) حسن ابن عرفتہ : یہ راوی بھی سنی المذہب ہے جس کی شیعہ رجال میں کوئی توثیق نہیں ، چنانچہ ابن حجر لکھتے ہیں:
♨ یعنیٰ حسن ابن عرفہ راست گو راوی تھا۔
حوالہ : [ التقریب التہذیب – صفحہ ۲۳۹ – راوی ۱۲۶۵ ]
٣) احمد ابن اسرائیل : یہ راوی شیعہ علم رجال کے مطابق مجہول ہے۔
حوالہ : [ المفید من معجم رجال الحدیث – ص ۴۹۹، راوی ۱۰۲۲۶ ]
🍁 ایک اور اہم سوال کیا حضرت ابوذرؓ نے حبشہ حجرت کی؟ 🍁
اس سوال کا جواب تو ناصبی حضرات ہی دہینگے لیکن جہاں تک ان کی کتب کا تعلق ہے تو اس میں کہی نہیں لکھا کہ ابوذر ؓ حین حیات رسولﷺ وآلہ میں حبشہ گئے ہو بلکہ علمائے اہل سنت کی تصریحات اس کے برخلاف ہیں:
چنانچہ شمس الدین ذہبی ایک قول نکل کرتے ہیں:
♨ ابوذر پانچویں بندے تھے جنہوں نے اسلام کو قبول کیا، بھر آپؓ اپنی آبائی جگہ میں واپس چلے گئے رسول اللہﷺوآلہ کے حکم سے، چنانچہ جب رسول اللہﷺ نے حجرت کری تو آپؓ بھی حجرت کرکے آگئے۔
حوالہ : [ سیر اعلام النبلاء – جلد ۲ – صفحہ ۴۶ ]
: [ اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابتہ – جلد ۵ – صفحہ ۱۸۶ ]
: [ مشاہیر علماء الامصار – صفحہ ۳۰ ]
: [ الاستیعاب فی معرفتہ الاصحاب – جلد۴ – صفحہ ۱۶۵۳ ]
نوٹ: اعتراضی حدیث میں لکھا ہےکہ جناب ابوذر ؓ اور جناب جعفر ابن ابوطالب ؓ ساتھ آئے جب کہ یہ بات درایت کے خلاف ہے کیونکہ ابوذر غزوہ خیبر سے پہلے رسول اللہﷺوآلہ کے ساتھ تھے جب کہ جناب جعفرؓ غزوہ خیبر کے بعد تشریف لائے مدینہ۔ لہذاء یہ روایت اس وجہ سے موضوع لکھتی ہے۔