اعتراض : خاتونِ جنت بارہاحضرت علیؑ سے ناراض ہوئیں،ملاحظہ فرما لیں۔ یہ روایت علل الشرائع، انوارالنعمانیہ اور جلاءالعیون میں موجود ہے

أَبِی رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ بِسُرَّ مَنْ رَأَى قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْرَائِیلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَیْهِ


حوالہ : [ علل الشرائع – جلد ١ – ص١٦٣ و ١٦۴ – ح٢ ]
جواب :




حوالہ: [ المعرفة والتاریخ – جلد ١ – ص ٧٢٨ ]
اسکا مطلب یہ ہے کہ احمد بن حنبل یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ وکیع ایک شراب خور انسان ہے اور شراب پینے سے اجتناب نہیں کرتا یہ روایت بھی ایک ضعیف ترین روایت ہے۔جو قابل استناد نہیں ہے۔
١) وکیع ابن جراح : یہ اہلسنت کے کبار علماء میں سے تھے، چناچہ ابن حجر ان کے بارے میں لکھتے ہیں۔

حوالہ : [ التقریب التہذیب – صفحہ ۱۰۳۷ – راوی ۷۴۶۴ ]
٢) حسن ابن عرفتہ : یہ راوی بھی سنی المذہب ہے جس کی شیعہ رجال میں کوئی توثیق نہیں ، چنانچہ ابن حجر لکھتے ہیں:

حوالہ : [ التقریب التہذیب – صفحہ ۲۳۹ – راوی ۱۲۶۵ ]
٣) احمد ابن اسرائیل : یہ راوی شیعہ علم رجال کے مطابق مجہول ہے۔
حوالہ : [ المفید من معجم رجال الحدیث – ص ۴۹۹، راوی ۱۰۲۲۶ ]


اس سوال کا جواب تو ناصبی حضرات ہی دہینگے لیکن جہاں تک ان کی کتب کا تعلق ہے تو اس میں کہی نہیں لکھا کہ ابوذر ؓ حین حیات رسولﷺ وآلہ میں حبشہ گئے ہو بلکہ علمائے اہل سنت کی تصریحات اس کے برخلاف ہیں:
چنانچہ شمس الدین ذہبی ایک قول نکل کرتے ہیں:

حوالہ : [ سیر اعلام النبلاء – جلد ۲ – صفحہ ۴۶ ]
: [ اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابتہ – جلد ۵ – صفحہ ۱۸۶ ]
: [ مشاہیر علماء الامصار – صفحہ ۳۰ ]
: [ الاستیعاب فی معرفتہ الاصحاب – جلد۴ – صفحہ ۱۶۵۳ ]
نوٹ: اعتراضی حدیث میں لکھا ہےکہ جناب ابوذر ؓ اور جناب جعفر ابن ابوطالب ؓ ساتھ آئے جب کہ یہ بات درایت کے خلاف ہے کیونکہ ابوذر غزوہ خیبر سے پہلے رسول اللہﷺوآلہ کے ساتھ تھے جب کہ جناب جعفرؓ غزوہ خیبر کے بعد تشریف لائے مدینہ۔ لہذاء یہ روایت اس وجہ سے موضوع لکھتی ہے۔







