ابن تیمیہ اپنی کتاب منھاج السنہ جلد 6 ص 356 پر لکھتا ہے
امام ابن تیمیہ اپنی کتاب میں پہلے لکھتاہے ہم اس بات سے انکار نہیں کرتے ہیں کہ عثمان بن عفان بنو امیہ سے محبت کرتا تھا یعنی اُن کو عثمان نے مال ودولت سے نوازہ تھا جیسے (مروان کو فدک دی) وغیرہ وغیرہ
*اس کے بعد امام ابن تیمیہ حضرت عثمان کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مولا علی (ع) کی توھین کرتے لکھتا ہے*
كما أنّنا لا ننكر أنّ عليّاً ولّى أقاربه وقاتل وقتل خلقاً كثيراً من المسلمين الذين يقيمون الصلاة ويؤتون الزكاة ويصومون ويصلّون
اِسی طرح ہم اس بات سے بھی انکار نہیں کرتے کہ حضرت علی (ع) بھی قربی سے محبت کرتے تھے یعنی جس طرح عثمان نے اپنے رشیتداروں کو نوازہ تھا اس طرح مولا علی( ع) بھی اپنے رشیتداروں کو نوازتے تھے *( حالانکہ حضرت عقیل اور مولا علی کا قضیہ سب کو معلوم ہے )*
آگے مزید توھین کرتے لکھتا ہے اور یہ رنگ دینا چاھتے تھے کہ حضرت علی (ع) نے (جنگ جمل صفین نہروان میں) بے گناہ لوگوں قتل کئے جووہ مقتول مسلمان مومن اور صوم وصلاة کے پابند تھے اورحضرت علی (ع) نے ان لوگوں کو بغیر دلیل کے قتل کیا ہے


لیکن الحمد اللہ میرے مولا قسیم النار والجنة ہے،جھنم اسی کا ٹھکانا ہے جو میرے مولا علی(ع) پر بھوکتا رھا چاھے تحریر کے ذریعے یا تقریر کے ذریعے
*العیاذ باللہ ابن تیمیہ کا عقیدہ خوارج سے بھی بد تھا اللہ پاک سے دعا ہے ابن تیمیہ کے گمراہ کن عقائد سے تمام مسلمانوں کو پاک وشفاف رکھے*
طالب دعا: سیف نجفی

