کیا ابوبکر کی بیعت پر تمام مسلمانوں کا اجماع تھا ؟

عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ :
🔸إِنَّمَا كَانَتْ بَيْعَةُ أَبِي بَكْرٍ فَلْتَةً وَتَمَّتْ، أَلاَ وَإِنَّهَا قَدْ كَانَتْ كَذَلِكَ
بیشک ابوبکر کی بیعت ناگاہ ہوئ
مزید فرمایا :
🔸حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الأَنْصَارَ خَالَفُونَا، وَاجْتَمَعُوا بِأَسْرِهِمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، وَخَالَفَ عَنَّا عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَمَنْ مَعَهُمَا
جس وقت نبی اکرم کی وفات ہوئ تو انصار نے ہماری مخالفت کی اور وہ لوگ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہو گئے تھے. اسی طرح علی, زبیر اور ان کے ساتھیوں نے ہماری مخالفت کی.
(صحیح بخاری حدیث 6830)
عمر کے اس اعتراف کے بعد کیسے مانا جائے کہ ابوبکر کی خلافت پر تمام مسلمانوں کا اجماع تھا.. ؟
♦️اہلسنت کے 12 قرن کے مشہور عالم دین عاصمہ مکی نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو ابوبکر کی بیعت کے مخالفین تھے.. ان میں اس نے سعد بن عبادہ, علی بن ابی طالب اور انکی اولاد ع.,زبیر, عباس رسول اللہ ص کے چچا اور بنی ہاشم سے انکی اولادیں, طلحہ, سلمان, ابوذر مقداد اور خالد بن سعید بن عاص شامل ہیں