حضرت ابوبکر کا اماں عائشہ پر ظلم کرنا

⛔ حدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : جَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي ، فَقَالَ : حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ ، فَعَاتَبَنِي وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي ، وَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ ، إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ .
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہاری وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو رکنا پڑا جبکہ یہاں پانی بھی نہیں ہے۔ چنانچہ وہ مجھ پر سخت ناراض ہوئے اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں مکا مارنے لگے مگر میں نے اپنے جسم میں کسی قسم کی حرکت اس لیے نہیں ہونے دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل کی۔
📚حوالہ : [ بخاری شریف حدیث ٦٨۴۴ ]
⛔ رسول ﷺ نے حضرت ابوبکر سے حضرت عائشہؓ کے متعلق عذر خواہی(شکوہ شکایت)کیا اور نبی اکرمﷺ کو قطعاً یہ خدشہ نہیں تھا کہ وہ ان سے اس طرح کا سلوک کریں گے جو انہوں نے کر دیا ۔ ہوا یوں کہ ابوبکرؓ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور عائشہؓ کے سینے پر گھونسا دے مارا ۔ نبی اکرم ﷺ کو اس کا رنج ہوا اور آپ نے ابوبکر سے فرمایا: آپ کےایسا کرنےکے بعد میں آپ سے کوئی عذر خواہی نہیں کروں گا_
📚حوالہ : [ فضائلِ صحابہ روایت ١٦٢٩ صحفہ ۵٦٠ ]
: [ مجمع الزواد جلد ٩ روایت ١۴٧٣٠ ]