چھوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ محدث فقیہ متکلم شیخ مفید اور سید مرتضی علم الھدی کے شاگرد و تلامذہ الفقیہ ابو الفتح محمد بن علی بن عثمان الکراجکی ؒ اپنی کتاب کنزالفوئد میں ابان بن محمد سے حجة اللہ آیت اللہ العظمی مولا امام رضا علیہ السلام سے ایک مکتوب کا جواب نقل کرتے ہیں
ما أخبرنی شیخی ابو عبداللہ حسین بن عبداللہ بن علی المعروف بہ الواسطی
قال أخبرنی ابو محمد ھارون بن موسی التعلکبری قال أخبرنی ابو علی بن ھمام قال حدثنا ابو الحسن علی بن محمد القمی الاشعری قال حدثنی منجح الخادم مولی بعض الطاھریة بطوس قال حدثنی ابان بن محمد قال کتبت الی الامام الرضاؑ علی بن موسی ؑ جعلت فداک فی شکک فی ایمان ابی طالب ؑ
قال فکتب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اما بعد فمن یتبع سبیل المومنین نولہ ما تولہ انک ان لم تقر بایمان أبی طالب ؑ کان مصیرک الی النار
کنزالفوائد ج ١ ص ١٨٢،١٨٣
ابان بن محمد نے کہا میں نے امام رضا ؑ کو مکتوب لکھا اور کہا میری جان آپ پر قربان ہو میں نے حضرت ابو طالب ؑ کے ایمان پر شک کیا
اس پر امام رضا ؑ نے لکھا
بسم اللہ الرحمن الرحیم فمن یتبع غیر سبیل المومنین نولہ ما تولہ
اگر تم ابو طالب ؑ کے ایمان کا اقرار نہ کرو گے تو تمہارا راستہ جہنم کی طرف ہو گا
اس روایت کے رجال پر نظر
1ابو عبداللہ حسین بن عبداللہ بن علی الواسطی
یہ سید مرتضی کے معاصر ہیں اور صاحب کتاب ابو الفتح محمد بن علی کے اساتذہ اور مشائخ میں سے ہیں
ملاحظہ ہو مقدمہ
کنز الفوائد
2 ہارون بن موسی تلعکبری
ان کا لقب تلعکبری ھے
شیخ نجاشی فرماتے ہیں
ھارون بن موسی بن احمد بن سعید بن سعید ابو محمد التلعکبری من بنی شیبان کان وجھا فی اصحابنا ثقہ معتمدا لا یطعن علیہ
ہارون بن موسی بن احمد بن سعید بن سعید ابو محمد تلعکبری بنی شیبان سے ہیں وہ ہمارے اصحاب میں بامقام ہیں ثقہ قابل اعتماد ہیں ان پر کوئ طعن نہیں ھے
الرجال النجاشی الرقم 1184
شیخ طوسی رح لکھتے ہیں
ھارون بن موسی التلعکبری یکنی ابا محمد جلیل القدر عظیم المنزلة واسع الروایة عدیم النظیر ثقی روی جمیع الاصول والمصنفات
ہارون بن موسی التلعکبری ان کی کنیت ابو محمد ھے جلیل القدر عظیم المنزلت والے وسیع روایت والے ان جیسا کوئ نہیں یہ ثقہ ہیں انہوں نے اصول اور تصنیفات کو روایت کیا ھے
رجال طوسی رقم 6386
3 أبو قتادة، علي بن محمّد بن حفص الأشعري القمّي.
کان(رضي الله عنه) من أصحاب الإمامين الصادق والكاظم(عليهما السلام).
علی بن محمد الاشعری القمی اصحاب مولا جعفر صادق ؑ اور مولا امام کاظم ؑ میں سے ہیں
من أقوال العلماء فيه
۱ـ قال الشيخ النجاشي أبو قتادة القمّي، روى عن أبي عبد الله(عليه السلام) وعمر۔ وكان ثقة
شیخ نجاشی نے کہا ابو قتادہ القمی امام جعفر صادق ؑ سے روایت کرتے ہیں اور آپ ثقہ ہیں
۲ـ قال العلّامة الحلّي وكان ثقة
علامہ حلی
نے خلاصة الاقوال میں آپکو ثقہ قرار دیا ھے
من مؤلّفاته
كتاب النوادر.
اور آپ کی کتاب نوادر ھے
۱ معجم رجال الحديث ۱۳ /۱۴۶ رقم۸۴۲۳
۲ رجال النجاشي ۲۷۲ رقم۷۱۳.
۳ خلاصة الأقوال ۱۸۹
4 ابو علی محمد بن ابو بکر ھمام بن سھیل الکاتب
یہ ابو علی بن ھمام کے نام سے جانے جاتے ہیں
ان کے والد ابو بکر کا نام ھمام تھا انکو محمد ابن ھمام بھی کہا جاتا ھے ان کی کنیت ابو علی اور لقب اسکافی ھے
شیخ نجاشی لکھتے ہیں
محمد بن ابی بکر بن ھمام بن سھیل الکاتب الاسکافی شیخ اصحابنا و متقدمھم لہ منزلة عظیمة کثیر الحدیث
محمد بن ابی بکر ہمام بن سہیل کاتب اسکافی یہ ہمارے اصحاب کے شیخ متقدم ہیں ان کی عظیم منزلت ھے
رجال نجاشی الرقم ١٠٣٢
یہ سال ٢٨٥ ھجری کو فوت ہوۓ تھے
شیخ طوسی فہرست میں لکھتے ہیں
محمد بن ھمام الاسکافی یکنی اباعلی جلیل القدر ثقہ لہ روایات کثیرة أخبرنا بھا عدة من اصحابنا عن ابی المضل عنہ
محمد بن ھمام اسکافی انکی کنیت ابو علی ھے یہ جلیل القدر ثقہ ہیں انکی بہت روایات ہیں ہمیں انکی خبر ہمارے چند اصحاب نے دی جنہوں نے ابو المفضل سے جنہوں نے ان سے روایات کی ھے
الفہرست طوسی الرقم ٦٠٢
5 ابان بن محمد البجلی
ثقہ کثیر الکتب اصحاب امام ھادی ؑ
قاموس الرجال ج ١ ص ١٢٤
الصاحب الکتاب الکراجکی فی النظر آلائمة العامة
قال ابن حجر فی لسان المیزان: محمد بن علی الکراجکی، بفتح الکاف، وتخفیف الراء وکسر الجیم ثم کاف، نسبة الى عمل الجسم وهی الکراجک، بالغ ابن طی فی الثناء علیه فی ذکر الامامیة
وذکر أن له تصانیف فی ذلک
ابن حجر عسقلانی لسان المیزان میں لکھتے ہیں
یہ کراجک کے تھے اور بالغ ابن طی نے ان کا ذکر امامیہ میں کیا ھے اور ان کی تصانیف کا طھی ذکر کیا ھے
،
لسان المیزان ج ٦ ص ٣٧٤ ابن حجر
وقال الذهبی فی سیر أعلام النبلاء: الکراجکی، شیخ الرافضة وعالمهم، أبو الفتح، محمد بن علی، صاحب التصانیف
ذھبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں یہ رافضہ یعنی شیعہ کے شیخ عالم صاحب تصنیف تھے
سیر اعلام النبلاء
وقال فی العبر أبو الفتح الکراجکی، والکراجکی الخیمی، رأس الشیعة وصاحب التصانیف محمد بن علی، مات بصور وکان نحویا، لغویا، طبیبا، متکلماً، متفنناً، من کبار أصحاب الشریف المرتضى، وهو مؤلف کتاب تلقین أولاد المؤمنین
حافظ ذھبی العبر میں لکھتے ابو الفتح الکراجکی پختہ شیعوں میں سے تھے صاحب تصنیف تھے طبیب لغت نحو متکلم کے عالم تھے اور سید مرتضی کے کبار اصحاب میں سے تھے اور کتاب تلقین اولاد المومنین کے مولف تھے
العبر فی خبر من غبر ج ٢ ص ٣٧٤
اور یہی قول امام یافعی نے مرآة الجنان میں نقل کیا ھے
وأما الیافعی فعرفه فی مرآة الجنان بقوله رأس الشیعة صاحب التصانیف، کان نحویاً، لغویاً، منجماً، طبیباً، متکلماً، من کبار أصحاب الشریف المرتضى
مرآة الجنان ج ٣ ص ٥٤
ابن عماد حنبلی نے شذرات الذھب میں یہی قول نقل کیا ھے
.
* وقال عنه ابن العماد الحنبلی فی شذرات الذهب: أبو الفتح الکراجکی الخیمی، رأس الشیعة، وصاحب التصانیف، محمد بن علی، مات بصور فی ربیع الآخر، وکان نحویاً، لغویاً، منجماً، طبیباً، متکلماً، متفنناً، من کبار أصحاب الشریف المرتضى، وهو مؤلف کتاب تلقین أولاد المؤمنین
شذرات الذھب ج ٥ ص ٢١٤
وفی أعلامه قال الزرکلی: باحث امامی، من کبار أصحاب الشریف المرتضى
علامہ خیر الدین زرکلی نے لکھا ھے یہ امامی اور سید مرتضی کے کبار اصحاب میں سے تھے
اعلام زرکلی
وقال عمر رضا کحالة فی معجم المؤلفین محمد بن علی بن عثمان الکراجکی، الخیمی، نزیل الرملة، أبو الفتح، نحوی، لغوی طبیب متکلم منجم فرضی من تصانیفه الکثیرة
عمر رضا مجعم المولفین میں لکھتے ہیں کراجکی نحو و لغت جاننے والے طبیب متکلم تھے اور کثیر تصانیف کے مالک تھے
معجم المولفین
تحریر و تحقیق سید ساجد بخاری




