تاریخ اسلام کی بدقسمتی اسی وقت شروع ہوئ جب بنی امیہ برسر اقتدار آۓ آل محمد ؑ کے ساتھ عناد تو تھا لیکن بنی امیہ کے مظالم نے ان لوگوں کو بھی ذلیل و رسوا کیا جو محبت اھلبیت ؑ کے دعوی دار تھے چونکہ یہ زمانہ جانتا ھے کہ بنو امیہ اہلبیت ؑ سے کھلم کھلا معارض تھے اور دشمنی رکھتے تھے
ان کا کام خانوادہ اھلبیت ؑ سے محبت رکھنے والوں کو اذیت دینا اور ان کو امت سے الگ کر دینا تھا ان سے روایت کرنے والوں کو بھی سزائیں دینا ان کا جیسے مشغلہ تھا
اور ہر اس شخص کو آگے بڑھاتے تھے جو ان کی حکومت کے مصالح کی رعایت کرتا اور حقوق آل محمد ؑ کی پرواہ نہ کرتا
اس فہرست میں چند نام ہیش کرنا چاہوں گا
1 سلیمان بن اشرق
یہ اموی غلام تھا جسے مفتی دمشق بنایا گیا
2 عبداللہ بن زکوان متوفی 130 ھجری
یہ بھی غلام تھے ذھبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں
عبد الله بن ذكوان الإمام الفقيه الحافظ المفتي أبو عبد الرحمن القرشي المدني ، ويلقب بأبي الزناد ، وأبوه مولى رملة بنت شيبة بن ربيعة زوجة الخليفة عثمان
یہ موصوف مفتی قرشی مدنی تھے یہ اور ان والد جناب عثمان بن عفان ؓ کی زوجہ رملة بنت شیبہ بن ربیعة کے غلام تھے
سیر اعلام النبلاء ج 5 ص 446
یہ ابو ہریرہ سے بھی روایت کرتے ہیں ان کو والی امور حکومت بنایا گیا اور اتنا بلند کیا گیا کہ بقول لیث 300 طالب علم اس کے پیچھے چلنے لگے تھے
3 نافع مولی ابن عمر
ذھبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں
الإمام المفتي الثبت ، عالم المدينة أبو عبد الله القرشي ، ثم العدوي العمري مولى ابن عمر وراويته
یہ امام مفتی عالم مدینہ تھے انہوں نے
ابن عمر عائشة أبي هريرة رافع بن خديج أبي سعيد الخدري أم سلمة أبي لبابة بن عبد المنذر صفية بنت أبي عبيد زوجة مولاه سالم عبد الله عبيد الله وزيد أولاد مولاه وطائفة روایت کی ھے جبکہ ان سے روایت کرنے والوں میں
الزهري أيوب السختياني عبيد الله بن عمر أخوه عبد الله زيد بن واقد حميد الطويل أسامة بن زيد ابن جريج ، عقيل بكير بن عبد الله بن الأشج ابن عون يزيد بن عبد الله بن الهاد يونس بن عبيد يونس بن يزيد إسماعيل بن أمية ابن عمه أيوب بن موسى رقبة بن مصقلة حنظلة بن أبي سفيان یہ سارے محدثین شامل ہیں
سیر اعلام النبلاء ج 5 ص 95
اس شخصیت کے بارے میں خودعبداللہ بن عمر کیا فرماتے تھے ابن ہجر عسقلانی نے نقل کیا ھے لکھتے ہیں ابن عمر کہتے تھے میرے خلاف اس طرح روایتیں نہ گھڑنا جس طرح عکرمہ نے ابن عباس ؓ کے خلاف روایتیں گڑھی ہیں
تہذیب التہذیب ج 7 ص 267
4 سلیمان بن یسار متوفی 107 ھجری
یہ بھی جناب ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کے غلام تھے سلطنت بنی امیہ میں مفتی دمشق بنایا گیا
5 مکحوم غلام بنی ہزیل ان کو عالم دمشق بنایا گیا
6 ابو حازم سلمہ بن دینار
یہ بنی مخزوم کے غلام تھے ان کو عالم مدینہ قرار دیا گیا
اسی طرح سلیمان بن طرخان عکرمہ مولی عباس اسماعیل بن خالد بجلی ان کی روایات عظیم ترین منزل کی مالک ہوگئیں تھیں
بنی امیہ نے اپنے مقاصد کے تابع افراد میں درجات تقسیم کیے اور کام نہ آنے والوں کو مورد عتاب ٹھہرایا
سعید بن مسیب متوفی 93 ھجری
سعید بن مسیّب مشہور تابعی ہیں۔
ان کے علم کا چرچا دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔
علی بن مدینی کہا کرتے تھے
تابعین میں سعید بن مسیّب سے زیادہ وسیع علم رکھنے والا میرے علم میں اور کوئی نہیں۔ وہ جلیل القدر تابعی تھے۔
قتادہ کہا کرتے تھے کہ
میں نے سعید بن مسیّب سے زیادہ علم رکھنے والا کسی اور کو نہیں دیکھا
علامہ ابن سعد طبقات میں لکھتے ہیں عبدالملک بن مروان نے اپنے بیٹوں ولید اور سلیمان کی بیعت کے لیے والی مدینہ کو لکھا تھا کہ بیعت سعید بن مسیب لے چنانچہ
ہشام بن اسمعیل والی مدینہ نے اہل مدینہ سےبیعت لے کر سعید بن مسیب کو بلایا انہوں نے کہا میں بغیر سوچے سمجھے بیعت نہیں کرسکتا
ان کے اس جواب پر ہشام نے انہیں کوڑوں سےپٹوایا اورتشہیر کراتے ہوئے راس الثینہ تک جہاں مجرموں کو سولی دی جاتی تھی،بھیجا ،سعید بن مسیب سولی کے لیے تیار ہوکر گئے تھے لیکن سولی نہ دی گئ اور قید خانہ واپس لاکر قید کردیئے گئے اور ہشام نے اپنی اس کارگزاری کی اطلاع خلیفہ کو بھجوا دی تھی
طبقات لابن سعد ج 5 ص 92
آخری ایک قول امام شعبی کے پیش کرتا ہوں محقق استاد اسد حیدر امام صادق والمذاھب الاربعہ میں لکھتے ہیں
کہ مشہور مورخ ابن قتبہ دینوری نے لکھا
کہ امام شعبی اکثر کہا کرتے تھے ہمیں آل محمد ؑ سے کیا ملا ان سے دوستی کریں تو قتل کیے جائیں دشمنی کریں تو جہنم میں چلے جائیں دونوں صورتوں میں مصیبت ہی مصیبت ھے
عیون الاخبار لابن قتبہ ص 112
امام صادق ؑ والمذاھب الاربعہ ص 396
احقر سید ساجد بخاری