روایت ملاحظہ کریں
أخبرنا أبو العز بن كادش إذنا أنا أبو محمد بن الحسين أنا أبو الفرج المعافى بن زكريا القاضي نا محمد بن القاسم الأنباري أخبرني أبي عن أبي الفضل العباس بن ميمون حدثني سليمان بن داود المقرئ الشاذكوني أخبرني محمد بن عمر بن واقد السلمي عن عبد الله بن جعفر المديني عن أم بكر بنت المسور بن مخرمة قالت سمعت أبي يقول كتب معاوية إلى مروان وهو على المدينة أن يزوج ابنه يزيد بن معاوية زينب بنت عبد الله بن جعفر وأمها أم كلثوم بنت علي وأم أم كلثوم فاطمة بنت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) ويقضي عن عبد الله بن جعفر دينه وكان دينه خمسين ألف دينار ويعطيه عشرة
اس روایت میں ایک راوی ہے
سليمان بن داود المقرئ الشاذكوني
امام ابو حاتم کہتے ہیں یہ متروک الحدیث ہے
امام نسائی کہتے ہیں یہ ثقہ نہیں ہے
صالح بن محمد کہتے ہیں حدیث نقل کرنے میں غلط بیانی کرتا تھا

دوسرا راوی
عبد الله بن جعفر بن نجیح المديني ضعیف الحدیث ہے
یہ علی بن مدینی کا والد ہے اور اسکے ضعیف ہونے پر محدثین کا اتفاق ہے،
یحیی بن معین کہتے ہیں یہ کوئی چیز نہیں ہے
علی بن مدینی کہتے ہیں میرے والد ضعیف ہیں
امام ابوحاتم کہتے ہیں یہ انتہائ منکر الحدیث ہے
امام نسائ کہتے ہیں یہ متروک الحدیث ہے

تیسرا راوی ہے
محمد بن عمر بن واقد السلمي
امام احمد بن حنبل کہتے ہیں یہ کذاب جھوٹا ہے یہ احادیث کو الٹ پلٹ دیتا تھا ۔یعنی احادیث گھڑتا تھا
یحیی بن معین کہتے ہیں یہ ثقہ نہیں ہے
یحیی بن معین کہتے ہیں اسکی حدیث کو تحریر نہیں کیا جاۓ گا
امام بخاری اور امام حاتم کہتے ہیں یہ متروک ہے
امام ابوحاتم اور امام نسائی نے کہا ہے یہ احادیث ایجاد کرتا تھا ( گھڑتا تھا)
امام درقطنی کہتے ہیں اس میں ضعف پایا جاتا ہے
ابن عدی کہتے ہیں اسکی نقل کردہ روایات محفوظ نہیں ہیں اور خرابی کی جڑ یہی شخض ہے
شیخ ابوغالب کہتے ہیں میں نے ابن مدینی کو یہ کہتے ہوۓ سنا ہے واقدی حدیث ایجاد کرتا تھا ۔یعنی گھڑتا تھا

