ســیـد نــادر حـسـیـن نـقـوی الـبـخــاری
مخالفین کی طرف سے اکثر ایک روایت پیش کی جاتی ہے که حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
مجھے یزید کے پاس لے جاؤ تاکه میں اس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دوں (یعنی اس کی بیعت کر لوں)
وہابی سکالر و محدث حافظ زبیر علی زئی صاحب سے مذکورہ روایت کے بارے میں ایک سوال پوچھا گیا که:
ســـوال: کیا امام حسین رضي الله عنه یزید کی بیعت کرنا چاہتے تھے؟
ہلال بن یساف کی طرف منسوب ایک روایت میں آیا ہے که سیدنا حسین رضي الله عنه نے کربلا میں فرمایا تھا:
مجھے یزید کے پاس جانے دو،
تاکه میں اس کے ہاتھ پر ہاتھ دے دوں یعنی بیعت کر لوں۔
(انساب الاشراف, ۳/۱۳۴۹ ، الحدیث حضرو، ۲۷ ، ص۶۳ )
جــواب: انساب الاشراف کی یه روایت کئی وجہ سے ضعیف مردود ہے:
۱ : انساب الاشراف کے مطبوعہ نسخے کی اصل سند نامعلوم ہے
۲ : بلاذری سے اس کتاب کے راوی کا نام معلوم نہیں
۳ : انساب الاشراف کی کئی روایات صحیحین و صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے منکر و مردود ہیں”.
(رسالہ اہلحدیث /108 ، صفحہ 34 )
اہلسنت والجماعت کے بہت بڑے عالم امام ابن کثیر اپنی کتاب “البدایه والنہایه” میں ایک روایت نقل کرتے ہیں که:
“ابو عبدالرحمن جندب عقبه بن سمعان کے حواله سے مجھے بتایا ہے کہ عقبه بن سمعان نے کہا که
میں مکه سے شہید ہونے تک امام حسین رضي الله عنه کے ساتھ رہا ہوں
الله کی قسم!
آپ رضي الله عنه نے میدان کار زار میں جو بات بھی کی ہے میں نے اسے سنا،
آپ رضي الله عنه نے یہ مطالبه نہیں کیا که آپ رضي الله عنه یزید کے پاس جاتے ہیں”
(تاریخ ابن کثیر، جلد 4، صفحہ 506 )

