رسول خدا ص نے فرمایا :
جب قیامت کا دن ہوگا تو منادی ندا دے گا اے اہل محشر ! اپنی نظریں جھکا لو اور اپنے سروں کو نیچے کر لو حتیٰ کہ فاطمہؑ بنت محمدؐ گزر جائیں،
سیدہؑ پہلی وہ ہستی ہوں گی جن کا یہ استقبال ہوگا کہ بارہ ہزار حورانِ جنت اور پچاس ہزار فرشتے ان کے ارد گرد ہوں گےجو سارے یاقوت سے بنی ہوئی سواریوں پر ہوں گے،جن کے پر اور لگامیں نرم اور لؤلؤ کے ہوں گے، جن کی رکابیں زبرجد کی ہوں گی،جن کی زین نرم و چمکدار ہوگی اور ہر زین پر ریشم کے کپڑے ہونگے (حور و ملک ساتھ ہونگے)
یہاں تک کہ سیدہؑ پل صراط سے گزریں گی اور جنت میں داخل ہونگی، بی بیؑ کے آنے سے اہل جنت خوش ہونگے، (اسوقت) سیدہؑ نور کی کرسی پر بیٹھیں گی اور وہ (حوران وملک) ان کے گرد بیٹھ جائیں گے، یہی جنت الفردوس ہوگی کہ جس کا چھت رحمان کا عرش ہوگا اور اس میں دو قصر ہوں گے ایک سفید قصر اور ایک زرد قصرجو لؤلؤ سے بنے ہوئے ہوں گے ایک ہی بنیاد پہ کھڑے ہوں گے،
سفید قصر میں ستر ہزار گھر ہوں گے جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و آل محمد علیھم السلام کے رہنے کے لیے ہوں گے اور زرد قصر میں ستر ہزار گھر ہونگے جو ابراہیؑم و آل ابراہیمؑ کے رہنے کے لیے ہونگے، پھر خداوند متعال جناب سیدہؑ کے لیے ایک فرشتہ مبعوث فرمائے گاجسے اس سے پہلے اوربعد میں کسی کے لیے مبعوث نہ کیا ہوگاجو کہے گا (اے بی بیؑ) آپؑ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ آپؑ جو چاہیں اس سے سوال کیجیے
چنانچہ بی بیؑ کہیں گی خدا خود سلام ہے اور اسی سے سلامتی ملتی ہے بتحقیق اللہ نے مجھ پہ اپنی نعمت کو تمام کیا ، اپنی کریمی سے مجھے مسرور فرمایا ، اپنی جنت کو مجھ پہ مباح فرمایا اور مجھے اپنی تمام مخلوقات پہ فضیلت دی، میں اللہ سے اپنی اولاد و ذریت اور جو ان سے میرے بعد محبت کرتے اور میری وجہ سے ان کے حقوق کی حفاظت کرتے ان کے لیے دستِ سوال دراز کرتی ہوں پس خداوندِ متعال اس فرشتہ کہ جو اپنی جگہ سے حرکت نہ کیےہوگا کی طرف وحی فرمائے گا کہ میری کنیزؑ کو بتلا دو کہ میں نے انہیں ان کی اولاد و ذریت اور جو اِن کی وجہ سے اُن سے محبت اور ان کے حقوق کی رعایت کرتے رہے کے لیے انہیں حق شفاعت عطا کیا ہے پس بی بیؑ کہیں گی حمد ہے اس اللہ کے لیے جس نے میرے غم و حزن کو برطرف کیا اور میری آنکھوں کو ٹھنڈا کیا جس سے رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملی۔”
( دلائل الامامۃ، ص ۱۵۳ )



“میری بیٹی فاطمہؑ عالمین میں موجود اولین و آخرین تمام عورتوں کی سردار ہے اور فاطمہؑ میرا ٹکڑا ہے،میری آنکھوں کا نور ہے، میرے دل کا پھل ہے، میری وہ روح ہے جو میرے دونوں پہلوؤں کے درمیان ہےاور فاطمہؑ انسانی شکل میں حور ہےجو جب بھی اپنے رب کے سامنے محرابِ عبادت میں کھڑی ہوتی ہے تو اس کا نور آسمان کے ملائکہ کیلئے ایسے ہی چمکتا ہے جیسے زمین والوں کیلئے آسمان کے تارے چمکتے ہیں اور اس وقت اللہ اپنے ملائکہ سے فرماتا ہے کہ اے میرے ملائکہ میری اس کنیز کی طرف دیکھو جو میری ساری کنیزوں کی سردار ہے جو میرے سامنے کھڑی ہے اور میرے خوف سے جس کا جسم کانپ رہا ہےاور اس کی ساری توجہ میری عبادت کی طرف ہے(اے میرے ملائکہ) میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی اس کنیز کے شیعوں کو جہنم سے امان عطا کر دی ہے۔”
امالی شیخ صدوق ، ص ۱۷۵


