جو پہلے امام ( امام علیؑ ) کی معرفت سے جاہل ہے بھلا وہ آخری ( عجل اللہ فرجہ ) کی معرفت کیسے رکھے گا؟!
اَلْحُسَيْنُ عَنْ مُعَلًّى عَنِ اَلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ اِبْنِ أُذَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَحَدِهِمَا عَلَيْهِمَا اَلسَّلاَمُ أَنَّهُ قَالَ: لاَ يَكُونُ اَلْعَبْدُ مُؤْمِناً حَتَّى يَعْرِفَ اَللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ اَلْأَئِمَّةَ كُلَّهُمْ وَ إِمَامَ زَمَانِهِ وَ يَرُدَّ إِلَيْهِ وَ يُسَلِّمَ لَهُ ثُمَّ قَالَ كَيْفَ يَعْرِفُ اَلْآخِرَ وَ هُوَ يَجْهَلُ اَلْأَوَّلَ .
امام محمد باقر یا امام جعفر صادق ( علیہ السلام ) میں سے کسی امام سے روایت ہے کہ :
کوئی مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اللہ رسول اور تمام ائمہ نیز اپنے وقت کے امام کی معرفت نہ رکھے اور خود کو امام ( زمانہ ) کی طرف پلٹایا کرے اور امام ( علیہ السلام ) کے سامنے تسلیم ہو جائے ۔
اس کے بعد امام ( علیہ السلام ) نے فرمایا :
كَيْفَ يَعْرِفُ اَلْآخِرَ وَ هُوَ يَجْهَلُ اَلْأَوَّلَ .
بھلا کوئی آخری ( امام ) کی معرفت کیسے رکھے گا جبکہ وہ اوّل سے جاہل ہے۔
الکافي , جلد۱ , صفحه۱۸۰
ملا فیص کاشانی لکھتے ہیں :
یعنی وہ اپنے وقت کے امام کو کیسے جانے گا جبکہ وہ جنابِ امیرؑ کی قدر ، آپ علیہ السلام کا خلافت میں مرتبہ اور آپ علیہ السلام کی امامت و وصایت سے جاہل ہے۔
