جنگوں سے فراری

جنگوں سے فراری

حضرت جابرؓ سے روایت ہے رسول اللّہﷺ نے خیبر کے دن حضرت عمرؓ کو علم(جھنڈا) عطا فرمایا: آپ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گئے لیکن آپ لوٹ کر آئے🐎🏃
آپ اپنے ساتھیوں کو اور آپکے ساتھی آپکو
👈🏻بُزدل👉🏿
کہہ رہے تھے۔🌚
📚المستدرک علی الصحیحین
.
.
.
.
.
.
.
.
.
ابوبکر اور عمر کا جنگ خیبر میں واپس بھاگ آنا
ابوبکر اور عمر دونوں سے خیبر فتح نہیں ہوا اور وہ واپس بھاگ آئے (سوری واپس تشریف لے آئے بھائیوں کے بقول)
اسکے بعد رسول ص نے کہا کل میں علم اسے دونگا جو مرد ہوگا اللہ اور رسول کا چاہنے والا ہوگا, اسکے ہاتھ میں فتح ہوگی اور بھگ وڑا نہیں ہوگا
📚 کتاب ازالۂ الخفاء ج ۴ ص ٣۵٨ محدث دہلوی
رسول اللّه نے ابوبکر کو علم دے کر بھیجا انہوں نے قتال کیا اور واپس بھاگ آئے اسکے بعد حضرت عمر کو علم دے کر لشکر کے ساتھ بھیجا وہ بھی بھاگ آئے اور لشکر انہیں اور وہ لشکر کو بزدل کہتے رہے
📚 سیرة النبویہ
نوٹ : واضح رہے کہ جنگ میں دو ہی آپشن ہوتے ہیں مجاہد یا مار کر آتا ہے یا شہید ہوکر اس کے علاوہ صرف فراری/ بھگو ڑا ہوتا ہے
.
.
.
غزوہ احد کے بعد غزوہ حنین میں بھی۔۔۔۔ون، ٹو، تهری
حضرت صاحب سے پوچھا گیا بھاگ کیوں رہے ہیں؟
📜 فرمایا اللّه کا حکم ہے
📚صحیح بخاری ح 4322
ابن کثیر نے غزوہ حنین میں بھاگنے والوں کو اسلامی بھگوڑوں کا خطاب دیا
📚 ابن کثیر ج 4 ص 261
سعد بن عبادہ کے بیٹے قیس بن سعد نے حضرت عمر کی داڑھی سے پکڑ کر کھا۔
میدان جنگ سے خوف سے بھاگ جاتے تھے۔۔
اور میدان امن میں شور کرتے ھو اور شیر بن جاتے ھو
حاکم نیشاپوری اپنی کتاب المستدرک میں نقل کرتے ھیں۔۔
4338 أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَالِمُ بْنُ الْفَصْلِ الآدَمِيُّ بِمَكَّةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَي، عَنِ الْحَكَمِ، وَعِيسَي، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي لَيْلَي، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا أَبَا لَيْلَي أَمَا كُنْتَ مَعَنَا بِخَيْبَرَ؟ قَالَ: بَلَي وَاللَّهِ كُنْتُ مَعَكُمْ، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ إِلَي خَيْبَرَ، فَسَارَ بِالنَّاسِ وَانْهَزَمَ حَتَّي رَجَعَ “.
هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ
رسولِ خدا نے جناب ابوبکر کو خیبر کی طرف بھیجا وہ فوجیوں کیساتھ گئے اور شکست کھا کر واپس آ گئے۔۔
.
.
.