امام حسين (ع) کا رسول خدا (ص) کی قبر سے توسل کرنا

تحرير:سید اسد عباس نقوی
حضرت امام حسین (ع) کے بارے میں بھی نقل ہوا ہے کہ جب وہ مدینہ سے مکہ کی طرف جانا چاہتے تھے تو وہ جانے سے پہلے رسول خدا (ص) کی قبر مبارک پر آئے اور انکی قبر سے توسل بھی کیا۔
(نوٹ)( اس روایت کو علامہ محمدی ریشھری اور علامہ مرتضی عسکری صحیح مانتے ہیں ملاحظہ کریں حوالہ نمبر 9؛10)
روايت کا متن ملاحظہ کریں
فَلمَّا كانَتِ اللَّيلَةُ الثّانِيَةُ خَرَجَ إلَى القَبرِ أيضاً فَصَلّى‌ رَكعَتَينِ ، فَلَمّا فَرَغَ مِن صَلاتِهِ جَعَلَ يَقولُ : اللَّهُمَّ إنَّ هذا قَبرُ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ وأنَا ابنُ بِنتِ مُحَمَّدٍ ، وقَد حَضَرَني مِنَ الأَمرِ ما قَد عَلِمتَ ، اللَّهُمَّ وإنّي اُحِبُّ المَعروفَ وأكرَهُ المُنكَرَ ، وأنَا أسأَ لُكَ يا ذا الجَلالِ وَالإِكرامِ بِحقِّ هذَا القَبرِ ومَن فيهِ مَا اختَرتَ مِن أمري هذا ما هُوَ لَكَ رِضىً
جب دوسری رات ہوئی تو وہ دوسری مرتبہ رسول خدا کی قبر کی طرف گئے اور دو رکعت نماز پڑھی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: خدایا یہ آپکے پیغمبر محمد (ص) کی قبر ہے اور میں انکا فرزند ہوں اور خدایا تیرے علم میں ہے کہ میرے ساتھ کیا مشکل پیش آئی ہے، خدایا میں نیکی کو پسند اور برائی سے نفرت کرتا ہوں۔ اے صاحب جلال و اکرام آپکو اس قبر اور صاحب قبر کا واسطہ ہے کہ میں آپ سے وہی طلب کرتا ہوں، جس میں آپکی رضا ہے ۔
امام حسین (ع) کے کلام میں یہ الفاظ « بحق القبر ومن فيه » ہیں کہ جنکا معنی یہ ہے کہ امام حسین (ع) رسول خدا (ص) کے وجود مبارک کو وسیلہ قرار دیتے ہوئے، خداوند سے دعا فرما رہے ہیں۔
حوالہ جات تو تقریبا245 ہیں فقط چند حوالہ جات پیش کرتے ہیں
حوالہ جات:
(1)الفتوح ابن اعثم کوفی ج5ص19
(2)مقتل الحسین خوارزمی ص568
(3)بحار الانوار ج44ص328
(4)تسلیہ المجالس ج2ص154
(5)مقتل الحسین ع مقرم ص132
(6)موسوعہ شہادة المعصومين ع ج2ص88
(7)معجم المحاسن والمساوی ج6ص217
(8)ناسخ التواریخ ج2ص267
(9)الصحیح من سیرہ امام حسین ع مرتضی عسکری ج8ص14
(10)الصحیح من مقتل سید الشہدا و اصحابہ محمدی ریشہری ص273