کیا امام حسن ع اور امام حسین ع نے ملعون مروان بن حکم کے پیچھے نماز پڑھی

امام حسن ع اور امام حسین ع کا مروان کے پیچھے نماز پڑھنا
جون 8, 2021
مختصر جوابات خیر طلبیہ: قسط 10
قارئین نواصب نے اعتراض کیا:
(سیدنا امیر معاویہ ؓ کہ مقرر کردہ امیر مدینہ مروان بن حکم ؒ کہ بارے میں ایک صحیح السند شیعہ روایت پیش خدمت ھے امام جعفر صادق ؒ اپنے والد امام محمد الباقر ؒ سے روایت بیان کرتے ھیں کہ امام حسنؓ اور امام حسین ؓ مروان بن حکم ؒ کہ پیچھے نمازیں پڑتے تھے ان سے سوال کیا گیا کہ وہ واپس گھر آکر اپنی نمازوں کو دوبارہ پڑتے تھے؟ امام محمد باقر ؒ نے فرمایا اللہ کی قسم نھیں وہ نماز میں اضافہ نھیں کرتے تھے یہ روایت شیعہ مذھب کہ مطابق صحیح السند ھے حوالہ شیعہ کتاب بحارالانوار مصنف ملا باقر مجلسی جس نے اس روایت کو ایک معتبر شیعہ کتاب النوادر الراوندی نے اپنی کتاب میں نقل کیا ھے جلد ۴۴ صفحہ نمبر ۱۲۷ طبع قم ایران)
جواب: قارئین مروان کے پیچھے یا بعض فاجروں کے پیچھے نماز پڑھنے کے حوالے سے توضیح ارشاد خدمت ہے:
نماز باجماعت میں امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے دو طریقہ ہوتے ہیں:
۞١۞ میں ان کو صحیح امام سمجھ کر ان کے افعال کی اقتدا کی جاتی ہے اور اس میں قرات خلف الامام نہیں کہی جاتی ہے
۞٢۞ جب امام لائق اقتدا نہ ہو تو اس کا طریقہ مختلف ہے اور پھر انسان کو اپنی قرات خود کرنی ہوتی ہے۔
چنانچہ ادھر بتایا جارہا ہے کہ حسنین کریمین علیہم السلام مروان کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، تو شیعہ محققین نے اس کے مختلف جوابات دئے ہیں، ان میں سے ایک جواب یہ ہے کہ ادھر خلف کا لفظ اپنی دلالت میں واضح نہیں آئے کہ اس کو امام سمجھ کر نماز پڑھتے تھے بلکہ عین ممکن ہے کہ صرف پیچھے پڑھتے ہو لیکن سارے اعمال و نماز کی نیت فرادی کی ہوتی ہو اور دوسرا جواب شیعہ محققین کی طرف سے یہ ہے کہ ادھر ایک اضطراری کیفیت تھی کیونکہ اگر نماز پڑھنے نہ آتے عین مسجد نبویﷺوآلہ میں تو مختلف قسم کے اوہام لوگوں کو ہوتے اور خود امام علیہ السلام کے خلاف بیکار کاروائی کا امکان ہوتا کیونکہ نماز نہ پڑھنے کا بہانہ بناکر حسنین کریمین علیہم السلام پر بے دینی کا الزام لگاکر کچھ کاروائی ہوتی۔
اور اس کا ثبوت یہاں سے دیکھا جاسکتا ہے کہ ابن ابی شیبہ روایت نقل کرتے ہیں:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ثنا بِسْطَامٌ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنِ الصَّلَاةِ مَعَ الْأُمَرَاءِ، فَقَالَ: «صَلِّ مَعَهُمْ فَإِنَّا نُصَلِّي مَعَهُمْ، قَدْ كَانَ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ يَبْتَدِرَانِ الصَّلَاةَ خَلْفَ مَرْوَانَ»، قَالَ: فَقُلْتُ: النَّاسُ يَزْعُمُونَ أَنَّ ذَلِكَ تَقِيَّةٌ، قَالَ: وَكَيْفَ إِنْ كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يَسُبُّ مَرْوَانَ فِي وَجْهِهِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَر
راوی نے امام باقر ع سے پوچھا کہ کیا حکمرانوں کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ تو کہا ان کے ساتھ پڑھ لو، اور بتحقیق ہم بھی ان کے ساتھ پڑھتے ہیں اور حسنین ع بھی مروان کے پیچھے نماز پڑھتے، راوی کہتا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ حسنین ع یہ تقیہ کے طور پر کرتے تو امام باقر ع کہتے ہیں کہ یہ تقیہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ امام حسن ع مروان پر اس کے منہ پر سب (برا بھلا) کرتے درحالآنکہ وہ منبر پر ہوتا۔
حوالہ:[ المصنف جلد ۲ ص ۱۵۲]
جب ہی شافعی نے جب یہ روایت نقل کی اس سے پہلے کہا:
وَقَدْ صَلَّى أَصْحَابُ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – خَلْفَ مَنْ لَا يَحْمَدُونَ فِعَالَهُ مِنْ السُّلْطَانِ وَغَيْرِهِ
رسولﷺوآلہ کے اصحاب ان حضرات کے پیچھے نماز پڑھتے جن کے افعال کو وہ پسند نہیں کرتے تھے حکمرانوں اور دیگر میں سے۔
حوالہ: [کتاب الام جلد ۲ ص ۳۰۲]
اسی طرح ابنِ تیمیہ فرماتے ہیں:
وقد کان الصحابة، رضوان اللہ علیھم یصلون خلف من یعرفون فجورہ ، کما صلی عبداللہ بن مسعود وغیرہ من الصحابة خلف الولید بن عقبة بن أبی معیط، وکان یشرب الخمرہ وصلی مرة الصبح أربعاً وجلدہ عثمان بن عفان علی ذلك.
وكان عبد الله بن عمر وغيره من الصحابة يصلون خلف الحجاج بن يوسف، وكان الصحابة والتابعون يصلون خلف ابن أبي عبيد وكان متهماً بالإلحاد وداعياً إلى الضلال
صحابہ اُن لوگوں کے پیچھے نماز پڑھتے تھے جن کے بارے میں وہ جانتے تھے کہ و فاجر ہے
اور عبداللہ بن مسعود و دیگر صحابہ نے ولید بن عقبہ کے پیچھے نماز پڑھی اور اُس نے شراب پی ہوئی تھی اور ایک مرتبہ اُس نے صبح کی نماز میں (نشے کی حالت میں) چار رکعت نماز پڑھائی ، اور عثمان نے شراب پینے کی وجہ سے اُس پر حد جاری کروائی
عبداللہ بن عمر و دیگر صحابہ نماز پڑھتے تھے حجاج بن یوسف کے پیچھے ، صحابہ اور دیگر تابعین نماز پڑھتے تھے مختار ثقفی کے پیچھے ، اس (مختار) پر الزام ہے کہ وہ ملحد تھا جبکہ یہ گمراہی کی طرف بلایا کرتا تھا
حوالہ: [مجموعة الفتاویٰ جلد ٣ ص ١٧٦]
تبصرہ: قارئین نماز پڑھنے سے کسی کے افعال و کرادر کی تصویب مختلف وجوہات کی بنا پر مطلقاً نہیں ہوسکتی، بعض جگاہوں پر گنجائش ہوتی ہے اور بعض جگہ نہیں۔
.
ام اشتر