حافظ ابوبکر ابن مردویہ (المتوفی ۴۱۰ھ) نے اپنی سند سے اس طرح نقل کیا ہے :
حدثنا عبدالله بن محمد بن عيسي، حدثنا المغيرة بن محمد المهلبي، حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا جرير بن عبدالحميد، عن مغيرة عن شباك قال : سألت الحسين بن علي عن: 《وشاهد ومشهود -البرج : ٣》 قال: هل سألت أحداً قبلي؟ قال: نعم سألت ابن عمر، وابن الزبير، قال : فما قالا؟ قلت : قالا : الشاهد : يوم عرفة، والمشهود : يوم الجمعة. فقال:كذبا، الشاهد محمد ﷺ، قال اللہ :《إنا أرسلنك شهدا ومبشرا ونذيرا -الاحزاب : ٤٥》 والمشهود : يوم القيامة، قال الله :《ذلك يوم مجموع له الناس وذلك يوم مشهود – هود : ١٠٣》.
شباک سے روایت ہے کہ حسین بن علیؑ سے اس آیت ﴿ وشاهد ومشهود﴾ کے بارے میں سوال کیا گیا۔ انہوں نے فرمایا کہ آیا آپ نے اس سے پہلے کسی سے پوچھا؟ میں نے جواب دیا : جی، عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر سے پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ ان دونوں نے کیا جواب دیا۔ میں نے کہا : انہوں نے کہا الشاھد سے مراد عرفہ کا دن ہے اور المشھود سے مراد جمعہ کا دن ہے۔ پس امام حسین فرمایا کہ انہوں نے جھوٹ (غلط) کہا ہے۔ الشاھد سے مراد محمد ﷺ ہے کیونکہ اللہ نے قرآن میں فرمایا : ﴿ اے پیغمبر ہم نے آپ کو گواہ, بشارت دینے والا, عذاب الہٰی سے ڈرانے والا – سورۃ الاحزاب ۴۵﴾ اور المشھود سے مراد قیامت کا دن ہے کیونکہ اللہ نے قرآن میں فرمایا : ﴿وہ دن جس دن تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہوگا – سورۃ ھود ۱۰۳﴾
اسکی سند بلکل صحیح ہے۔


