بنتِ رسول اللّٰه ﷺ سے گواہ مانگنے والے مسلمانوں کے خلیفہ اول نے صحابی سے گواہ نہیں مانگے

📛بنتِ رسول اللّٰه ﷺ سے گواہ مانگنے والے مسلمانوں کے خلیفہ اول نے صحابی سے گواہ نہیں مانگے‼️
.
📖جابر بن عبد اللہ رض نے بیان کیا، کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر کے پاس (بحرین کے عامل) علاء بن حضرمی کی طرف سے مال آیا۔حضرت ابوبکر نے اعلان کرا دیا کہ جس کسی کا بھی نبی کریم ﷺ پر کوئی قرض ہو یا آنحضرت ﷺ کا اس سے وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ جابر رض نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے وعدہ فرمایا تھا کہ آپ اتنا اتنا مال مجھے عطا فرمائیں گے۔ چنانچہ حضرت ابو بکر نے تین مرتبہ اپنے ہاتھ بڑھائے اور میرے ہاتھ پر پانچ سو پھر پانچ سو اور پھر پانچ سوگن دیئے۔
📚(صحیح بخاری/ انٹرنیشنل نمبرنگ : 2683)
🙏🏻معتقدین بخاری خدارہ انصاف کیا جائے کہ جابر بن عبد اللہ اگرچہ محترم ضرور ہیں مگر کہاں بنت رسول ﷺ اور کہاں جابر اور ایک طرف جب حضرت فاطمہ بنت رسول سلام اللہ علیہا اسی خلیفہ کے پاس اپنا فدک واپس لینے گئیں تو گواہ مانگے گئے حتہ کہ گواہ پیش کرنے کے باوجود بھی ان گواہان کو جھٹلایا گیا اور دوسری طرف جابر بن عبداللہ مال لینے گئے تو بغیر گواہ کے صرف مال ہی نہیں دیا گیا بلکہ دو گنا لینے کو کہا گیا ۔ اہل انصاف اس ناانصافی پر خلیفہ صاحب کو کیا کہیں گے جو صحابی کے دعوے پر یقین کرے اور اس بی بی کے دعوے پر یقین نہ کرے جس کی طہارت میں آیت تطہیر اور جس کی صداقت میں آیت مباہلہ نازل ہوئی تھی۔