( حدیث ۱ )
حدثنا أحمد بن هارون الفامي (رضي الله عنه)، قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن جعفر بن جامع الحميري، عن أبيه، عن أيوب بن نوح، عن محمد بن أبي عمير، عن أبان الأحمر، عن سعد الكناني، عن الأصبغ بن نباتة، عن عبد الله بن عباس، قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله) لعلي (عليه السلام):
رسولِ اللہ ص نے امیرالمومنین علی علیہ السلام سے فرمایا :
یاعلي ؑ ! تم میری موجودگی میں اور میرے بعد میری امت پر میرے خلیفہ ہو ، تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہے جو شیث ؑ کو آدم ؑ سے، سامؑ کو نوح ؑ سے، اسماعیل ؑ کو ابراهیم ؑ سے، یوشع ؑ کو موسی ؑسے اور شمعون ؑ کو عیسی ؑ سے تھی ..
یاعلی ؑ ! تم میرے وصی و وارث ہو، تم مجھے غسل دو گے اور خاک میں دفن کرو گے، تم میرے دین کا حق ادا کرو گےاور میرے وعدے پورے کرو گے ..
یاعلي ؑ ! تم امیرالمومنین یعنی مومنوں کے امیر، امام المسلمین یعنی مسلمانوں کے امام، روشن چہرے والوں کے قائد اور یعسوب المتقین ہو ..
یاعلي ؑ ! تم جنت کی عورتوں کی سرادر میری دختر فاطمہ سلام الله علیها کے شوہر نامدار ہو اور میرے سبطین حسن ؑ و حسین ؑ کے والد ماجد ہو
یاعلی ؑ ! بیشک الله ہر پیغمبر ؑ کی ذریت کو اس کی نسل سے قائم کیا جبکہ میری ذریت اس نے تمہارے صلب سے مقرر کی ..
یاعلي ؑ ! جو کوئی آپ کو دوست رکھتا ہے اور تیرا خواہاں ہے میں اسے دوست رکھتا ہوں اور اس کا خواہاں ہوتا ہوں اور جو کوئی آپ سے کینہ و بغض رکهتا ہے اس سے میں بغض و کینہ رکھتا ہوں کیونکہ تم مجھ سے اور میں تم سے ہوں، بیشک خدا نے ہمیں پاک کیا اور برگزیدہ کیا اور آدم ؑ تک ہمارے اجداد نے کسی قسم کی آلودگی سے خود کو آلودہ نہیں کیا ..
یاعلی ؑ ! تمهیں حلال ذادہ ہی دوست رکهتا ہے ..
یاعلی ؑ ! تمهیں خوشخبری ہے کہ تم مظلومیت میں شہید کیئے جاؤ گے،
یہ سن کر امیرالمومنین ؑ نے عرض کیا یارسول الله ﷺوآله! کیا اس حالت میں میرا دین سلامت ہوگا ؟
رسولِ کریم ﷺوآله نے فرمایا : یاعلی ؑ ! تمهارا دین بالکل سلامت ہوگا، تم ہرگز گمراہ نہیں ہوگے اور تمهارہ ثابت قدمی کو ہرگز لغزش نہ آئے گی اور اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد حزب الله کی پہچان نہ رہتی ۔۔۔۔۔
الأمالي – الشيخ الصدوق – الصفحة ۴۸۰
يا علي، أنت خليفتي على أمتي في حياتي وبعد موتي، وأنت مني كشيث من آدم، وكسام من نوح، وكإسماعيل من إبراهيم، وكيوشع من موسى، وكشمعون من عيسى. يا علي، أنت وصيي ووارثي وغاسل جثتي، وأنت الذي تواريني في حفرتي، وتؤدي ديني، وتنجز عداتي. يا علي، أنت أمير المؤمنين، وإمام المسلمين، وقائد الغر المحجلين، ويعسوب المتقين. يا علي، أنت زوج سيدة النساء فاطمة ابنتي، وأبو سبطي الحسن والحسين. يا علي، إن الله تبارك وتعالى جعل ذرية كل نبي من صلبه، وجعل ذريتي من صلبك.
يا علي، من أحبك ووالاك أحببته وواليته، ومن أبغضك وعاداك أبغضته وعاديته، لأنك مني وأنا منك. يا علي، إن الله طهرنا واصطفانا، لم يلتق لنا أبوان على سفاح قط من لدن آدم، فلا يحبنا إلا من طابت ولادته.
يا علي، أبشر بالشهادة فإنك مظلوم بعدي ومقتول. فقال علي (عليه السلام): يا رسول الله، وذلك في سلامة من ديني؟ قال: في سلامة من دينك. يا علي، إنك لن تضل ولم تزل، ولولاك لم يعرف حزب الله بعدي
الأمالي – الشيخ الصدوق – الصفحة ۴۸۰
______________________
( حدیث ۲ )
حدثنا أحمد بن محمد بن يحيى العطار، قال: حدثنا أبي، عن محمد ابن عبد الجبار، عن أبي أحمد الأزدي، عن أبان بن عثمان، عن أبان بن تغلب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): إن الله تبارك وتعالى آخى بيني وبين علي بن أبي طالب، وزوجه ابنتي من فوق سبع سماواته، وأشهد على ذلك مقربي ملائكته، وجعله لي وصيا وخليفة، فعلي مني وأنا منه، محبه محبي، ومبغضه مبغضي، وإن الملائكة لتتقرب إلى الله بمحبته ۔
ترجمه : ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول الله ص نے فرمایا :
الله نے میرے اور علي ؑ کے درمیان بھائی چارہ کو قائم کیا اور میری بیٹی فاطمه سلام الله علیها سے علي ؑ کی شادی ساتویں آسمان پر کی اور مقرب فرشتوں کو اس پر گواہ قرار دیا اور اسے میرا وصی و خلیفہ قرار دیا پس علی مجھ سے ہے اور میں علی ؑ سے هوں اور اس کا محب میرا محب ہے اور اس کا دشمن میرا دشمن ہے اور بتحقیق ملائکہ علي ؑ کی محبت کی وجہ سے قرب خداوندی حاصل کرتے ہیں ۔۔۔
الأمالي – الشيخ الصدوق – الصفحة ۹۹ بسند معتبر
______________________
حدیث ۳ )
الشیخ الصدوق ؒ نے اپنی کتاب العیون الاخبار الرضا ؑ میں ایک روایت بسند مؤثق / معتبر روایت نقل کی ہے
حدثنا محمد بن بكر بن النقاش وأحمد بن الحسن القطان ومحمد بن أحمد بن إبراهيم المعاذي ومحمد بن إبراهيم بن إسحاق المكتب قالوا: حدثنا أبو العباس أحمد بن محمد بن سعيد الهمداني مولى بني هاشم قال: حدثنا علي بن الحسن بن علي بن فضال عن أبيه عن أبي الحسن علي بن موسى الرضا عليه السلام عن أبيه موسى بن جعفر عن أبيه الصادق جعفر بن محمد عن أبيه الباقرمحمد بن علي عن أبيه زين العابدين علي بن الحسين عن أبيه سيد الشهداءالحسين بن علي عن أبيه سيد الوصيين أمير المؤمنين علي بن أبي طالب عليهم الصلاة والسلام قال: إن رسول الله (ص) خطبنا ،،،،الخ
رسول الله (صلی الله علیه وآله وسلم) نے ایک طویل خطبه میں ماہِ رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ایک مقام پر امام علي ابن ابی طالب ؑ سے فرمایا :
يا علي من قتلك فقد قتلني ومن أبغضك فقد أبغضني ومن سبك فقد سبني لأنك منى كنفسي روحك من روحي وطينتك من طينتي ان الله تبارك وتعالى خلقني وإياك واصطفاني وإياك واختارني للنبوة واختارك للإمامة فمن أنكر إمامتك فقد أنكر نبوتي يا علي أنت وصيي وأبو ولدى وزوج ابنتي وخليفتي على أمتي في حياتي وبعد موتى امرك امرى ونهيك نهيي أقسم بالذي بعثني بالنبوة وجعلني خير البرية انك لحجه الله على خلقه وأمينه على سره وخليفته على عباده۔۔۔
یاعلي ؑ ! جس نے آپ ؑ کو قتل کیا ( گویا ) اس نے مجهے قتل کیا اور جس نے تم سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے تم پر سَب ( برا بهلا کہنا ) کیا اس نے مجھ پر سَب کیا کیونکہ تم میری جان کی طرح ہو ، تیری روح میری روح کا جُز اور تیری طنیت میری طنیت کا جُز ہے ۔۔
الله نے مجهے اور تمھیں خلق کیا اور میرا اور تمھارا انتخاب فرمایا، مجهے نبوت کیلئے منتخب کیا اور تمھیں امامت کیلئے منتخب کیا اور جس نے تمھاری امامت کا انکار کیا گویا اس نے میری نبوت کا انکار کیا ۔۔۔
یاعلي ؑ ! تم میرے وصي اور میری اولاد کے باپ اور میری بیٹی فاطمه ؑ کے شوہر ہو اور میری زندگی اور میری وفات کے بعد تم میرے خلیفہ ہو، تمهارا حکم میرا حکم ہے اور تمھاری طرف سے ممانعت میری طرف سے ممانعت ہے ۔۔۔
میں اس ذات برحق کی قسم کها کر کہتا ہوں کہ جس نے مجهے نبوت کے ساتھ مبعوث کیا اور تمام جہاں سے افضل بنایا بےشک تم الله کی مخلوق پر حجت خدا ہو اور اس کے راز کے امین ہو اور بندگانِ خدا پر تم الله کے خلیفہ ہو ۔۔۔۔
عيون أخبار الرضا (ع) – الشيخ الصدوق – ج ٢ – الصفحة ٢٦٦،٢٦٧
_________________
حدیث ۴ )
الشیخ الصدوق ؒ نے اپنی کتاب ” الامالي ” میں بسند معتبر حسن بن علي بن فضال سے روایت نقل کی ہے کہ
امام أبي الحسن علي بن موسى الرضا (عليه السلام) نے اپنے آباؤ اجداد کی سند سے بلیہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ رسول الله (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا :
علي مني وأنا من علي، قاتل الله من قاتل عليا، لع ن الله من خالف عليا، علي إمام الخليقة بعدي، من تقدم على علي فقد تقدم علي، ومن فارقه فقد فارقني، ومن آثر عليه فقد آثر علي، أنا سلم لمن سالمه، وحرب لمن حاربه، وولي لمن والاه، وعدو لمن عاداه .
علی ؑ مجھ سے ہے اور میں علی ؑ سے ہوں، خدا اسے قتل کرے جو علی ؑ کو قتل کرے، الله لع نت کرے اس پر جو علی ؑ کا مخالف ہو، علی ؑ میرے بعد تمام مخلوق کا امام ہے، جو شخص علی ؑ سے آگے بڑهے گا گویا وہ مجھ سے آگے بڑها ہے، اور جو علی ؑ سے جدا ہوا گویا وہ مجھ سے جدا ہوا ہے، اور جو علی ؑ سے دریغ کرے گا گویا اس نے مجھ سے دریغ کیا، اور جس نے علی ؑ سے صلح کی اس نے مجھ سے صلح کی، اور جس نے علی ؑ سے جنگ کی اس نے میرے ساتھ جنگ کی، اور علی ؑ کا دوست میرا دوست ہے اور علی ؑ کا دشمن میرا دشمن ہے ۔۔
الأمالي – الشيخ الصدوق – الصفحة ٧٥٧
_________________
حدیث ۵ )
وصی رسول ص کون ؟
حدثنا محمد بن علي (رحمه الله) عن محمد بن أبي القاسم، عن محمد بن علي الكوفي، عن عامر بن كثير السراج النهدي، عن أبي الجارود، عن ثابت بن أبي صفية، عن سيد العابدين علي بن الحسين، عن سيد الشهداء الحسين بن علي، عن سيد الوصيين أمير المؤمنين علي بن أبي طالب (عليهم السلام)، عن سيد النبيين محمد بن عبد الله خاتم النبيين (صلى الله عليه وآله) أنه قال: إن الله تبارك وتعالى فرض عليكم طاعتي، ونهاكم عن معصيتي، وأوجب عليكم اتباع أمري، وفرض عليكم من طاعة علي بعدي ما فرضه من طاعتي، ونهاكم من معصيته عما نهاكم عنه من معصيتي، وجعله أخي ووزيري ووصيي ووارثي، وهو مني وأنا منه، حبه إيمان وبغضه كفر، ومحبه محبي، ومبغضه مبغضي، وهو مولى من أنا مولاه، وأنا مولى كل مسلم ومسلمة، وأنا وإياه أبوا هذه الأمة
رسول اللہ ص نے فرمایا:
اے لوگو! بےشک اللہ میری اطاعت تم پر فرض کی ہے اور میری نافرمانی کرنے سے تم کو منع کیا ہے اور میرے اس امر کی پیروی کو تم پر واجب کیا ہے اور میرے بعد تم پر فرض کیا گیا ہے کہ علی ع کی اطاعت کرو جس طرح میری اطاعت فرض کی گئی ہے اور تم کو منع کیا گیا ہے علی ع کی نافرمانی سے ، جس طرح میری نافرمانی سے منع کیا گیا یے۔
خدا نے اس کو میرا وزیر ، وصی و وارث قرار دیا ہے۔
وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ، اس کی دوستی ایمان ہے اور اس کی دشمنی کfr ہے۔جو اس سے محبت کرتا ہے اس کا دشمن میرا دشمن ہے
یہ ہر اس شخص کا مولا و آقا ہے جس کا میں مولا ہوں۔
امالی صدوق رح ، ص ۲۳ ، باب ۴ ، ح ۶
_________________
حدیث ۶ )
شیخ صدوق ؒ اپنی کتاب ” عیون اخبار الرضا ؑ ” نے معتبر سند کے ساتھ فضل ابن شاذان سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جس میں امام علی رضا (علیه السلام) شرائع دین اسلام کے سلسلے میں فرماتے ہیں :
وأن الدليل بعده والحجة على المؤمنين والقائم بأمر المسلمين والناطق عن القرآن والعالم بأحكامه، أخوه وخليفته ووصيه ووليه والذي كان منه بمنزلة هارون من موسى علي بن أبي طالب عليه السلام أمير المؤمنين وإمام المتقين وقائد الغر المحجلين وأفضل الوصيين ووارث علم النبيين والمرسلين وبعده الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة، ثم علي بن الحسين زين العابدين، ثم محمد بن علي باقر علم النبيين ثم جعفر بن محمد الصادق وارث علم الوصيين، ثم موسى بن جعفر الكاظم، ثم علي بن موسى الرضا ثم محمد بن علي ثم علي بن محمد، ثم الحسن بن علي ثم الحجة القائم المنتظر صلوات الله عليهم أجمعين أشهد لهم بالوصية والإمامة وأن الأرض لا تخلو من حجة الله تعالى على خلقه في كل عصر وأوان وأنهم العروة الوثقى وأئمة الهدى والحجة على أهل الدنيا إلى أن يرث الله الأرض ومن عليها، وأن كل من خالفهم ضال مضل باطل تارك للحق والهدى وأنهم المعبرون عن القرآن والناطقون عن الرسول (ص) بالبيان ومن مات ولم يعرفهم مات ميتة جاهلية ،،،۔
پیغمبر اکرم (صلی الله علیه وآله وسلم) کے بعد امت کا رہنما، اور مومنین پر حجت، اور امر مسلمین کا قائم کرنے والا، اور احکام قرآن بیان کرنے والا، اور احکام قرآن سے مکمل آگاہی رکھنے والا آنحضرت (صلی الله علیه وآله وسلم) کا بھائی، اور آپ ؑ کا خلیفہ، اور آپ ؑ کا وصی و ولی اور وہ جسے وہی منزلت حاصل تھی جو ہارون ؑ کو موسی ؑ سے حاصل تھی وہ علی ابن ابیطالب (علیه السلام) ہے ۔
آپ ؑ امیرالمومنین ہیں، اور آپ امام المتقین ہیں، اور سفید رو افراد کے قائد، اور تمام اوصیاء سے افضل، اور انبیاء و مرسلین کے علم کے وارث ہیں ۔
اور آپ ؑ کے بعد جوانان جنت کے سردار حسن ؑ و حسین ؑ امت کے امام ہیں، پھر علی ابن الحسین زین العابدین ؑ، پھر محمد بن علی ؑ، پھر جعفر بن محمد ؑ، پھر موسی بن جعفر ؑ، پھر علی ابن موسی الرضا ؑ، پھر محمد بن علی ؑ، پھر علی بن محمد ؑ، پھر حسن بن علی ؑ اور پھر حجتِ القائم المنتظر (صلوات الله عليهم أجمعين) امام ہیں۔ میں ان سب کی وصیت اور امامت کی گواہی دیتا ہوں ۔
اور زمین کسی بھی وقت خدا کی حجت سے خالی نہیں رہتی، اور یہی الله کی مضبوط رسی، اور ہدایت کے امام ؑ اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں یہاں تک کہ الله زمین اور اس کے رہنے والوں کا وارث بنے ۔
اور جس نے بھی ان کی مخالفت کی، وہ گمراہ، گمراہ کنندہ، باطل اور حق و ہدایت کا تارک ہے، اور وہی قرآن کے ترجمان اور رسول الله (ص) کی طرف سے بیان کرنے والے ہیں۔ جو انہیں پہچانے بغیر مر گیا وہ جاہلیت کی موت مرا ۔
عيون أخبار الرضا (ع) – الشيخ الصدوق – ج ١ – الصفحة ١٢٩
آنلائن مطالعہ کا لنک :
