ســیـد نــادر نــقـوی
عدة من أصحابنا، عن سهل بن زياد، وعلي بن إبراهيم، عن أبيه جميعا، عن ابن أبي نجران، عن عاصم بن حميد، عن أبي بصير قال: سألت أبا جعفر (عليه السلام) عن المتعة، فقال: نزلت في القرآن (فما استمتعتم به منهن فآتوهن أجورهن فريضة فلا جناح عليكم (1) فيما تراضيتم به من بعد الفريضة
ترجمہ: “ابو بصیر سے روایت ہے کہ میں نے امام جعفر صادق ؑ سے متعہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ؑ نے فرمایا: اس کے بارے میں قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی ہے کہ
فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا تَرٰضَیۡتُمۡ بِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡفَرِیۡضَۃِ
(پھر جن عورتوں سے تم نے متعہ کیا ہے ان کا طے شدہ مہر بطور فرض ادا کرو البتہ طے کرنے کے بعد آپس کی رضا مندی سے (مہر میں کمی بیشی) کرو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے)
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے اس کی سند کو حسن کالصحیح کہا ہے۔
(مراۃ العقول/ جلد 20 / صفحہ 225 / حدیث 1)
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عمن ذكره، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: إنما نزلت: (فما استمتعتم به منهن إلى أجل مسمى فآتوهن أجورهن فريضة
ترجمہ: “حضرت امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا: یہ (متعہ والی) آیت یوں نازل ہوئی ہے کہ”پس جن عورتوں سے تم نے ایک مقررہ مدت تک متعہ کیا ہے تو ان کا طے شدہ مہر بطور فرض ادا کرو”.
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
(مراۃ العقول/ جلد 20 / صفحہ 226 / حدیث 3)
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن عمر بن أذينة، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: قلت: كم تحل من المتعة؟ قال: فقال: هن بمنزلة الإماء.
ترجمہ: “عمر بن اذینہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق ؑ سے عرض کیا کہ (ایک ہی وقت میں) کس قدر عورتوں سے متعہ جائز ہے؟
آپ ؑ نے فرمایا: وہ بمنزلہ کنیزوں کے ہیں”.
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے
(مراۃ العقول/ جلد 20 / صفحہ 230 / حدیث 1)




.