رسول اللہ نے فرمایا اے عمر تم اس وقت تک باز نہیں آؤگے جب تک اللہ تعالی تم پر بھی ولید بن مغیرہ جیسی رسوائی اور عذاب نازل کرے تو عمر صاحب نے کلمہ پڑھ لیا،
حوالہ: تاریخ خلفا جلال الدین سیوطی ترجمہ محمد مبشر چشتی صفحہ نمبر 162 شبیر برادرز اشاعت 2002
طبقات ابن سعد حصہ سوئم صفحہ 50 پر تحریر ھے کہ نبی پاکؐ اپنے مکان پر تھے اور آپؐ اس حالت میں تھے کہ آپؐ پر وحی نازل ھورھی تھی عمر بارھر دروازے پر تشریف لایا آپ نے اس کی قمیص اور تلوار کو پکڑ کر فرمایا اے عمر تم اس وقت تک باز نہ آؤ گے جب تک اللہ تمہارے لیے رسوائی اور عذاب نازل نہ کردے جیسا کہ اس نے ولید بن مغیرہ کے لیے نازل کیا ھے تو عمر نے اسلام قبول کرلیا
قرآن میں ولید بن مغیرہ کی رسوائی
سورہ القلم آیت نمبر 13 کنزالایمان تفسیر صراط الجنان عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍ(13)ترجمہ و تفسیر اس آیت میں اس کافر کے دو عیب بیان کئے گئے ہیں کہ وہ طبعی طور پر بد مزاج اور بد زبان ہے اور ان تمام عیوب سے بڑھ کر ا س کاعیب یہ ہے کہ وہ ناجائز پیداوار ہے تو اس سے خبیث اَفعال کے صادر ہونے میں کیا تعجب ہے۔
ابو البرکات عبداللّٰہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’مروی ہے کہ ولید بن مغیرہ نے اپنی ماں سے جا کر کہا : محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے میرے بارے میں دس باتیں بیان فرمائی ہیں ،ان میں سے 9 کے بارے میں تومیں جانتا ہوں کہ وہ مجھ میں موجود ہیں لیکن ان کی یہ بات کہ میں ناجائز پیداوار ہوں ، اس کا حال مجھے معلوم نہیں ، اب تو مجھے سچ سچ بتادے (کہ اصل حقیقت کیا ہے)ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا۔ اِس پر اُس کی ماں نے کہا کہ ’’تیرا باپ نامرد تھا ،ا س لئے مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ جب وہ مرجائے گا تو اس کا مال دوسرے لوگ لے جائیں گے، تو(اس چیز سے بچنے کے لئے ) میں نے ایک چَرواہے کو اپنے پاس بلالیا اورتو اس چرواہے کی اولاد ہے۔( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۶۷)