۔ ” ابو عبداللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے منافقین کے بارے میں جتنی آیات نازل فرمائی ہیں سب اہل تشیع کے بارے میں ہیں ۔۔ ( بحار الانوار، جلد 65 صفحہ 166) ( اختيار معرفة الرجال – الشيخ الطوسي جلد 2 صفحہ 589) ( رجال کشی طوسی صفحہ 366)

اس روایت سے مخالفین شیعہ استدلال کرتے ہیں کہ شیعہ منافقین ہیں۔

اول : یہ روایت ابو الخطاب ( غالی ؛ کذاب ؛ معلون ؛ گمراہ ) کے حالات کے ضمن میں مذکور ہے یہ غالیوں کی مذمت میں امام ع نے فرمایا ہے

دوئم : ان میں ینتحل التشیع کا لفظ مذکور ہے یعنی جو لوگ شیعہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اپنے آپکو شیعوں کی طرف منسوب کرتے ہیں- معلوم ہوا کہ مذمت شیعوں کی نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے بارے میں جو شیعہ دعویٰ ہونے کا کرتے ہیں مگر فی الحقیقت نہیں ہیں بلکہ غالی کذاب ہیں جیساکہ کشی کے باب سے واضح ہے اعتراض کرنے والے نے اس روایت کا ترجمہ ہی غلط کرتے ہوئے ہم پر الزام لگایا اس کی صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیں :

خَالِدُ بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ حَدَّثَنِي اَلْحَسَنُ بْنُ طَلْحَةَ ، رَفَعَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ اَلشَّامِيِّ ، قَالَ، قَالَ أَبُو اَلْحَسَنِ (عَلَيْهِ السَّلاَمُ) قَالَ أَبُو عَبْدِ اَللَّهِ (عَلَيْهِ السَّلاَمُ) ۔۔۔۔۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اللہ تعالی نے منافقین کے بارے جو بھی آیت نازل کی ہے وہ ان لوگوں کے بارے میں بھی ہے جو تشیع کا جھوٹ سے لبادہ اوڑھ چکے ہیں ۔ (یعنی اپنے آپ کو شیعوں کی طرف منسوب کرتے ہیں)
حوالہ : [ رجال کشی – جلد ۴ – صفحہ ١١۴ – باب محمد بن مقلاص بن خطاب (ملعون) ]
روایت کی سند کی تحقیق : اس روایـت کے شروع میں ایک راوی ہے جس کا نام خالد بن حماد جبکه یہ راوی خلف بن حماد کے نام سے ہے اس بارے کے میں رجال مفید میں لکھا ھے

خلف بن حماد مشائیخ الکشی میں سے تھا اسکی اکثر روایات مجھول ہیـں۔
حوالہ : [ المفید معجم رجال الحدیث – صفحہ ٢١١ ]
اس کے علاوہ روایت کی سند میں حسن طلحہ مجہول الحال اور مہمل راوی ہے یہ روایت بھی رفعہ سے کر رہا ہے جس سے روایت کی سند میں ارسال بھی واضح ہے دوسرا راوی محمد بن اسماعیل مجہول الحال ہے راوی علی بن یزیدالشامی بھی مجہول الحال اور مہمل راوی ہے لہذا روایت ضعیف جداً(سخت ضعیف ہے)
موصوف نے ایک تو ترجم میں ڈنڈی ماری اور دوسری ضعیف سند روایت پیش کر کے سب شیعہ کو منافق ثابت کرنے کی کوشش کی ہم بھی اسی طرح کی اہلسنت روایت سے استدلال کرتے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ ان کی کتب میں منافقین کس کس کو کہا گیا ہم عام اہلسنت کو معزرت کریں گئے یہ جواب ان منافقوں کے لیے ہے جو اہلسنت کے لبادے میں چھپے ہیں اور شیعت پر الزام لگاتے ہیں ۔

یہ بات مسلم و قرآن سے ثابت ہے رسول خداؐ کے کچھ صحابی منافق تھے جو ہمیشہ رسول خدا کو قتل کرنے کی سازش کرتے رہے ان سازشوں میں سے ایک سازش یہ ہے کہ رسول ایک دفعہ صحابہ رات کو جنگ تبوک سے واپسی کے دوران “عقبہ” کے مقام پر بعض منافقین نے رسول خدا (ص) پر قاتلانہ حملہ کرنے کی سازش بنائی لیکن خداوند متعال نے اپنے حبیب کو سازش سے آگاہ کیا اور آپ (ص) نے حذیفہ اور عمار کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے تاکہ گھاٹی سے گذر جائیں۔ نقاب پوش منافقین نے آپ (ص) کی اونٹنی کو ہنکانے کا منصوبہ بنایا تھا عمار بن یاسر آپ ص کی اونٹنی کی باگ پکڑے ہوئے تھے اور حذیفہ پیچھے سے ہانک رہے تھے چلتے چلتے منافقین کے ایک گروہ نے آپ ص کو گھیر لیا ان کے نام کتابوں میں موجود ہیں اور نبی اکرم (ص) نے ان کے نام حضرت حذیفہ کو بتائے بھی تھے بہر حال سب سے پہلے ہم ایک روایت مسلم شریف سے پیش کرتے ہیں پھر انکے نام اہلسنت علماء کی کتاب سے آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں ،
جیساکہ مسلم شریف میں ایک روایت ہے نبی اکرم (ص) نےفرمایا میرے «12» صحابی منافق ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میرے اصحاب میں بارہ منافق ہیں ان میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھسے یعنی ان کا جنت میں جانا محال ہے
حوالہ : [ صحیح مسلم شریف – حدیث ٧٠٣۵ ]
اس روایت کے ضمن میں اہل سنت کے امام ابن حزم اندلسی اپنی کتاب المحلی میں مسلم شریف کي روایت کو لیکر آتے ہیں ، اور پانچ لوگوں کا نام لکھتے ہیں جو رسول خدا کو قتل کرنا چاھتے تھے اس کے بعد روایت پر ایک جرح کرتے ہیں پہلے وہ نام ملاحظہ کریں جو ابن حزم اندلسی نے لکھے ہیں


کیونکہ اس نے روایت کی ہیں خبریں جن میں ہے کہ ابو بکر اور عمر اور عثمان اور طلحہ اور سعد بن ابی وقاص نے نبی صلی الله علیہ وسلم کو قتل کرنے کا ارادہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد اس روایت پر جرح کرتا ہے

وہ الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ الزُّهْرِيُّ کے طرق سے روایت ہے جو ہلاک کرنے والا راوی ہے ۔۔۔۔ اور یہ بات کذب ہے گھڑی ہوئی ہے یعنی ابن جمیع الزھری نے گھڑی ہے۔
حواله : [ المحلى ابن حزم – جلد ۱۱ – ص۲۲۴ ]
قارئین کرام : علامہ ابن حزم اندلسی المحلی میں ان اشخاص کے اسماء تو لکھے ہیں لیکن اسکے بعد الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ الزُّهْرِيُّ پر جرح کی اس کو کذاب کہا ہے امام ابن حزم نے ولید بن جمیع کو کذاب تو کہا ہے لیکـــن ان کو یہ معلوم نہیں یی بخاری ، مسلم ، داؤد ، نسائی اور مصادر اہل سنت کا اہم راوی ہے،
امام اہل سنت جمال الدین یوسف المزی نے تھذیب الکمال میں اس کے بارے کیا لکھا ہے امام بخاری نے ادب المفرد اس کے علاوہ کافی محدثین کرام نے اس روایت لی ہیں سواء ابن ماجه کے
حواله : [ تهذيب الکمال – جلد ۳۱ – ص ۳ ]

وليد بن جميع مسلم شــریف کا اہم راوي ہے ہم بطور شواھد فقط دو روایت پیش کرتے ہیں پہلی روایت ولید بن جمیع سے جو ہے صحیح مسلم: کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام . دوسري روايت صحيح مسلم : كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ ( بَابُ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ) ميں 4639 ہے۔
امام اہلسنت جمال الدین یوسف المزی نے اپنی کتاب تهذيب الکمال جلد۳۱ میں ولید بن جمیع کی حالات کے بارے لکھتے ہیں

امام احمد بن حنبل کا بیٹا اپنے باب سے نقل کرتا ہے اور ابو داؤد سے نقل کرتا ہے ولید بن جميع اس ميں کوئی حرج نہیں ہے یعنی اس کی روایت حسن درجے کی ہے۔

یحیی بن معین نے کہا : ولید بن جميع ثقہ ہے۔

عجلی نے کہا : ولید بن جميع یہ ثقہ ہے۔

امام ابوزرعه نے کہا ولید بن جميع اس ميں کوئی حرج نہیں ہے یعنی اس کی حدیث حسن ہے۔

ابوحاتم نے کہا: ولید بن جميع صالح الحدیث ہے یعنی مدلس نہیں ہے بعبارة الاخری غیر ضابط نہیں ہے۔

ابن حبان نے ولید بن جميع الثقات میں نقل کیا ہے
حوالہ : [ تھذيب الکمال – جلد ۳۱ – ص ۳۶.۳۷ ]
تبصرہ :: الحمدللہ ہمارے مخالف نے شیعہ کا لبادہ پہنے مافقین کو شیعہ کہہ کر شیعہ کی توہین کرنے کی کوشش کی ہم نے جواب میں ان کی کتب سے منافقین کے بارے حدیث پیش کی اور ان کے علماء کی اپنے شیخین کی توہین ثابت کی جو انہوں نے بیان کرنے کے بعد اسے جھوٹ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی