علی و اھل بیت علیھم السلام کو برا کہنے کی سزاء

امام احمد نے فضائل الصحابۃ میں ایک اثر نقل کیا ہے جو اس طرح ہے :
٩٧٢ – ابورجاء العطاری نے فرمایا ہیں :
علی و اھل بیت علیھم السلام کو برا نہ کہو ھمارا ایک پڑوسی بنو ہیجیم کا کوفہ سے آیا تھا اور اور کہنے لگا کہ تم نے اس فاسق بن فاسق [ یعنیٰ الامام حسین علیہ السلام ] کو نہیں دیکھا. اللہ نے اسکو قتل کیا. پس اللہ تعالیٰ نے اسی وقت اسکی دونوں آنکھوں میں آسمان سے دو انگارے ڈال دئے اور اسکی بینائی چلی گئی
کتاب کے محقق شیخ وصی اللہ عباس نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے
اسکو محب الطبری نے ذخائر العقی میں اور امام طبرانی نے معجم الکبیر میں وغیرھم
حوالہ : فضائل الصحابۃ – امام احمد بن حنبل / جلد ٢ / صفحہ ٢٩ / ٩٧٢ / طبع دار ابن جوزیہ
پاکستان کے اھل الحدیث محقق حافظ زبیر علی زائی نے معجم الکبیر کی سند کو صحیح لکھا ہے
حوالہ : فضائل الصحابۃ صحیح احادیث کی روشنی میں – حافظ شیر محمد بتحقیقی حافظ زبیر علی زائی / صفحہ ١٠٦ / طبع اریب دھلی
حافظ زبیر علی زائی کے شاگرد شیخ غلام مصطفیٰ اظہر امن پوری نے بھی خصائص امام علی علیہ السلام کی تحقیق میں اس روایت کو صحیح کہا ہے
حوالہ : خصائص الامام علی – امام نسائی بتحقیقی غلام مصطفیٰ اظہر امن پوری / صفحہ ١٥٨ / طبع پاکستان