قارئـــین کــــرام: نـــــبی اکرم کے بعد جو بنت پــیـــغــبر پر مسلمانوں ( ابوبکر، عمر ، عثمان اور قنفذ ملعون) نے ظلم کیا وہ کــــسی سےمخفی نہیں ہے لیـــکن کچھ لوگ عشـــق صحـــابہ ( نام نہاد اصحاب ) میں اس طرح ڈوب گئے کے ان کی صریح غلطیوں کو بھی ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں
بہر کیف ہم اپنے موضوع پر آتے ہیں
مسلمانوں کی طرف سے شیخ مفــــید رحمت اللہ پہ دو طرح کے اعتراض نقل کیے جاتے ہیں
*①* ظلامة سیدہ فاطمہ سلام اللہ کو ســـــلــــیم بن قــــیس نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے اور شیخ مفید نے سرے سے کتاب ســـــلــــیم بن قــــیس کو رد کیا ہے لہذا جب کتاب ثابت نہیں تو ظلامة سیدہ فاطمة الزھرا سلام اللہ علیھا کیسے ثابت کرتے ہیں
*②* دوسرا اعتراض شیخ مفــــید رح نے اپنی کتاب ارشاد میں لکھا ہے کہ شیعہ ذکر کرتے ہیں *فاطمہ (س) کا ایک بچہ ساقط ہوا جس کا نام رسول (ص) نے محسن (ع) رکھا تھا*
قــــارئـــین کــــرام: جواب دینے سے پـــہلے ایک طرف اشـــــارہ کرنا مناسب سمجھتا ہوں *سیـــدہ فـــاطـــمـــہ ســـلام اللہ علیـــہا* پہ جو مسلمانوں نے ظلم کیا ہے یہ *اصحاب کی سیاہ کاری کے بارے تمام علماء شیعہ کا اجماع ہے متقدمین سے لیکر معاصرین تک* کسی ایک کو اس پر اشکال یا ایراد نہیں ہے جس اجماع کو استـــاد المجتھدین الشیخ الطائفہ ابوجعفر محمد الطوسی رحمت اللہ علیہ نے تلخیص الشافعی میں نقل کیا ہے
ومما أنكر عليه ضربهم لفاطمة، وقد روي: أنهم ضربوها، بالسياط *والمشــــهور الـــذي لا خــلاف فيــه بــيــن الشـيـعـة،* أن عمر ضرب على بطنها حتى أسقطت، فسمي السقط ( محسنا)
مختصر ترجمہ *یہ بات( یعنی اسقاط الجنین فاطمہ سلام اللہ علیها ) مشھور ہے اور اس بات کے بارے میں مذھب تشیع کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے،یعنی اجماع ہے*
اس کے آگے شیــــخ الطائفہ فــــرماتے ہیں
*ولـــيــس لأحــد أن يــنــكر الــروايــة بـذلــك* ، لأنا قد بينا الرواية الواردة من جهة العامة من طريق البلاذري وغيره، *وروايــة الشــيــعـة مسـتفـيـضـة بــه، لا يـخــتلـفـون في ذلك*
شیــــخ الـــطائـــفہ آگے فرماتے ہیں
*اسقــــاط الجنین الفاطمة* والی روایت ہمارے درمــیان اس قدر مـــشھـــور اور معــــروف ہے کسی ایک شخص کو اس روایت پر کوئی ایراد و اشکال نہیں ہے حتــــــی کہ یہ روایت خبــــر مستفیض ہے اور اس کے بارے کسی کو اختـــلاف نہیں ہے
*تلــخــيـص الـشـافي ج3 ص156*
*اقــــول* : جب کسی ایک شیـــعہ کو اس روایـــت پر کوئی اشکال اور اختــــلاف نہیں ہے تو شیـــخ مفــــــید( رح) پر اعتراض بے جا ہے-
قــــارئــین کــــرام: اب آتے ہیں اصل جواب کی طرف ہمارا پہلا جواب یہ ہے کہ ســــیــــدہ فـــاطـــمہ ســــلام اللہ علـــیها پر جو ظلم ہوا وہ فقط ســـلـــیم ابن قیس کی کتاب میں نہیں ہے اور نہ ابــــان ابن ابـــی عیــــاش راوی ہے بلکہ یہ قضیہ ہماری اور معتبر کتـــابـــوں میں صحیــح الاســـناد سے ثابت شدہ ہے جس کو ہمارے بزرگـــان کافی دفعہ پیش کرچکے ہیں
دوسری بات *ظلامة علی سیـــدہ فاطــــمہ سلام اللہ علیھا اور کتاب ســــلــــیم ابن قیس کے درمیان کوئی ملازمہ نہیں ہےاگر کتاب ثابت نہیں تو اس کا ملازمہ یہ نہیں بنتا ہے کے سرے سے سیـــدہ فاطــــمہ سلام اللہ کے اس قـــضیہ سے انکار کیا جائے*
تیسری بات اگر شیـــخ مفیــد رح نے کہا یہ کتاب( ســـلـیم ابن قیس ) ثابت نہیں ہے اس کا مطلب یہ نہیں کے وہ ثابت نہیں بلکہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ شیخ مفیــــد کو ہم معصوم عن الخـــطا نہیں مانتے ہیں بلکہ ہم ان کو ایک فقیہ اور مجتھد مانتے ہیں، مجتھد معصوم نہیں ہوتا ہے ہم مجتھد کے بارے میں مخطی اور مصیب کا عقیدہ رکھتے ہیں جیسے ہمارے مسلمان بھائی ¹امام ابوحـــنیفہ ² امام مالــك³ امام شافـــعي ⁴ امام احمـــد بن حنــبل اور کافی اکابر اصحاب کی غلطیوں کو اجتھاد پر حمل کرتے ہیں ہم بھی ان بزرگان کے بارے یہی عقیدہ رکھتے ہیں کے ان سے خطا ممکن ہے کیوں کے *مجتھد معصوم عن الخطا نہیں ہوتا ہے*
بــعبارة الآخر ہمارا اس مسئلے میں *شیخ مفیـــــد رح کے بارے میں یہی موقوف ہےکہ شیـــخ مــــفــــید رح کی اجتــھـــادی خــطا ہے جو ہمارے لئے حجــت قطعا نہیں ہے*
*چوتــھی بات* (الف) شیخ مفیـــد(رح) نے کہ دیا اس کتاب میں تخلیط اور تدلیس ہےلیکن مواضع تخلیط اور تدلیس کو بیان نہیں کیا لہذا یہ شیخ مفـــید رح کا دعوی بغیر دلیل کے ہے جو ہم پر حجت نہیں ہے کیونکہ اس کتاب میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے جوشیعہ اصول کے خلاف ہو
(ب) اس کے مقابلے میں ہمارے ایک بڑے عالم فقیہ شیـــخ یعقوب کلــینی کے شاگرد محمد بن إبراهيم النعماني نے اپنی کتاب الغیبة النعمانی میں اس کو اصول اربعہ مائہ میں لکھا ہے *إن كتاب سليم بن قيس الهلالي أصل من أكبر الاصول التي رواها أهل العلم*
اس کے علاوہ علامہ نـــعمانی اور اور کچہ بیان فرمایا جس کا ہم اور اوپر ذکر کرچکے ہیں اس کـــتاب سیلم بن قیس الھلالی میں ایسی کوئی چیز ہے نہیں جس طرف شیخ مـــفید رح نے بغـــیر دلیل کے اشارہ کیا ہے لہذا یہ کتاب مــذھـــب شیعہ کے اصولوں میں سے ایک اہم اصولی کتاب ہے،
الغیبة النعمانی ص 103-104
اور اس کے علاوہ علامہ حر العاملی نے خاتمة مستدرك الوسائل میں کہا ہے *ھو من الکتب المعتمدہ التی قامت القرائن علی ثبوتھا تواترت عن مؤلفیها* ـــــ الخ
یہ کتاب سلــــیم بن قیس کتب معتبرہ میں سے ایک معتبر کتاب ہے اور ان کہ ثبوت پر ہمارے پاس قرائن قائم (موجود)ہیں الخ
اس کے علاوہ علامہ مجــــلسی رح نے فرمایا *والحق أنه من اصول المعتبرہ*
علامہ مجلســـــی رح فرماتے ہیں میرے نزدیک حق یہ ہےکہ یہ کتاب سلیم بن قیس الھلالی اصول المعتبرہ میں سے ہے
لہذا اکثر علماء کا نظریہ کتاب ســـلــــیم ابن قــــیس الهلالی کے بارے میں مثبت ہے باقاعدہ *اس کتـــاب ( کتاب ســـلیم ابن قیـــس) کو ہمارے علماء نے اصــــول المــعــتبرہ میں شمار کیا ہے*
*دوســرا جــواب*پہلے سوال ملاحظہ فرمائیں
②* دوسرا اعتراض شیخ مفــــید رح نے اپنی کتاب ارشاد میں کہا شیعہ ذکر کرتے ہیں *فاطمہ (س) کا ایک بچہ ساقط ہوا جس کا نام رسول (ص) نے محسن (ع) رکھا تھا* یعنی یہ چیز شیخ مـــفید رح کے ہاں ثابت نہیں ورنہ شیخ اس طرح ذکر نہ کرتے
قــارئیــن کــرام: اس بارے ہمارے پاس بہت جواب ہیں لیکن ہم اختصار کرتے ہیں
(الـــف) شـــیخ مفـــید رح کا کتــاب الارشاد میں لفظ شیعہ فرمانا دلیل سے خالی نہیں ہے کیوں کے شـــیخ مفـــید کے زمانے میں لفظ *الشيـعـة* کا اطلاق فقط ہم امامیہ اثناعشریہ پر نہیں تھا بلکہ اسماعیلیہ زیدیہ معتزلہ اور اس کے علاوہ اور فرقوں کو بھی شیعہ کہا جاتا تھا
(ب) باقی یہ کہنا شیخ مفیـــد رح نے ارشـــاد میں *ظلامة السیدہ فاطمہ سلام اللہ* کو ذکر نہیں کیا *اســقــاط الــجـنیـن* کو ذکر نہیں کیا لہذا شیخ کا ذکر نہ کرنا دلیل ہے کہ شیخ مفـــید اس واقعے سے انکار کرتے ہیں؟؟ ؛؛نہیں؛؛،
بلکہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہر مؤلف کواپنی کتاب میں خشک وتر کو ذکر کرنا ضروری نہیں بلکہ جو مناسب سمجھتا ہے اس کو ذکر کردیتا ہے
اگر اس طرح ہے تو آپ کے بخاری شریف اور مــــسلم شریف میں نبــــی اکـــرم کی تین بیٹیوں کے مناقب کیوں نہیں ذکر کییے گئے کیا اسماعیـــل بخاری اور امام مـــسلم ان تیـــن بیــــٹیوں کے قائل نہیں تھے ؟جو آپ کا جواب ہے وہ ہمارا ہے
(ج) شیخ مـفـــید رح نے بلکل اس واقعے کو اپنی کتاب
①اختصاص ميں ظلامة سیدہ فاطمہ ســلام اللہ علیـها کو ذکر کیا ہے
② امالي شيخ مفيــد میں بھی اشارہ کیا ہے
③ المقنعه میں سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیها کو شھیدہ کہ کر سلام کیا ہے
حوالہ اسکین پیج میں
الحمدللہ ان دو اعتراضوں کا جامع جواب ہم سے پہلے ہمارے کافی مہربان دوست پیش کر چکے ہیں ہم کو بھی کسی نے حکم کیا اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے مختصر جواب دیا ہے
اللہ پـــاک سے دعــا ہےاللہ تعالی ہماری توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے تاکہ اپنی حثییت اور علم کے مطابق کچھ نہ کچھ حق ســـیدہ فاطمـــہ سلام اللہ اداکر سکیں آمین
والســـلام: ســــــیف نــــجــــفی نجف الاشــــــرف













