معاویہ بن یزید کی راۓ اپنے باپ یزید اور داد معاویہ کے متعلق

امام جمال الدین ابی المحاسن یوسف بن تغری بردی الاتابکی حنفی نقل کرتے ہیں:
معاویہ بن یزید چالیس دن تک حاکم رہا اور بعد میں خود ہی معزول ہو گیا۔ وہ ایک نیک آدمی تھا اور اسی لیے کہا کرتا تھے کہ میں دو شروں کے درمیان خیر ہوں۔ اس کے کن کہنے مطلب اپنا باپ یزید اور اس کا باپ معاویہ تھا۔ اور کہا گیا ہے کہ جب اس نے خود کو معزول کرنے کا ارادہ کیا تو اس نے لوگوں کو جمع کیا اور کہا: اے لوگو میں تمہارے امر یعنی تم پر حکوت کرنے سے عاجز آگیا ہوں لہذا جسے بہتر سمجھو اسے چن لو۔ تو لوگ بولے کہ اپنے بھاٸی خالد کو ہم پر حاکم بنا دو۔ تو وہ بولا: اللہ کی قسم میں نے تمہاری خلافت کا مزہ نہیں چکھا, اور نہ میں اس کا بوجھ اٹھا سکا۔ پھر منبر پر چڑھا اور خطبہ دیا:
اے لوگو! کہ میرے داد معاویہ نے اس شخص سے خلافت کا تنازع کیا جو کہ نبی سے قرابت کی وجہ سے اس کا سب سے زیادہ سزاوار تھا اور وہ علی ابن ابی طالب تھے او تمہاری گردنوں پر مسلت ہو گیا جیسا کہ تم جانتے ہو یہاں تک کہ اس کی موت آگٸ اور وہ اپنے گناہوں کا بوجھ لیے اور خطاوں کا قیدی بن کر قبر میں چلا گیا۔ اور پھر اس کے بعد میرا باپ یزید تمہارے امر کا مالک بن گیا اگرچہ وہ اس کا اہل نہ تھا۔ اور اس پر اس کی خواہش غالب آگٸ اور امید یعنی زندگی نے ان کا ساتھ نہ دیا اور ان کی زندگی کم ہوگٸ۔ اور وہ بھی گناہوں کے بوجھ اور اپنے جراٸم کے بھار کے ساتھ قبر میں چلے گۓ۔۔ پھر وہ رویا یہاں تک کہ آنسو اس کے گالوں پر بہہ نکلے اور پھر کہا; اور سب سے امور ہمارے لیے جاننے کے ہیں وہ یہ ان کا اسراف اور برا سلوک تھا۔ اس نے آل رسول کو قتل کیا, حرم کی پامالی کی اور کعبہ کا تقدس خراب کیا۔
📙النجوم الزاھرة فی ملوک مصر والقاہرہ / ج ١, ص ١٦٤
🌀یزید اور معاویہ کے بارے غلو کرنے والے یزید کے بیٹے کے بیان پر غور کریں کہ وہ ان دونوں کو گنہگار اور حد سے تجاوز کرنے والا بتا رہا ہے اور کوٸی بھی شخص اپنے باپ داد کو بلاوجہ بدنام نہیں کرتا۔ معاویہ بن یزید ایک سچا آدمی تھا اور آج کے ناصبی جو کہ دن رات اپنے ایمان کو شیطان کے ہاتھوں فروخت کر کے ان دونوں کو صحابی اور تابعی قرار دے کر ناجاٸز دفاع کرنے میں لگے ہیں, سے زیادہ اپنے باپ داد کے احوال سے واقف تھا۔۔
خاکپاۓ شاہ نجف📝