شیخین کے بارے میں امام حسن بن علی (ع) کا موقف۔

قال ، أخبرني أبو حفص عمر بن محمد قال: حدثنا أبو عبد الله جعفر بن محمد قال: حدثنا عيسى بن مهران قال: حدثنا مخول قال: حدثنا الربيع ابن المنذر، عن أبيه قال: سمعت الحسن بن علي عليهما السلام يقول: إن أبا بكر وعمر عمدا إلى هذا الأمر وهو لنا كله ، فأخذاه دوننا وجعلا لنا فيه سهما كسهم الجدة ، أما والله لتهمنهما أنفسهما يوم يطلب الناس فيه شفاعتنا.
ربیع بن منذر بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ حضرت امام حسن علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
تحقیق ابوبکر و عمر دونوں نے اس امر (یعنی خلافت) کا قصد کیا حالانکہ یہ ہمارا حق تھا اور ان دونوں نے ہمیں چھوڑ کر اس کو اپنا لیا اور اس میں کچھ ہمارا حصہ بھی رکھا ، آگاہ ہو جائو خدا کی قسم ہم ان دونوں کو متھم (کرتے ہوئے اپنی شفاعت سے محروم) کریں گے جس دن لوگ ہماری شفاعت طلب کریں گے۔
الأمالي – الشيخ المفيد – الصفحة ٤٨
بحار الأنوار – العلامة المجلسي – ج ٣٠ – الصفحة ٢٣٦
اس حدیث میں آیا ہے کہ “ان دونوں نے کچھ ہمارا حصہ بھی رکھا” یعنی جب حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے کافی وقت گزر جانے کے بعد اسلام کے تحفظ اور دین خدا کی تبلیغ کرنے کے لئے ابوبکر سے مصالحت کرتے ہوئے اتحاد قائم کیا کیونکہ اس وقت آنحضرت علیہ السلام کے پاس جنگ کرنے کے لئے انصار و اعوان کی تعداد قلیل تھی پھر حاکم اول نے ان کو اپنی حکومتی مجلس شوریٰ کا رکن بنایا یعنی ان کو اپنی حکومت کا حصہ قرار دیا جس میں آنحضرت علیہ السلام اپنی تجاویز بھی دیا کرتے تھے اور ان کے بعد حاکم ثانی نے بھی بعد میں آنحضرت علیہ السلام کو اپنی حکومتی مجلس شوریٰ کا رکن بنایا یعنی ان کو اپنی حکومت کا حصہ قرار دیا تھا تو اسی تناظر میں حضرت امام حسن علیہ السلام نے اپنے کچھ حصہ کی بات بیان فرمائی ہے لیکن حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے کبھی شیخین کی بیعت نہیں کی کیونکہ بیعت کرنے کی صورت میں ان دونوں کو یوم آخرت میں شفاعت سے محروم نہیں کیا جاتا۔
ــــــــــــــــــــ