جب امام حسن ع زخمی ہوئے اور آپ ع زخمی حالت میں مدائن تشریف لائے اور مختار رح چچا کا امتحان لینے کی خاطر آپ ع کی گرفتاری کی تجویز کی اور چچا نے اسے سختی سے ٹوک دیا تو مختار رح خوش ہو گیا اور اپنے قلعہ مدائن میں موجود ایک نصرانی طبیب کے پاس آیا اور کہا فرزند رسول ع ہمارا مہمان ہے اور زخمی ہے اگر آپ چل کر اسکا علاج کر دیں تو نوازش ہو گی
نصرانی نے جونہی ہی سنا جلدی جلدی اپنا سامان اٹھایا امام حسن ع کی خدمت میں آیا پہلے ہاتھوں کا بوسہ لیا پھر علاج کیا پاؤں میں نیزے کی شکستہ انی کو نکالا امام حسن ع نے ایک درہم کی اور دینار کی تھیلی بطور معاوضہ اسے دی اور ساتھ میں کہا ہم سفر میں ہیں اگر گھر ہوتے تو اور بھی کچھ دیتے
نصرانی دونوں تھیلیاں دیکھ کر ہنسنے لگا اتنا ہنسا کہ ہنستے ہنستے لوٹ پھوٹ ہو گیا
آپ ع نے فرمایا کیا بات ہے نصرانی نے عرض کیا حضور ع آپ شاید میرا امتحان لے رہے ہیں میں جو کچھ ہوں اور جب سے ہوں آپ ع کو اچھی طرح معلوم ہے آپ ع تکلیف کیوں فرما رہے ہیں اس وقت آپ ع نے مسکرا کر فرمایا اگرچہ میں جانتا ہوں لیکن میرا خیال ہے اگر تو اپنی زبان سے سارا واقعہ سنا دے تو زیادہ بہتر ہو گا
نصرانی نے کہا جب سعد بن ابی وقاص نے جزائر عرب کو فتح کیا تھا اس وقت میرے ہاتھ حضرت عیسی ع کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد کے ہاتھ کے لکھے ہوئے چند اوراق بزبان سریانی لگے تھے ان اوراق میں آپ ع کی اس جگہ آمد لکھی ہوئی تھی میں اس وقت سے آج تک آپ ع کا منتظر تھا اس میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ اگر کسی پڑھنے والے کے ہاتھ یہ اوراق لگ جائیں تو اس پر واجب ہو گا کہ فرزند رسول ع کی آمد کا انتظار کرے میرا سلام انہیں پہنچائے میں اس وقت اپنی جگہ پر بیٹھا وقت کا حساب لگا رہا تھا اور میں یہ دل میں یہ کہہ رہا تھا اگر ان اوراق میں لکھا ہوا درست ہے تو جو وقت اس تحریر میں بتایا گیا ہے وہ آن پہنچا ہے اور اس وقت لخت دل وحی جگر گوشہ سیدہ النساء ع اور فرزند مصطفی ع کو آنا چاہیے میں انہی خیالوں میں تھا کہ مختار رح نے مجھے آکر اطلاع دی اور میں آپ ع کے پاس حاضر ہو گیا
میں اپنے اسلام کا اعلان کرتا ہوں آپ ع کے والد کی خلافت کی گواہی دیتا ہوں اور جو کچھ آپ ع مجھے دے رہے ہیں یہ اور اپنی طرف سے ایک ہزار دینار آپ ع کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتا ہوں مجھے امید ہے آپ ع یہ ہدیہ قبول فرمائیں گے آپ ع کا جد امجد ع بھی ہدیہ قبول کرتا تھا آپ ع نے وہ ہدیہ قبول کر لیا
امام حسن ع نے فرمایا مجھے میرے نانا ع نے آپ ع کی اطلاع دی تھی کیا آپکا نام پطرس اکبر ہے ؟
نصرانی نے کہا جی آقا
امام حسن ع نے فرمایا کیا اللہ نے آپکو بیس لڑکے دیے ہیں ؟
نصرانی نے کہا جی آقا میرا صرف ایک سوال ہے آپ ع یہ فرمائیں میرے باپ کا کیا نام تھا ؟
آپ ع نے فرمایا تیرے باپ کا نام شمعون بن اسباط تھا اگر میں جلدی میں نہ ہوتا تو تو تجھے تیرا وقت پیدائش مقام پیدائش اور جو کچھ تجھ پر آج تک بیتی ہے سب کچھ بتا دیتا اس نے کلمہ شہادت پڑھا اسکے بعد آپ ع وہاں سے رخصت ہو گئے
کتاب.معالی السبطین
جلد.١ صفحہ.٥٨