
یاد رکھیے یہ کتاب تلخیص الشافی اھل سنت کی من جانب کیے ھوئے اعتراضات کے رد میں مدلل کتاب لکھی گئی ھے۔اولا ۔یہ کتاب در اصل امام کبیر سید علم الھدی مرتضی رح۔کی کتاب الشافی فی الامامہ ۔کی تلخیص ھے۔جس کو تالیف امام کبیر شیخ محمد بن حسن طوسی رح۔نے کیا ھے۔
جواب ورد۔۔۔موصوف نے اس بالفرض عبارت کو جو کے اھل مخالفین کی طرف سے دلیل کی طور پر پیش کی جاتی ھے۔اس دلیل کو مصنف نے ۔یوں ذکر کیا ھے کے۔(فان قیل )اگر کوئی یہ کھے ۔الآخر یہ عبارت موصوف نے استدلال کے طور پر پوسٹ میں مع اسکین کے ساتھ درج وذکر کی ھے۔
اب آتے ھیں جواب کی طرف۔۔مصنف رح ۔نے اس بات کو ذکر کرنے کے بعد اس کا جواب متعددہ جھتوں سے پیش کیا ھے۔
جس استدلال کو ھم یھاں نقل کر رھے ھیں جب کے موصوف نے خیانتداری سے کام لیا ھے۔آگے مصنف رح فرماتے ھیں۔
(قیل له.اول ما نقول .ان هذين الخبرين وما جرى مجراهما اخبار آحاد لا تعارض ما هو مقطوع على صحته ومتفق على نقله.کے ھم اولا معترض کو یہ کھیں گے کے یہ دونوں روایتیں اور ان سے ملتی جھلتی باقی روایات یہ خبر واحد ھیں لحاظہ ایسی قسم کی روایات ان روایات سے تعارض نھیں رکھ سکتی جو مقطوع علی الصحہ ھیں جو متفق علی نقلہ ھیں ۔یعنی جن روایات کے صحیح ھونے پر یقین کیا گیا ھے اور انھی روایات کو قبول کیا گیا ھے جن روایات کے نقل کرنے پر اتفاق رھا ھے۔اس بات اتفاق والی سے مصنف رح کا اشارہ متواترہ روایات کی طرف ھے۔
اور آگے مصنف رح نے ۔لکھا۔(وقد دللنا على ثبوت النص على امير المومنين ع من الكتاب والسنة المتفق على نقلها.ولا يجوز ان يعارض ذلك بمثل هذه الاخبار الضعيفة التي يرويها قوم ويدفعها الاكثر.اور ھم نے علی ع امیر المومنین کی خلافت پر نص قرآن اور سنت متفق علی نقلہ سے پیش کیا ھے ۔یعنی وہ روایات جو متفق منقول کی گئ ھیں کے یہ ھی سنت متواتر ھے ۔تو لحاظہ جائز نھیں ھے کے سنت متفق بالنقل ان ضعیف روایات سے متعارض ھوجائے وہ ضعیف روایات جن کو ایک قوم نے نقل کیا ھے ۔اور اکثرین نے ایسی روایات کو رد کیا ھے۔یعنی اکثرین کے نزدیک ایسی روایات مردود ھیں۔ جن پر عمل نھیں کیا گیا ھے ایسی روایات عند الاکثر متروک ھیں۔
آگے بھی مصنف رح نے اور بھی رد ذکر کیے ھیں جن کے اسکین ھم پیش کردیتے ھیں ۔


