نوٹ: اس تحریر میں اہل سنت کی معتبر ترین کتب سے بنت رسول (ص)، سیدہ فاطمه زہرا (ع) کا حاکم وقت، حضرت ابوبکر سے اپنے والد (ص) کی میراث کا مطالبہ، اس بارے سیدہ (ع) کا استدلال، حاکم کا جواب اور اس پر سیدہ (ع) کا رد عمل پیش کیا گیا ہے، بغیر کسی تبصرے کے۔
تحریر: سید علی اصدق نقوی اور احمد بابری
(1) حضرت سیدہ فاطمه زہرا (ع) نے اپنے والد (ص) کی وفات کے بعد حاکم وقت سے اپنی وراثت کا مطالبہ کیا کیونکہ رسول (ص) کے ترکے پر حکومت نے کنٹرول سنبھال لیا تھا… ملاحظہ فرمائیں (صحیح بخاری):
3092 حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ المُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ فَاطِمَةَ – عَلَيْهَا السَّلاَمُ – ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ
ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ سے روایت ہے کہ رسول الله (ص) کی صاحبزادی فاطمه علیھا السلام نے رسول الله (ص) کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق سے مطالبہ کیا کہ رسول الله (ص) کے اس ترکہ سے انہیں ان کی میراث دی جائے جو الله تعالیٰ نے رسول الله (ص) کو فے کی صورت میں دی تھی۔ (جیسے فدک وغیرہ)
[صحیح بخاری کی اس حدیث کا لنک:]
(2) سیدہ فاطمه زہرا (ع) کا مطالبہ، استدلال اور اس کے جواب میں انکو وراثت دینے کی بجائے حاکم وقت کا انکے والد (ص) کی ایک مبینہ حدیث سنانا کہ انبیاء (ع) کی میراث ہی نہیں ہوتی… ملاحظہ فرمائیں (تاریخ ابن کثیر/مسند احمد):
وَقَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ قَالَتْ لِأَبِي بَكْرٍ: مَنْ يَرِثُكَ إِذَا مُتَّ؟ قَالَ وَلَدِي وَأَهْلِي، قَالَتْ فَمَا لَنَا لَا نَرِثُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ» وَلَكِنِّي أَعُولُ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُولُ وَأُنْفِقُ عَلَى مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ. (شعیب ارنووط نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے)
ترجمہ:
اور امام احمد (بن حنبل) بیان کرتے ہیں … کہ حضرت فاطمه (ع) نے حضرت ابوبکر سے کہا: “جب آپ وفات پائیں گے تو کون آپ کا وارث ہوگا؟” آپ (ابوبکر) نے جواب دیا: “میری آل اولاد۔” (حضرت فاطمه (ع) نے) کہا: ہم رسول الله (ص) کے وارث کیوں نہیں ہوتے؟ (ابوبکر نے) کہا: “میں نے رسول الله (ص) کو فرماتے سنا کہ بلا شبہ نبی (ع) کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ لیکن میں ان کی پرورش کروں گا جن کی پرورش رسول الله (ص) کرتے تھے اور جن پر رسول الله (ص) خرچ کرتے تھے، ان پر خرچ کروں گا۔”
[حوالہ و لنک: البدایہ والنہایہ (تاریخ ابن کثیر) کی اس عربی عبارت کا لنک کہ جس میں مذکورہ بالا مسند احمد کی روایت نقل ہوئی ہے:]
(3) حاکم وقت کی جانب سے سیدہ (ع) کے والد (ص) کی مبینہ حدیث کے بیان اور وراثت کے انکار کے بعد سیدہ فاطمه زہرا (ع) کا رد عمل… ملاحظہ فرمائیں (تاریخ ابن کثیر/مسند احمد اور صحیح بخاری):
فَأَمَّا الْحَدِيثُ الَّذِي قَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ. قَالَ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَأَنْتَ وَرِثْتَ رسول الله أم أهله؟ فقال: لا بل أهله، فقالت فَأَيْنَ سَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً ثُمَّ قَبَضَهُ جَعَلَهُ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ» فَرَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ. قَالَتْ فَأَنْتَ وَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (البانی نے اس روایت کو حسن کہا ہے)
ترجمہ:
… امام احمد (بن حنبل) بیان کرتے ہیں … کہ جب رسول الله (ص) کی وفات ہوئی تو حضرت فاطمه (ع) نے حضرت ابوبکر کی طرف پیغام بھیجا کہ “کیا آپ (ابوبکر) رسول الله (ص) کے وارث ہیں یا آپ (ص) کے اہل (ع)؟” آپ (ابوبکر) نے جواب دیا: “نہیں بلکہ آپ (ص) کے اہل (ع) وارث ہیں.” حضرت فاطمه (ع) نے کہا: “تو پھر رسول الله (ص) کا حصہ کہاں ہے؟” حضرت ابوبکر نے کہا: “میں نے رسول الله (ص) کو فرماتے سنا ہے کہ بے شک الله تعالیٰ جب نبی (ع) کو کھانا کھلاتا ہے، پھر اسے وفات دیتا ہے تو وہ اسے اس آدمی کے سپرد کردیتا ہے جو اسکے بعد قائم ہوتا ہے۔ پس میں نے چاہا کہ میں اسے مسلمانوں کو واپس کردوں۔” (حضرت فاطمه (ع) نے) فرمایا: “آپ (ابوبکر) اور جو کچھ رسول الله (ص) سے سنا ہے، اس کے ذمہ دار آپ ہیں۔”
[حوالہ و لنک: البدایہ والنہایہ (تاریخ ابن کثیر) کی اس عربی عبارت کا لنک کہ جس میں مذکورہ بالا مسند احمد کی روایت نقل ہوئی ہے:]
3093 فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»، فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ، وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ، قَالَتْ: وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ، وَفَدَكٍ، وَصَدَقَتَهُ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ…
ترجمہ:
حضرت ابوبکر صدیق نے (حضرت فاطمه (ع)) سے کہا: “رسول الله (ص) نے (اپنی حیات میں) فرمایا تھا: ہمارا (گروہ انبیاء علیھم السلام کا) وراثت نہیں ہوتی، ہمارا ترکہ صدقہ ہے۔” حضرت فاطمه (ع) بنت رسول الله (ص) اس بات پر غضبناک ہوگئیں اور حضرت ابوبکر سے ترک ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں۔ وہ رسول الله (ص) کے بعد چھ ماه زندہ رہیں۔ (حضرت عائشہ نے) کہا کہ فاطمه (ع) نے رسول الله (ص) کے خیبر، فدک اور مدینہ کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ حضرت ابوبکر سے کیا تھا۔ حضرت ابوبکر کو اس سے انکار تھا۔
[صحیح بخاری کی اس حدیث کا لنک:]







