گھوڑے کی فضیلت

🌲 عربوں میں گھوڑوں سے بہت زیادہ شغف تھا۔ وہ گھوڑوں کو اپنی اولاد پر فضیلت دیتے تھےجس شخص کے پاس گھوڑا نہ ہوتا تو اسے قوم طعنے دیا کرتی تھی عربوں کے معروف شاعر عنترہ نے ایک عرب قبیلےکو اپنےاشعار میں طعنہ دیاکہ تم کیسی قوم ہو جو گھوڑوں کو اہمیت نہیں دیتی۔
عربوں کےشرفاءاور قبیلوں کے سردار گھوڑوں کی خدمت خود کیا کرتے تھے وہ یہ کام خدام اور غلاموں سےنہیں لیتے تھے عربوں کے حکماءکہا کرتے تھے کہ قبیلوں کے سردار اور شرفاء کے لئے تین کام کرنے میں عار نہیں: والد،مہمان اور گھوڑے کی خدمت۔
اسلام نے بھی گھوڑوں کی اہمیت اور افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے پالنےکی ترغیب دی۔ گھوڑوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے گھوڑوں کی قسم کھائی ہے۔
♨ ” قسم ہے ان(گھوڑوں)کی جو پھنکارے مارتے ہوئے دوڑتے ہیں، پھر (اپنی ٹاپوں سے) چنگاریاں جھاڑتے ہیں۔ (العادیات ١،٢ )
عربوں کی گھوڑوں سےمحبت کیوجہ سے ہی قرآن مجید میں حبِ دنیا کی مثال اس طرح دی گئی۔
♨ ” لوگوں کےلئے مرغوباتِ نفس، عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں بڑی خوشنما بنادی ہیں مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کےسامان ہیں حقیقت میں جو بہتر ٹھکانہ ہے وہ تو اللہ کے پاس ہے۔( آل عمران١۴ )
عربوں میں معروف ہے کہ حضرت اسماعیلؑ پہلے شخص تھے جو گھوڑے پر سوار ہوئے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں ہمیں ملتا ہےکہ آپؑ کو گھوڑوں سے خاص شغف تھا آپؑ کےپاس ایک ہزار گھوڑے تھے جو حضرت سلیمانؑ کو ورثےمیں ملے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام فرمایا کرتے تھے مجھے میرے والد سے ورثے میں عزیز ترین مال یہی گھوڑے ملے ہیں۔ دیگر متعدد روایتوں میں سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان ع کےسامنے ان کے گھوڑے پیش کئےگئےتو ان میں اتنے محو ہوگئے کہ اللہ کی یاد سے غافل ہوگئے۔ قرآن مجید میں اس بات کی طرف اشارہ ہے.
♨ ” قابل ذکر ہے وہ موقع جب شام کے وقت اس کے سامنے خوب سدھے ہوئے تیز رو گھوڑے پیش کئے گئے تو اس نے کہا کہ میں نے اس مال کی محبت اپنے رب کی یاد کی وجہ سے اختیار کی ہے ، یہاں تک کہ جب وہ گھوڑے نگاہ سے اوجھل ہوگئے تو (اسنے حکم دیا کہ) انہیں میرے پاس واپس لاؤ، پھر لگا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے۔” ( صٓ٣١-٣٣ )
🌲رسول ﷺ کی گھوڑوں کی فضیلت کے بارے احادیث ہیں :
♨ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت وابستہ رہے گی”۔
حوالہ : [ بخاری شریف حدیث ٢٨۴٩ ، ٢٨۵٠ ، ٢٨۵١ ، ٢٨۵٢ ]
♨ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدہ ثواب کو جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں گھوڑا پالا تو اس گھوڑے کا کھانا ، پینا اور اس کا پیشاب و لید سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہو گا اور سب پر اس کو ثواب ملے گا۔“
حوالہ : [ بخاری شریف حدیث ٢٨۵٣ ]
♨ یزید بن زریع نے کہا : ہمیں یونس بن عبید نے عمرو بن سعید سے حدیث بیان کی انھوں نےابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے انھوں نےحضرت جریر بن عبداللہؐ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ اپنی انگلی سے ایک گھوڑے کی پیشانی کے بالوں کو بل دے رہے تھے اور فرما رہے تھے :’’ قیامت تک کے لیے خیر ( و برکت)گھوڑوں کی پیشانی سےباندھ دی گئی ہے(یعنی) اجر (بھی) اور غنیمت ( بھی ۔ ) ‘‘
حوالہ : [ مسلم شریف حدیث ۴٨۴٧، ۴٨۴٨، ۴٨۴٩، ۴٨۵٠-۴٨۵٦ ]
♨ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر ( بھلائی ) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے“
حوالہ : [ جامع ترمذی حدیث ١٦٩۴ ]
♨ حضرت ابن عمر سے روایت ہےکہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر ہے ۔‘‘
حوالہ : [ سنن نسائی حدیث ٣٦٠١، ٣٦٠٣، ٣٦٠۴، ٣٦٠۵، ٣٦٠٦، ٣٦٠٧ ]
♨ حضرت جریرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسولﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنےگھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی دو انگلیوں کے درمیان بٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے:’’ گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے‘ یعنی ثواب اور غنیمت ۔‘‘
حوالہ : [ سنن نسائی حدیث ٣٦٠٢ ]
♨ حضرت عروہ بارقیؓ سے روایت ہے ، رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر باندھ دی گئی ہے ۔‘‘
حوالہ : [ سنن ابن ماجہ حدیث ٢٧٨٦ ، ٢٧٨٧ ]