جو حدیث بیان کرنے میں خطاء نہیں کرتا وہ کذاب ہے!!

• امام عباس بن محمد الدوری م271ھ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
سَمِعت يحيى يَقُول من لَا يخطىء فِي الحَدِيث فَهُوَ كَذَّاب
میں نے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص حدیث بیان کرنے میں خطاء نہیں کرتا وہ کذاب ہے ¹ ۔
مزید فرمایا :
لست أعجب مِمَّن يحدث فيخطىء إِنَّمَا الْعجب مِمَّن يحدث فَيُصِيب
تعجب اس پر نہیں جو حدیث بیان کرے اور کوئی غلطی کردے بلکہ تعجب اس پر ہے جو حدیث بیان کرے اور کبھی کوئی غلطی نا کرے ۔
(كتاب تاريخ ابن معين – رواية الدوري | رقم 4342/52)
• امام شمس الدین ابن مفلح م763ھ رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں :
وَقَالَ حَنْبَلٌ: سَمِعْت أَبَا عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: مَا رَأَيْت أَحَدًا أَقَلَّ خَطَأً مِنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ يَعْنِي الْقَطَّانَ، وَلَقَدْ أَخْطَأَ فِي أَحَادِيثَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَمَنْ يَعْرَى مِنْ الْخَطَإِ وَالتَّصْحِيفِ؟
حنبل کہتے ہیں میں نے امام ابو عبداللہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا میں نے یحیی بن سعید القطان سے حدیث بیان کرنے میں کم خطاء کرنے والا کوئی شخص نہیں دیکھا لیکن یحیی بن سعید القطان بھی حدیث بیان کرنے میں غلطی کر جایا کرتے تھے پھر امام احمد نے فرمایا بھلا کون ہے جو خطاء اور تصحیف سے مستثنیٰ ہے ؟؟
(كتاب الآداب الشرعية والمنح المرعية | 2/145)
• امام مسلم بن حجاج القشیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فليس من ناقل خبر وحامل أثر من السلف الماضين إلى زماننا وان كان من أحفظ الناس وأشدهم توقيا واتقانا لما يحفظ وينقل الا الغلط والسهو ممكن في حفظه ونقله
ماضی کے سلف سے لیکر ہمارے زمانے تک خبر کو نقل کرنے والے اور آثار کو تھامنے والوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو حفظ میں غلطی اور بھول سے پاک ہو پھر بے شک وہ لوگوں میں سب سے بڑا حافظ اور سب سے زیادہ متقن ہو ² ۔
(التمیيز لمسلم بن حجاج | صـ 170)
• امام ابو عیسیٰ ترمذی م279ھ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَإِنَّمَا تَفَاضَلَ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحِفْظِ وَالإِتْقَانِ وَالتَّثَبُّتِ عِنْدَ السَّمَاعِ مَعَ أَنَّهُ لَمْ يَسْلَمْ مِنْ الْخَطَإِ وَالْغَلَطِ كَبِيرُ أَحَدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ مَعَ حِفْظِهِمْ
اہل علم نے حفظ و اتقان سماع حدیث میں کمال حاصل کرلیا قوت حافظہ کے باوجود بھی کوئی امام ایسا نہیں جو وہم و نسیان اور خطاء سے محفوظ ہو ۔
(شرح علل الترمذي لابن رجب | 1/431)
• امام شمس الدین ذھبی م748ھ رحمہ اللہ عبداللہ بن عثمان عبدان کی خطاء کا ذکر کرکے فرماتے ہیں :
«قلت: عَبْدَانُ حافظٌ صدوق، ومَنِ الذي يَسْلَمُ من الوَهَمِ؟!»
میں کہتا ہوں عبدان صدوق حافظ ہیں اور بھلا وہ کون ہے جو وہم سے محفوظ ہے ؟؟
(سير أعلام النبلاء | 14/172)
ایک دوسرے مقام پر امام دارقطنی ، خطیب بغدادی ، عبدالغنی بن سعید اور ابن ماکولا رحمہمُ اللہ کا وہم ذکر کرکے فرماتے ہیں :
«فبَعْدَ هؤلاءِ الأعلامِ من يَسْلَمُ من الوَهَمِ؟!»
ان اعلام کے بعد وہم سے کون محفوظ ہے ³ ؟
(سير أعلام النبلاء | 15/217)
━─━─━─━─━─━─━─━─━─━─━─━─━─━─━
¹ یعنی اس نے بہت سوچ سمجھ کر بڑی چالاکی سے حدیثوں کو گڑھا ہے ۔
² معلوم پڑا کہ بڑے حفاظ اور متقن آئمہ بھی احادیث میں وہم اور نسیان کا شکار ہو جایا کرتے تھے ۔
³ یعنی جب اتنے بڑے آئمہ جن کی امامت حفظ اتقان معروف اور مشہور ہے ان سے وہم ہو سکتا ہے تو پھر ان کے بعد کون ہے جو وہم نسیان اور خطاء سے محفوظ ہو ؟
محمد عاقب حسین