قارئین: دیوبندی مکتبِ فکر کے مولوی عبدالطیف سے حسن اللہ یاری صاحب کے متعدد مباحثے یوٹیوب پر موجود ہیں جن کو تفصیل سے دیکھا جاسکتا ہے، کچھ دن قبل بیعتِ امیر المومنین علیہ السلام کے حوالے سے ایک مباحثہ ہوا جس میں حسن اللہ یاری کا اِس دیوبندی سے مطالبہ تھا کہ:
“شیعہ کتاب سے دکھاؤ کہ حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر سے بیعت کی ہے ابوبکر کو اپنا “امام مانا ہے” اگر تونے ایسا دکھایا تو پہر ہم کہیں گے شیعہ مذہب باطل ہے آپ (یعنی عبدالطیف) نے دعوی کیا ہے کہ امیر المومنین ابوبکر کو اپنا امام مانتے تھے پہر کہتے ہو یہ شیعہ کتاب میں موجود ہے ایسا دکھاؤ آپ جھوٹ بول رہے ہیں “
دوران گفتگو حسن اللہ یاری نے یہ بھی کہا کہ:
” حدیث سامنے نہیں تو تجھے وقت دیتا ہوں 15 ، 30 منٹ کتاب لے کر آؤ حدیث پڑھو بسم اللہ”
اب اس مطالبے کو مولوی عبد الطیف صاحب دورانِ گفتگو تو پورے کرنے سے قاصر رہے لیکن کل اپنی فیس بوک آئڈی پر ایک وڈیو لگائی اور چند حوالاجات دے کر اپنی مدعی کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی آئیے دیکھتے ہیں کیا یہ حوالاجات اس مطالبے پر پورا اترتے ہیں ؟
عبدالطیف نے نہایت ہی مکاری کے ساتھ آدھی بات دکھا\بول کر عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی ہے
کہتا ہے کہ حسن اللہ یاری کی زبانی سن لیجئے حسن اللہ یاری خود تسلیم کررہا ہے کہ مولا علیؑ نے ابوبکر کو اپنا امام مانا ہے اور بیعت کی ہے
جبکہ حسن اللہ یاری نے جو “روضة الکافی” کی حدیث پیش کی تھی اور اس کا ترجمہ اسی وڈیو میں موجود ہے ملاحظہ کیجئے الکافی میں شیخِ کلینیؒ نقل کرتے ہیں:
“وبايع مكرها حيث لم يجد أعوانا.”
ترجمہ اللہ یاری: امیر المومنین علیہ السلام نے مجبوراً بیعت کی ہے کراہت کے ساتھ کیونکہ ان کو انصار نہیں تھے
حوالہ: [الروضة من الکافی جلد 8 ص 296 طبع مکتبة الاسلامیة]
اس سے واضح جبر ثابت ہوتا ہے اور یہی حسن اللہ یاری نے اپنی گفتگو میں تفصیل کے ساتھ واضح کیا تھا کہ خلفاء کی جانب سے ظلم کیا گیا ہے ،جسے یہ مولوی خیانت کے ساتھ حذف کرگیا۔
اس مولوی نے دوسرا حوالہ حق الیقین سے پیش کیا ہے جوبکہ اہلِ سنت کی کتب کا نقل کردہ ہے جیسا کہ مولوی کے پیش کیئے گئے صفحے (202) کے اندر آپ ہاۓ لائٹ عبارت ملاحظہ کی جاسکتی ہے اور اس میں بھی واضح جبر کی بات ہے
چنانچہ مجلسیؒ لکھتے ہیں:
“اور امیر المومنینؑ سے کہا اٹھو اور چل کر بیعت کرو۔ حضرتؑ نے انکار کیا تو حضرتؑ کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور خالد کے ہاتھ میں دیا اور تمام منافقین نے ہُجوم کیا اور ان لوگوں نے نہایت سختی سے کھینچا الخ۔”
حوالہ: [حق الیقین ص 202 طبع مجلس علمی پاکستان]
1: یہ حوالہ خود اہلِ سنت کے عالم کی کتاب ابن ابی حدید سے نقل شدہ ہے اس نے جوہری کی کتاب سے نقل کیا ہے
2 : اس میں بھی جبر کا ذکر ہے جوکہ خلفاء کے ظلم کو ثابت کرتا ہے ناکہ خلفاء کی امامت کو۔
تیسرا حوالہ مولوی عبدالطیف نے الاحتجاج الطبرسی کا پیش کیا ہے اس میں بھی “کراہت” کے الفاظ موجود ہیں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے
طبرسیؒ نقل کرتے ہیں:
قال له علي: هذا ما ترى. قال له أسامة: فهل بايعته؟
فقال: نعم يا أسامة. فقال: طائعا أو كارها؟
فقال: لا بل كارھا
حوالہ: [الاحتجاج للطبرسی جلد 1 ص 112، 113 طبع منشورات الشریف الرضی]
خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ تینوں حوالاجات مولوی عبدالطیف کے مدعی کے مطابق نہیں ہیں اور نا ہی ان سے اہلِ سنت کے خلفاء کی خلافت ثابت ہورہی ہے بلکہ یہ ان کے ظالم ہونے کا ثبوت ہے۔
والسلام
عبدالله الإمامي



