کیا محمد بن مسلم شہاب زہری شیعہ تھے؟

ســیـد نــادر نــقـوی
مولوی قمر الدین سیالوی صاحب نے جب دیکھا کہ مسئلہ فدک حل نہیں ہونے والا تو انہوں نے محمد بن مسلم شہاب زہری کو ہی شیعہ کہا کر مسئلہ کو ختم کر دیا اور یہ بھی نہ سوچا کہ یہ وہی محمد بن مسلم شہاب زہری ہیں جن سے امام بخاری نے اپنی صحیح میں تقریباً 11 سو سے بھی زیادہ احادیث نقل کی ہیں اور جو اہلسنت علمائے رجال کے نزدیک نا صرف یہ کہ ثقہ ہیں بلکہ امام الحدیث اور حفاظ حدیث میں شامل ہیں۔
حضرت عمر عبد العزیز نے ان کی وثاقت پر اعتبار کرتے ہوئے ان کے ذمہ تدوین حدیث کا کام سپرد کیا تھا۔
حتیٰ کہ علمائے اہلسنت نے محمد بن مسلم شہاب زہری کی وثاقت اور ان کی فضیلت میں مکمل کتابیں لکھی ہیں لیکن مولوی قمر الدین سیالوی صاحب کو تو صرف اس مسئلہ سے جان چھڑوانی تھی۔
ہم بطور نمونہ یہاں اہلسنت کے ائمہ و علمائے رجال کے اقوال نقل کرتے ہیں:
امیر المومنین عمر بن عبد العزیز رحمہ الله (المتوفی ۱۰۱) فرماتے ہیں:
عليكم بابن شهاب هذا فانكم لاتلقون أحدا أعلم بالسنة الماضية منه
ترجمہ: تم پر ضروری ہے کہ تم اس ابن شہاب کو لازمی پکڑو کیونکہ ان سے زیادہ ماضی کی سنت کو جاننے والا تم نے نہیں پایا ہو گا۔
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم / 8/72 / اسنادہ صحیح)
امام سعد بن ابراہیم بن عبد الرحمن بن عوف رحمہ اللہ (المتوفی ۱۲۵-۱۲۷ ) فرماتے ہیں:
ما أرى أحدا بعد رَسُولِ اللهِ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم جَمَعَ ما جَمَعَ ابْن شِهاب
ترجمہ : “رسول الله ﷺ کے بعد میں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جس نے ابن شہاب جیسا کچھ جمع کیا۔
(التاریخ الکبیر للبخاری / 1/220 / اسنادہ صحیح)
امام عمرو بن دینار رحمہ الله (المتوفی ۱۲۶) فرماتے ہیں:
مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَبْصَرَ بِحَدِيثٍ مِنَ الزُّهْرِيِّ
ترجمہ: “میں نے زہری سے زیادہ حدیث کی بصیرت رکھنے والا کوئی نہیں دیکھا۔
(طبقات الکبری لابن سعد / 1/174 / اسنادہ صحیح)
امام ایوب سختیانی رحمہ الله (المتوفی ۱۳۱) فرماتے ہیں:
ما رأيت أحدًا أعلم من الزهري، فقال له صخر بن جويرية: ولا الحسن: قال: ما رأيت أحدًا أعلم من الزهري
ترجمہ : “میں نے کسی کو زہری سے زیادہ اعلم نہیں دیکھا تو صخر بن جویریہ نے ان سے کہا:
حسن بصری بھی نہیں؟
انہوں نے اپنا قول دہراتے ہوئے فرمایا:
میں نے کسی کو زہری سے زیادہ اعلم نہیں دیکھا۔
(العلل لعبد الله بن احمد / 3/313 / اسنادہ صحیح)
امام سفیان بن عیینہ رحمہ الله (المتوفی ۱۹۸) فرماتے ہیں:
مَا أَحَدٌ أَعْلَمُ بِالسُّنَّةِ منه
ترجمہ : “سنت کو زہری سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں ہے”.
(الکامل لابن عدی / 1/139 /اسنادہ حسن)
امام دار الہجرہ مالک بن انس المدنی رحمہ الله (المتوفی ۱۷۹) فرماتے ہیں:
أول من أسند الحديث ابن شهاب الزهري
ترجمہ: “سب سے پہلے جس نے حدیث کی سند (پر دھیان) دیا وہ ابن شہاب الزہری تھے۔
(مقدمہ الجرح والتعدیل / 1/20 / اسنادہ صحیح)
قاسم بن ابی سفیان المعمری رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ:
“میں نے سفیان بن عیینہ سےپوچھا:
أيما أفقه أو أعلم إبراهيم النخعي أو الزهري قال الزهري” ابراہیم النخعی
“اور زہری میں سے کون زیادہ بڑا فقیہ اور عالم ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: “زہری زیادہ بڑے ہیں”۔
(تاریخ دمشق لابن عساکر / 55/355 /اسنادہ حسن)
امام احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ الله (المتوفی ۲۴۱) فرماتے ہیں:
الزُّهْريّ أَحْسَنُ النَّاسِ حَدِيثًا وَأَجْوَدُ النَّاسِ إِسْنَادًا
ترجمہ: “زہری لوگوں میں سب سے زیادہ اچھی حدیث والے اور اسناد میں سب سے زیادہ اجود تھے”.
(الکامل لابن عدی / 1/139 /اسنادہ حسن)
ہم بطور نمونہ کچھ اقوال نقل کئے ہیں تفصیلات کے لیے اہلسنت سکالر حافظ محمد عبد القیوم صاحب کی کتاب “امام ابن شہاب زہری اور ان پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ” کا مطالعہ فرمائیں