اس حوالے سے ہم مختر دلائل ذکر کریں گے آئمہِ ہدیٰ ع کے فرامین اور محدثین کے اقوال کی روشنی میں ۔
1) احمد بن ہلال
یہ امام ہادی ع کے اصحاب میں شامل ہے ۔
شیخ طوسی نے لکھا
وذكر في التهذيب، في ذيل الحديث (812) من الجزء (9): أن أحمد بن هلال، مشهور بالغلو والل – عنة وما يختص بروايته لا نعمل عليه ۔
احمد بن ہلال غلو اور لع — نت سے متہم ہے اور جو روایت نقل کرنے میں یہ منفرد ہو ہم اس ہر عمل نہیں کرتے ۔
وقال في كتاب الغيبة: في فصل، في ذكر طرف من أخبار السفراء الذين كانوا في حال الغيبة: روى محمد بن يعقوب، قال: خرج إلى العمري – في توقيع طويل اختصرناه -: ونحن نبرأ إلى الله تعالى، من ابن هلال – لا رحمه الله – وممن لا يبرأ منه۔
شیخ طوسی نے غیبت طوسی میں کہا شیخ کلینی نے روایت کیا : امام مھدی ع کے نائب کے پاس طویل توقیع نکلی جس کو ہم نے مختصر کیا ہے : اور ہم اللہ کی جانب سے بری ہیں احمد بن ہلال سے ، اللہ اس پر رحم نہ کرے اور ہم اس سے بھی بری ہیں جو اس سے بیزار نہ ہو ۔
وقال الصدوق في كتاب كمال الدين: في البحث عن اعتراض الزيدية، وجوابهم ما نصه: حدثنا شيخنا محمد بن الحسن بن أحمد بن الوليد (رضي الله عنه) قال: سمعت سعد بن عبد الله، يقول: ما رأينا ولا سمعنا بمت — شيع رجع عن تشي – عه إلى الن — صب، إلا أحمد بن هلال، وكانوا يقولون: إن ما تفرد بروايته أحمد بن هلال، فلا يجوز استعماله۔
شیخ صدوق نے کمال الدین میں کہا , ابن ولید نے کہا کہ سعد بن عبداللہ نے بتایا میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جو شی — عت سے نا — صبیت کی طرف پلٹا ہو سوائے احمد بن ہلال کے اور جس روایت میں یہ منفرد ہو اس پر عمل جائز نہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ نبی ص اور آئمہ ع اسکی شفاعت نہیں کریں گے ۔

2) اشعت بن قیس النکدی
یہ رسولِ خدا ﷺ اور امام علی ع کا صحابی تھا
وذكره في أصحاب علي عليه السلام أيضا قائلا: ” أشعث بن قيس الكندي، ثم صار خا — رجيا ملع — ونا
شیخ طوسی نے اسے امام علی ع کے اصحاب میں شمار کیا اور کہا اشعت بن قیس ، پھر یہ خا — رجی اور مل — عون ہوگیا تھا ۔

3) عبداللہ بن الکواء
یہ امام علی ع کا صحابی تھا ۔
شیخ طوسی نے لکھا
عبد اللّه بن الكواء، ، خار — جي ملع — ون.
عبداللہ بن الکواء ، خار — جی اور مل — عون تھا ۔

تھذیب میں شیخ طوسی نے روایت ذکر کی
فانصت علي عليه السلام تعظيما القرآن حتى فرغ من الآية ثم عاد في قراءته ثم أعاد ابن الكوا الآية فانصت علي عليه السلام أيضا ثم قرء فأعادا بن الكوا فانصت علي عليه السلام ثم قال:” فاصبر ان وعد الله حق ولا يستخفنك الذين لا يوقنون
امام علی ع جب نماز پڑھا رہے تھے تو ابن الکواء نے آپ پر نماز کی حالت میں شر — ک کی تہمت لگائی تو آپ ص نے حالت نماز میں یہ آیت تلاوت فرمائی پس آپ صبر کریں، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ آپ کو سبک نہ پائیں۔

4) عبداللہ بن وہب
شیخ طوسی نے لکھا
عبد اللّه بن وهب الراسبي، رأس الخو — ارج، مل — عون.
عبداللہ بن وہب ، یہ مع — لون خو — ارج کا سردار تھا ۔

5) عروہ بن یحییٰ
یہ امام ہادی ع کا صحابی ہے ۔
وعده الشيخ في رجاله أيضا من أصحاب الهادي عليه السلام ، قائلا: عروة النخاس الدهقان، مل — عون غال
شیخ طوسی نے اسے امام ہادی کے اصحاب میں ذکر کیا اور کیا یہ مل — عون غا — لی تھا ۔

6) محمد بن ابی زینب
و قال الشيخ في رجاله، في أصحاب الصادق(ع): «محمد بن مقلاص الأسدي الكوفي أبو الخطاب: مل — عون
شیخ طوسی نے اسکو امام جعفر صادق ع کے اصحاب میں شمار کیا اور کہا یہ مل — عون ہے ۔
رجال کشی رقم 518 : محمد بن مسعود، قال: حدثني علي بن الحسن، عن معمر بن خلاد، قال: قال أبو الحسن(ع): إن أبا الخطاب أفسد أهل الكوفة، فصاروا لا يصلون المغرب حتى يغيب الشفق، و لم يكن ذلك، و إنما ذاك للمسافر، و صاحب العلة۔
امام ع نے فرمایا ابو الخطاب نے کوفہ والوں کو خراب کیا ، وہ مغرب کی نماز نہ پڑھتے یہاں تک کہ رات نہ ہوجائے ، اور یہ تو صرف مسافر یا صاحب علت کے لئے ہے ۔
رجال کشی رقم 521 : حمدويه، قال: حدثني محمد بن عيسى، عن النضر بن سويد، عن يحيى الحلبي، عن أبيه عمران بن علي، قال: سمعت أبا عبد الله(ع)يقول: لع — ن الله أبا الخطاب، و لع — ن الله من دخل قلبه رحمة لهم۔
امام جعفر ع نے فرمایا خدا ابو الخطاب پر لع — نت کرے اور جس کے دل میں اس کے لیے رحمت داخل ہو اس پر بھی لع — نت کرے ۔

7) مغیرہ بن سعید
امام جعفر ع کا صحابی تھا ۔
علامہ باقر مجلسی نے لکھا
المغيرة بن سعيد، وقد ذكر الكشي أحاديث كثيرة في لع — نه
شیخ کشی نے مغیرہ بن سعید پر امام ع کے لع — نت فرمانے کی کئی احادیث ذکر کی ہیں

شیخ کشی نے روایت ذکر کی
حمدويه و ابراهيم، قالا: حدثنا محمد بن عيسى، عن علي بن الحكم عن زياد بن أبي الحلال، قال: اختلف أصحابنا في أحاديث جابر الجعفي، فقلت لهم: أسأل أبا عبد اللّه عليه السّلام، فلما دخلت ابتدأني، فقال: رحم اللّه جابر الجعفي كان يصدق علينا، لع — ن اللّه المغيرة بن سعيد كان يكذ – ب علينا۔
امام جعفر ع نے فرمایا اللہ رحم فرمائے جابر جعفی پر وہ ہمارے بارے میں سچ بولتا تھا اور اللہ لع — نت فرمائے مغیرہ بن سعید پر وہ ہمارے بارے میں جھو – ٹ بولتا تھا ۔


یہ زیدی و بتری تھا
رجال کشی رقم 370 : حدثني محمد بن مسعود، قال: حدثني علي بن محمد بن فيروزان القمي، قال: أخبرني محمد بن أحمد بن يحيى، عن العباس بن معروف، عن الحجال عن أبي مريم الأنصاري، قال: قال لي أبو جعفر عليه السلام: قل لسلمة بن كهيل، والحكم بن عتيبة، شرقا، أو غربا لن تجدا علما صحيحا إلا شيئا خرج من عندنا أهل البيت.
امام باقر ع نے ابو مریم انصاری سے کہو سلمہ بن کھیل اور حکم بن عتیبہ کو جاکر کر کہہ دو کہ مشرق و مغرب میں چلے جاؤ تب بھی تمہیں صحیح عمل کہیں سے نہیں ملے گا سوائے وہ جو اہلبیت علیہ السّلام کے پاس سے صادر ہوا ہو ۔
رجال کشی رقم 370 : حدثني محمد بن مسعود، قال: حدثنا علي بن الحسن بن فضال، قال: حدثني العباس بن عامر، وجعفر بن محمد بن حكيم. عن أبان بن عثمان، عن أبي بصير، قال: قال أبا جعفر عليه السلام : اللهم لا تغفر ذنبه
امام باقر ع نے ایک مسئلہ کا جواب دیتے ہوئے فرمایا اللہ حکم کے گنا – ہ کو کبھی معاف نہ کرے ۔
