فدک خلافتِ علی ؑ میں کہاں تھا؟

ســیـد نــادر نــقـوی
نا جانے علمائے اہلسنت اپنی عوام سے سچ و حق کو کیوں چھپاتے ہیں؟
صحیح مسلم کے اردو ترجمہ میں حدیث 4582 کا ترجمہ کرتے ہوئے بریکٹ میں لکھتے ہیں:
“خیبر اور فدک ہمیشہ خلیفہ وقت کے قبضہ میں رہے۔ حضرت علی ؑ نے بھی اپنی خلافت میں میں ان کو تقسیم نہیں کیا”.
(صحیح مسلم/ مترجم مولانا وحید الزمان خاں صاحب/ صفحہ 38/ حدیث 4582)
مفتی جلال الدین احمد امجدی لکھتے ہیں:
“فدک کی آمدنی خلفائے اربعہ کے زمانہ تک اسی طرح صرف ہوتی رہی یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمر فاروق ؓ ، حضرت عثمان غنی ؓ ، حضرت علی ؑ سب نے فدک کی آمدنی کو انہیں مدوں میں خرچ کیا جن میں حضور ﷺ وآلہ خرچ کیا کرتے تھے۔ حضرت علی ؑ کے بعد حضرت امام حسن ؑ کے قبضہ میں رہا پھر حضرت امام حسین ؑ کے اختیار میں رہا”.
(باغ فدک اور حدیث قرطاس/ صفحہ 6)
پہلی عبارت میں بیان کیا گیا کہ:
“حضرت علی ؑ نے بھی اپنے دور خلافت فدک کو تقسیم نہیں کیا”
دوسری عبارت میں تو کائنات کا سب سے بڑا جھوٹ بولا گیا کہ:
“حضرت عثمان ؓ کے بعد حضرت علی ؑ کو ملا پھر حضرت امام حسن ؑ کے قبضہ میں رہا اور پھر حضرت امام حسین ؑ کے اختیار رہا ہے”.
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جاگیر فدک حضرت علی ؑ کے پاس پہنچا ہی نہیں بلکہ حضرت عثمان ؓ نے اپنے دور خلافت میں مروان بن الحکم کو فدک بطور جاگیر دے دیا تھا۔ لہٰذا یہ اعتراض ہی غلط ہے کہ حضرت علی ؑ نے فدک کو اس کے حقیقی حقداروں کو کیوں نہیں دیا یا حضرت علی ؑ فدک کو حکومت کا مال سمجھتے تھے اس وجہ سے اپنے دور خلافت میں اس کو تقسیم نہیں کیا۔ اگر حضرت علی ؑ کو اپنے ظاہری دور خلافت میں فدک ملتا تو وہ ضرور اس کو اولاد حضرت سیدہ فاطمہ زھراء ؑ کے حوالے کرتے جیسے حضرت عمر بن عبد العزیز ؓ نے اپنے دور خلافت میں کیا تھا۔
حضرت عثمان ؓ کا فدک مروان کو دینا
انما اقطع عثمان فدك لمروان
“حضرت عثمان ؓ نے اپنے دور خلافت میں فدک مروان کو بطور جاگیر دے دیا”.
کتب اہلسنت ملاحظہ فرمائیں
معالم السنن/ جلد 3 / صفحہ 40 امام خطابی
فتح الباری/ جلد 7 / صفحہ 354 / طبع دار طیبہ
المہذب فی اختصار السنن / جلد 5 / صفحہ 2467 امام ذہبی
المفھم تلخیص کتاب مسلم/ جلد 3 / صفحہ 568
السنن الکبری للبیہقی/ جلد 6 / صفحہ 491
المعارف ابن قتیبہ/ 195
المختصر فی اخبار البشر/ جلد 1 / صفحہ 169
نیل الاوطار / امام شوکانی/ جلد 5 / صفحہ 345