عمر کی رسول اللّہﷺ پر فضیلت؟

رسول اللّہﷺ پر فضیلت؟

.

📜 حضرت عُمر بیان کرتے ہیں جس دن بدر کی لڑائی ہوئی مسلمانوں نے اس دن ستر کافروں کو مارا ستر کو قیدی کرلیا،

رسول ﷺ اللّہ نے ابوبکر اور عمر سے کہا تمہاری کیا رائے ہے؟

ابوبکر نے کہا اے رسولﷺ خدا! یہ ہماری برادری کے لوگ ہیں میں یہ سمجھتا ہوں آپ ان سے کچھ مال لیکر انھیں چھوڑ دیجیے۔

رسول اللّہ ﷺ نے فرمایا اے خطاب کے بیٹے تمہاری کیا رائے ہے؟

میں نے کہا میری رائے ابوبکر سے مختلف ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ انھیں ہمارے حوالے کیجیے تاکہ ہم انکی گردنیں اڑا دیں۔

رسول ﷺ کو میری رائے پسند نہیں آئی اور ابوبکر کی رائے سے اتفاق کیا۔

.

.👈🏻 جب دوسرا دن ہوا تو میں رسولﷺ کے پاس آیا آپؐ اور ابوبکر بیٹھے رو رہے تھے 👉🏻

میں نے پوچھا یا رسولﷺ اللّہ آپکا ساتھی اور آپ کیوں روتے ہیں؟

آپؐ نے فرمایا: میں روتا ہوں اس واقعہ سے جو پیش آیا تمہارے ساتھیوں کو فدیہ لینے سے میرے سامنے انکا عذاب لایا گیا اس درخت سے بھی زیادہ نزدیک (ایک نزدیکی درخت کی طرف اشارہ)

پھر یہ آیت اتری ” نبی کو یہ درست نہیں کہ وہ قیدی رکھے جب تک زور توڑ نہ دے کافروں کا زمین میں”

.

تبصرہ:
اس حدیث سے حضرت عمر کی بڑی فضیلت نکلی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کبھی کم درجے والے کی رائے بڑے درجے والے کی رائے سے بہتر ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ

👈🏻رسولﷺ کہ ہر رائے وحی سے نہ تھی، مگر آپﷺ کو اپنی رائے کی غلطی وحی سے معلوم ہو جاتی،

📚صحیح مسلم کتاب الجہاد

اھل سنت کے خلیفہ ثانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نصیحت کرتے

.

📜 حّدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَی الْمَنَاصِعِ وَهِيَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ وَکَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْجُبْ نِسَائَکَ فَلَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي عِشَائً وَکَانَتْ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَنَادَاهَا عُمَرُ أَلَا قَدْ عَرَفْنَاکِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَی أَنْ يَنْزِلَ الْحِجَابُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ

.

📝 ترجمہ: ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھلا میدان ہے۔ تو عمر (رض) رسول اللہ ﷺ سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ کرائیے۔ مگر رسول اللہ ﷺ نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، رسول اللہ ﷺ کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں، (باہر) گئیں۔ عمر (رض) نے انہیں آواز دی (اور کہا) ہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ (کا حکم) نازل ہوجائے۔ چناچہ (اس کے بعد) اللہ نے پردہ (کا حکم) نازل فرما دیا۔

📜 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ یَحْیَى بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ حُمَیْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: ” وَافَقْتُ اللَّهَ فِی ثَلاَثٍ، أَوْ وَافَقَنِی رَبِّی فِی ثَلاَثٍ، قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِیمَ مُصَلًّى، وَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّهِ، یَدْخُلُ عَلَیْکَ البَرُّ وَالفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ المُؤْمِنِینَ بِالحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آیَةَ الحِجَابِ، قَالَ: وَبَلَغَنِی مُعَاتَبَةُ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَیْهِنَّ، قُلْتُ: إِنِ انْتَهَیْتُنَّ أَوْ لَیُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَیْرًا مِنْکُنَّ، حَتَّى أَتَیْتُ إِحْدَى نِسَائِهِ، قَالَتْ: یَا عُمَرُ، أَمَا فِی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَا یَعِظُ نِسَاءَهُ، حَتَّى تَعِظَهُنَّ أَنْتَ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: (عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَنْ یُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَیْرًا مِنْکُنَّ مُسْلِمَاتٍ) الآیَةَ

.

📝 ترجمہ: انس سے روایت ھے کہ عمر بن خطاب نے کہا! اللہ تعالی نے تین چیزوں میں میری موافقت کی

پہلی مرتبہ جب میں نے کہا یا رسول اللہ اگر مقام ابراھیم کو نماز پڑھنے کے لیے انتخاب کریں۔۔۔۔
دوسری مرتبہ میں نے رسول اللہ سے کہا ھر اچھا برا آپکے پاس آتا ھےاگر آپ اپنی بیویوں کو پردہ کا حکم دیں تب حجاب کی آیت نازل ھوئی
تیسری مرتبہ جب مجھ تک خبر پہنچی کہ رسول اللہ نے اپنی بعض بیویوں کی سرزنش کی تو میں انکے پاس گیا اور ان سے کہا یاتو اپنی اس روش کو چھوڑ دو یا اللہ تعالی رسولؐ کو دوسری بیویاں دے جو تم سے بھتر ھوں۔۔

یہاں تک کہ میں آپکی بیویوں میں سے ایک کے پاس گیا تو اس نے مجھے کہا! اے عمر! کیا رسول اللہ اپنی بیویوں کو نصیحت نہیں کر سکتے جو تم انھیں نصحیت کرنے چلے آئے؟

تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی

(عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَنْ یُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَیْرًا مِنْکُنَّ مُسْلِمَاتٍ) الآیَةَ

اگر نبی تمہیں طلاق دے دیں تو بعید نہیں کہ اس کا رب تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں عطا فرما دے جو مسلمان، ایماندار اطاعت گزار، توبہ کرنے والیاں، عبادت گزار اور روزہ رکھنے والیاں ہوں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری۔

📚 حوالہ : [ صحیح البخاری.ج3 ص192.ط المکتبة السلفیة ]

تبصرہ: اھل سنت کے نزدیک انکے خلیفہ میں رسولؐ کی نسبت العیاذ باللہ زیادہ عقل تھی

❓ حضرت عمر رسول اللہ ﷺ سے بہتر جانتے تھے ؟

.

ضیاء الدین مقدسی کی کی کتاب الاحاديث المختارة وہ مجموعہ احادیث جس میں وہ احادیث بیان کی گئی ہیں جو بخاری و مسلم میں نہیں۔

محدثین نے کتاب مختارہ کو مستدرک سے بہتر قرار دیا ہے۔

حافظ ضیاء المقدسی نے ’’ المختارۃ ‘‘ ترتیب دی ہے جس میں انہوں نے صحت کا التزام کیا ہے اور کئی ایسی روایات کو صحیح قرار دیا ہے جو اس سے پہلے صحیح قرار نہیں دی گئیں

الاحاديث المختارة کی جلد ۱ ص ۱۸ پر سخاوی کہتا ھے کہ اس کتاب میں نقل کی گئی احادیث صیححین میں پائی جاتی ھیں

سیوطی رحمت اللہ کہتے ھیں اس کتا ب میں حدیثیں صیحح ھیں

امام ذھبی الاحاديث المختارةکے متعلق بیان کرتے ھیں کہ یہ کتاب بخاری اور مسلم میں جمع کی گئی حدیثوں کے مطابق ھے

الاحاديث المختارة جلد نمبر ۳ صفحہ ۳۶۷

.

📜 حضرت عمر نے ابی بن کعب کو نماز تراویح میں لوگوں کی امامت کرنے کا حکم دیا ابی ابن کعب نے کہا لیکن ایسا نہیں ھے اس کو کسی امام کی پیشوائی میں پڑھا جائے ۔

حضرت عمر نے کہا 👈🏼 میں اس سے باخبر ھوں لیکن میں سمجھتا ھوں ایسا کرنا بہتر ھے👉🏼

جبکہ خود عمر بن خطاب کہتا ھے!

📜 كلُّ أَحَدٍ أَفْقَهُ مِنْ عُمَرَ حَتَّى النِّسَاءُ

📝 تمام لوگ عمر سے زیادہ فقیہ و دانا ھیں یہاں تک کے عورتیں بھی

📚 حوالہ : [ الزرعي الدمشقي الحنبلي، شمس الدين ابوعبد الله محمد بن أبي بكر أيوب (مشهور به ابن القيم الجوزية ) (متوفاى751هـ)، إعلام الموقعين عن رب العالمين، ج 2 ص 271، تحقيق: طه عبد الرؤوف سعد، ناشر: دار الجيل – بيروت – 1973 ]

جبکہ وہ عمر بن خطاب جسے خود صحابہ یہ الفاظ کہتے تھے ملاحظہ کریں

📜 فقال له حذیفة والله إنک لأحمق

📝 حذیفہ نے عمر سے کہا: خدا کی قسم تم احمق ھو۔۔

📚 حوالہ : [ مصنف عبد الرزاق ج7 ص 322 ]

🔚تمام روایات و اقوال کے اسکین پیجز ھم دے رھے ھیں اور اس میں کہیں بھی ھم رافضیوں نے کوئی اضافہ نہیں کیا اس لیے اگر توھین کا الزام لگانا ھوا یا کسی قسم کا غصہ کرنا ھوا تو اپنے علماء و محدثین پر کیجیے گا۔۔ قارئین ان پوسٹس کو مقصد آپکو بتانا ھے یہ مذھب جو خود کو اھل سنت کہتا ھے ۔ یہ اپنے خلفاء کی شان کو بڑھانے کے لیے رسول اللہ کی شان کو کم کرنے میں (العیاذ باللہ) ذرہ بھر بھی توقف کا قائل نہیں۔