رسول خدا (ص) پر قاتلانہ حملہ

بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم

.

رسول خدا (ص) پر قاتلانہ حملہ

.

تحریر: سیف نجفی

.

قارئـــین کرام: یہ بات مسلم اور قرآن اور احادیث معتـــبرہ سے ثابت ہے رســــول خدا (ص) کے کچھ صحابـــی مـنافق تھے، جو ہمیشہ رســـول خدا (ص) کو قتل کرنے کی سازش کرتے رہے
ان سازشـوں میں سے ایک ســـازش یہ ہے رسول خدا (ص) ایک دفعہ صحابہ رات کو جنگ تبوک سے واپسی کے دوران “عقبہ” کے مقام پر بعض منافقین نے رسول خدا(ص) پر قاتلانہ حملہ کرنے کی سازش بنائی لیکن خداوند متعال نے اپنے حبیب کو ســـــازش سے آگاہ کیا اور آپ(ص) نے حذیفہ اور عمار کو ســـاتھ لے کر روانہ ہوئے تاکہ گھاٹی سے گذر جائیں۔ نقاب پوش منافقین نے آپ(ص) کی اونٹنی کو ہنکانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ عمار بن یاسر آپ(ص) کی اونٹنی کی باگ پکڑے ہوئے تھے اور حذیفہ پیچھے سے ہانک رہے تھے۔ چلتے چلتے منافقین کے ایک گروہ نے آپ(ص) کو گھیر لیا۔

.

ان کے نام کتابوں میں موجود ہیں اور نــــبی اکرم( ص) نے ان کے نام حضرت حذیفہ کو بتائے بھی تھے

بہر حال سب سے پہلے ہم ایک روایت مسلم شریف سے پیش کرتے ہیں پہر ان …………کے نام اہل ســـنت علماء کی کتاب سے آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں ،

.

جیساکہ مسلم شریف میں ایک روایت ہے نبـــی اکرم (ص) نےفرمایا میرے «12»صحابی منافق ہیں

📜 (بحذف السند) قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا، فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ،

📝 ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اصحاب میں بارہ منافق ہیں ان میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھسےیعنی ان کا جنت میں جانا محال ہے

📚 حوالہ: صحیح مسلم شریف اسکین پیج میں مکمل روایت دیکھ سکتے ہیں

.

اس روایت کے ضمن میں اہل سنــــت کے امام ابن حــــزم اندلسی اپنـــی کتاب المحلی میں مسلم شریف کي روایت کو لیکر آتے ہیں، اور پانچ لوگوں کا نام لکھتے ہیں جو رسول خدا کو قتل کرنا چاھتے تھے، اس کے بعد روایت پر ایک جرح کرتے ہیں

.

پہلے وہ نام ملاحظہ کریں جو ابن حزم اندلسی نے لکھے ہیں 👇

📜 فإنه قد روى أخباراً فيها أن أبا بكر، وعمر وعثمان، وطلحة، وسعد بن أبي وقاص رضي الله عنهم أرادوا قتل النبي صلى الله عليه وآله وسلم

📝 ترجمه: کیونکہ اس نے روایت کی ہیں خبریں جن میں ہے کہ ابو بکر اور عمر اور عثمان اور طلحہ اور سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہم نے نبی صلی الله علیہ وسلم کو قتل کرنے کا ارادہ کیا

اس کے بعد اس روایت پر جرح کرتا ہے

قارئـــین کرام: ملاحظہ کریں

📜 لأنه من طريق الوليد بن جميع – وهو هالك – ولا نراه يعلم من وضع الحديث

📝 ترجمه:وہ الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ الزُّهْرِيُّ کے طرق سے روایت ہے جو ہلاک کرنے والا راوی ہے

آگے لکھتا ہے

📜 وهذا هو الكذب الموضوع الذي يطعن الله تعالى واضعه – فسقط التعلق به – والحمد لله رب العالمين

📝 ترجمه:اور یہ بات کذب ہے گھڑی ہوئی ہے یعنی ابن جمیع الزھری نے گھڑی ہے ،

📚 حواله: المحلى ابن حزم جلد ۱۱ص۲۲۴
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قارئــــین کرام: علامہ ابن حـــزم اندلسی المحلـی میں ان اشخاص کے اسماء تو لکھے ہیں لیکن اس کے بعد الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ الزُّهْرِيُّ پر جرح کی اس کو کذاب کہا ہے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ہمارہ جواب بعون الوھاب بحق امیر المومنین (ع)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(اقول) ســـب پہلے ہم کتاب المحـــلی کی توثیق پیش کرتے ہیں

.

جیسا کہ علامہ ذھـــبی اپنی کتاب ســـیر اعلام النبلاء میں لکھتے

📜 ابْنُ حَزْمٍ أَبُو مُحَمَّدٍ عَلِيُّ بنُ أَحْمَدَ بنِ سَعِيْدٍ القُرْطُبِيُّ الإِمَامُ، البَحْرُ، ذُو الفُنُوْنِ وَالمعَارِفِ

📝 امام ذھبی لکھتے ہیں ابن حزم امام تھے، سمندراور صاحـب فنون اور معارف تھے،

اس کے بعد لکھتے ہیں

📜 قَالَ الشَّيْخُ عزّ الدِّيْنِ بنُ عَبْدِ السَّلاَم – وَكَانَ أَحَدَ المُجْتَهِدين -:مَا رَأَيْتُ فِي كُتُبِ الإِسْلاَم فِي العِلْمِ مِثْل المحلَّى لابْنِ حَزْم،

📝 ترجمه: امام ابن تـــیميه نے کہا امام ابن حزم اندلسی ایک مجتھد تھے، اس کی المحلی جیسی کتاب میں نے نہ دیکھی ہے

📚 سیـــراعلام النبلاء جلد ۱۸ ص۱۹۳

❌قارئـــین کرام: اب آتے ہیں ولید بن جمیع کــی طرف کیا واقعًا وہ کذاب اور حدیثیں گھڑنے والا تھا؟ ❌

.

1️⃣ ہمارا پہلا جواب : امام ابن حزم نے ولید بن جمیع کو کذاب تو کہا ہے لیکـــن ان کو یہ معلوم نہیں یی بخاری، مســـلم، داؤد، نسائی اور مصادر اہل سنت کا اہم راوی ہے،

.

اب دیکھتے ہیں امام اہل سنـت جمال الدین یوسف المزی نے تھذیب الکمال میں اس کے بارے کیا لکھا ہے

📜 روى له الْبُخَارِيّ فِي “الأدب” والباقون سوى ابْن ماجه

📝 کہتا ہے امام بخاری نے ادب المفرد اس کے علاوہ کافی محدثین کرام نے اس روایت لی ہیں سواء ابن ماجه کے

📚 حواله: تهذيب الکمال جلد ۳۱ص ۳

2️⃣ اس کے علاوہ وليد بن جميع مسلم شــریف کا اہم راوي ہے ہم بطور شواھد فقط دو روایت پیش کرتے ہیں،

.

پہلی روایت ولید بن جمیع سے جو ہے صحیح مسلم: کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام

📜 7037 . حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ

📚 حوالہ: صحيح المسلم

.

دوسري روايت صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ(بَابُ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ)​ ميں ہے

📜 ​4639 . وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ، قَالَ: مَا مَنَعَنِي أَنْ أَشْهَدَ بَدْرًا إِلَّا أَنِّي خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي حُسَيْلٌ، قَالَ: فَأَخَذَنَا كُفَّارُ قُرَيْشٍ، قَالُوا: إِنَّكُمْ تُرِيدُونَ مُحَمَّدًا، فَقُلْنَا: مَا نُرِيدُهُ، مَا نُرِيدُ إِلَّا الْمَدِينَةَ، فَأَخَذُوا مِنَّا عَهْدَ اللهِ وَمِيثَاقَهُ لَنَنْصَرِفَنَّ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَلَا نُقَاتِلُ مَعَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: «انْصَرِفَا، نَفِي لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَنَسْتَعِينُ اللهَ عَلَيْهِمْ

📚 حوالہ: صحیح المسلم

.

3️⃣ امام اہل سنــت جمال الدین یوسف المزی نے اپنی کتاب تهذيب الکمال جلد۳۱ میں ولید بن جمـــیع کی حالات کے بارے لکھتے ہیں

📜 الْوَلِيد بْن عَبد اللَّهِ بْن جميع الزُّهْرِيّ الكوفي والد ثابت بْن الوليد بْن عَبد اللَّهِ بْن جميع،

1️⃣ قال عَبد اللَّهِ بْن أَحْمَد بْن حنبل عَن أبيه، وأبو داود : ليس به بأس.

📝 ترجمه: امام احمد بن حنبل کا بیٹا اپنے باب سے نقل کرتا ہے اور ابو داؤد سے نقل کرتاہے ولید بن جميع اس ميں کوئی حرج نہیں ہے یعنــی اس کی روایت حسن درجے کی ہے

2️⃣ وَقَال إسحاق بْن مَنْصُور ، عَنْ يحيى بْن مَعِين: ثقة

📝 ترجمه: یحیی بن معین نے کہا ولید بن جميع ثقہ ہے

3️⃣ وكذلك قال العجلي

📝 ترجمه: عجلی نے کہا ولید بن جميعیہ ثقہ ہے

4️⃣ وَقَال أبو زُرْعَة : لا بأس به.

📝 ترجمه: امام ابوزرعه نے کہا ولید بن جميع اس ميں کوئی حرج نہیں ہے یعنــی اس کی حدیث حـــسن ہے

5️⃣ وَقَال أبو حاتم : صالح الحديث.

📝 ترجمه:ابوحاتم نے کہا ولید بن جميع صالح الحدیث ہے یعنی مدلس نہیں ہے بعبارة الاخری غیر ضابط نہیں ہے

7️⃣ وذكره ابنُ حِبَّان في كتاب “الثقات

📝 ترجمه: ابن حبان نے ولید بن جميع الثقات میں نقل کیا ہے

📚 تھذيب الکمال جلد ۳۱ ص۳۶.۳۷

قارئین کرام: الحمد اللہ والــشکر یہ بات صحیح الســـند کے ساتھ ثابت ہے کچھ منافقین نے رســـول خدا (ص) کو قتل کرنے کی کوشش کی ان کے نام بھی کــتابوں میں مذکــور ہیں لیکن ان کے نام نہاد ســـــپاھی بغض محمد وآل محمد
(ص) میں ان کے کرتوت چھپانی کی خاطر اس روایت کو ضعیف قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں لیکــن ان شاءاللہ بفضل خدا و اہل البیت (ع) ان کے تمام بونگیوں کو ہم توڑ کے رکھیں گے
کیوں کے ناصبیوں کے تمام اعتراضات مذھب شیعه خیر البـــریه اثنا عشـــریه کے سامنے بیت العنکبوت سے بھی زیادہ کمزور و بے بنیاد ہیں

طالـــب دعا: ســــیف نجـــفی

.

.

اصحاب عقبہ (تبوک)
: اصحاب عقبہ وہ لوگ تھے جنہوں نے تبوک کی جانب عزیمت سے قبل، مدینہ میں رسول خدا(ص) کے خلاف اقدامات میں ناکام ہونے کے بعد ، تبوک سے واپسی کے وقت آپ(ص) کو رات کی تاریکی میں قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی
ابوالطفیل سے روایت ہے کہ اھل عقبہ کے لوگوں میں سے ایک شخص اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ جھگڑاھوا تو انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ بتاؤ اصحاب عقبہ کتنے تھے؟ حذیفہ رضی اللہ نے لوگوں سے کہا آپ ان کے سوال کا جواب دیں جو انہوں نے آپ سے کیا ھے حذیفہ رضی اللہ نے کہا ھم کو خبر دی جاتی تھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہ وہ چودہ آدمی ہیں اگر تو بھی ان میں سے ہے تو وہ پندرہ ھو جائیں گے اور میں قسمیہ کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ ایسے تھے جنہوں نے دنیا کی زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی کے لیے جہاد کیا
مسلم شریف حدیث نمبر 7037
حضرت حزیفہ کے مظابق ان میں سے بارہ ایسے تھے جو اللہ اور رسول (ص) کی رضا مندی کے لیے جہاد کیا
تفسیر درمنثور علامہ جلال الدین سیوطی نے سورہ توبہ کی تفسیر جلد 3 ص 787 میں بارہ اصحاب عقبہ کا ذکر کیا ھے (1) عبداللہ بن ابی سعد (2) سعد بن ابی سرح (3)ابو حاصر الاعرابی (4) عامر (5) ابو عامر (6)جلاس بن سوید بن صامت (7) مجمع بن حارثہ (😎 ملیح تیمی (9) حصین بن نمیر (10) طعمہ بن ابیرق (11) عبداللہ بن عیینہ (12) مرہ بن ربیع جنہوں رسول خدا (ص) کو قتل کرنے کی سازش کی
لیکن ابن حزم كتاب المحلي میں لکھتے ہیں :
أَنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدَ بن أبي وَقَّاصٍ رضي الله عنهم أَرَادُوا قَتْلَ النبي صلى الله عليه وسلم وَإِلْقَاءَهُ من الْعَقَبَةِ في تَبُوكَ.
ترجمہ:
ابوبكر، عمر، عثمان، طلحه، سعد بن أبي وقاص کا ارداہ تھا کہ پيامبر (صلي الله عليه وآله وسلم ) کو قتل کر دیں اور آپ ص کو جنگ تبوک میں پہاڑ سے پھینک دیں
المحلي، ج 11، ص 224، إبن حزم الأندلسي الظاهري، ابومحمد علي بن أحمد بن سعيد (متوفاي456هـ)، تحقيق: لجنة إحياء التراث العربي، ناشر: دار الآفاق الجديدة – بيروت؛
لبتہ ابن حزم کا نقل کرتے ہوئے ایک اعتراض یہ ہے کہ سلسلہ سند میں وليد بن عبد الله بن جميع ہے اس کی روایت پر اعتراض کیا ہے لہذا کہتے ہیں کہ روایت موضوع اور کذب ہے اب ہم علماء اہل سنت کے اقوال نقل کرتے ہیں جس میں ابن حزم کے دعوے کے بر خلاف اسے ثقہ بتایاگیا ہے اور اس کی توثیق کی ہے
ابن حجر عسقلانی نے وليد بن عبد الله بن جميع صدوق کا رتبہ دیا ہے
عجلي معرفة الثقات میں خود لکھتے ہیں :
الوليد بن عبد الله بن جميع الزهري مكي ثقة.
مزي تهذيب الكمال میں لکھتے ہیں :
قال عبد الله بن أحمد بن حنبل عن أبيه، وأبو داود: ليس به بأس. وقال إسحاق بن منصور، عن يحيى بن معين: ثقة. وكذلك قال العجلي وقال أبو زرعة: لا بأس به وقال أبو حاتم: صالح الحديث
اور سب سے بڑھ کر مسلم نيشابوري صحيح مسلم میں دو روایت وليد بن عبد الله بن جميع سے نقل کرتے ہیں: ایک جلد 5، ص 177 ذيل باب الوفاء بالعهد،‌ میں ذکر کرتے ہیں دوسری روایت ج8، ص 123 كتاب صفات المنافقين و احكامهم.
سنن ابوداؤد میں 4 روایت كتاب الصلاة — باب إمامة النساء ، كتاب الملاحم — باب في خبر الجساسة ، كتاب الصلاة — باب إمامة النساء اور كتاب الخراج والفيء والإمارة — باب في صفايا رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاموال
سنن ترمذي — كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم — باب ما جاء في الإحسان والعفو
سنن نسائي — كتاب الجنائز — باب : البعث
پس یہ سب قرینہ اس بات پر ہیں کہ یہ ولید قابل اعتماد شخص ہے یا پھر صحیح مسلم اور احادیث کی مندرجہ بالا کتب کو صحاح ستہ کی فہرست سے خارج کر دیا جائے
آپ حدیث سے خود ھی اندازہ کریں کہ ان لوگوں نے اللہ اور رسول (ص) کے لیے جہاد بھی کیا اور رسول خدا کو قتل کرنے کی سازش بھی کی