امام مھدی علیه السلام فقه اربعه کے علما کی نظر میں
.
شافعی علماء
مذہب شافعی کےنامور علماء میں سے ساتویں صدی کےایک عالم دین کمال الدین محمد بن طلحة الشافعی ہیں کہ جو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنی کتاب ﴿مطالب السوول فی مناقب آل الرسول﴾ میں ائمہ معصومین علیہم السلام کے بارے میں اپنے نقطہ نظرات کو بیان کرتے ہوئے ان کے حالات زندگی، فضائل اور کرامات کو تحریرکیا ہے۔
اس کتاب کا آخری حصہ امام مہدی علیہ السلام سے مربوط ہے اورمولف نے وہاں پرآپ کے بارے میں اپنے نظریے کو بیان کیا ہے اورامام زمانہ علیہ السلام کی ولادت اوران کی زندگی کے بارے میں مطالب تحریرکیے ہیں۔
اس نامور عالم دین کے ساتھ ساتھ شافعی مذہب کے کچھ دیگر علماء کا بھی نام لیا جاسکتا ہے کہ جو شیعوں کی طرح امام مہدی علیہ السلام کی ولادت اور عقیدہ مہدویت پراعتقاد رکھتے ہیں۔
بہت سے علماء نے تو اس موضوع پر مستقل کتابیں بھی تحریر کی ہوئی ہیں کہ جن میں سے کچھ کے نام یہ ہیں:
1. مناوى (م 103 ه . ق) اپنی کتاب ﴿فیض القدیر﴾ میں
2. محمد رسول برزنجى (م 1103 ه،ق) اپنی کتاب ﴿الاساعة لا شراط الساعة﴾ میں
3. محمد الصبان (م 1307 ه . ق) اپنی کتاب ﴿اسعاف الراغبین و ابراز الوهم المکنون من کلام ابن خلدون﴾ میں
یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم شافعی مذہب کےان علماء کہ جو امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت اوران کی زندگی کا عقیدہ رکھتے ہیں،کا نام لکھنا شروع کردیں تو ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
ب۔ حنبلی علماء
احمد بن حنبل کہ جو اہل سنت کے معروف عالم دین اور حنبلی فرقے کے امام ہیں اور کتاب مسند حنبل کے مولف ہیں۔
انہوں نے اپنی اس کتاب میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں متعدد اورمختلف احادیث نقل کی ہوئی ہیں کہ جسے اب ﴿احادیث المہدی علیہ السلام من مسند احمد بن حنبل﴾ کے عنوان سے شائع بھی کیا جاچکا ہے۔
اس کتاب میں مسند احمد سے ١۳٦ احادیث کو نقل کیا گیا ہے اوراسے امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں متعدد موضوعات پرتحریر کیا گیا ہے؛
اس میں امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کی علامات سے لےکر ظہور اور عصر ظہور کے حالات اور اسی طرح امام علیہ السلام سے مربوط دیگر موضوعات کے بارے میں احادیث کو نقل کیا گیا ہے۔ باالفاظ دیگر فرقہ حنبلی کے نزدیک معتبرترین کتاب کہ جسے وہ قرآن کریم کے ہم پلہ قراردیتے ہیں، میں مہدویت کے بارے میں ایک سوسے زائد احادیث موجود ہیں۔
ج۔ مالکیوں کی نظرمیں امام مہدی علیہ السلام
دیگر اسلامی مذاہب کےعلماء کی طرح فرقہ مالکی کےعلماء بھی امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کو اپنا ایک عقیدہ قرار دیتے ہیں اوراس پرتاکید کرتے ہیں۔ ان کی کتابوں اورتحریروں میں یہ چیز مکمل طورپرواضح موجود ہے۔ یہاں پرہم اس فرقے کے کچھ علماء کے اقوال اوران کی کتابیں پیش کرتے ہیں۔
١۔ قرطبی مالکی﴿م٦۷١ ھ۔ق﴾
یہ اہل سنت کے معروف اورمشہور عالم دین اور رائٹر ہیں۔ انہوں نے متعدد علمی اور مشہور و معروف کتابیں لکھی ہیں کہ جن میں سے ایک اہم ترین کتاب تفسیر الجامع لاحکام القرآن ہے۔
اسی طرح انہوں نے اپنی کتاب ﴿التذکرة فی احوال الموتیٰ وامور الآخرہ﴾ میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مطالب تحریرکیے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے اپنی کتاب تفسیر الجامع لاحکام القرآن میں سورہ مبارکہ توبہ کی آیت نمبر۳۳:کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ایک قول کی بنا پریہ آیت امام مہدی علیہ السلام کے دور سے مختص ہے۔
۲۔ ابن صباغ مالکی﴿۸۵۵﴾
یہ اپنے دور میں مالکی فرقہ کے عظیم عالم دین تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب ﴿الفصول المھمة فی معرفة احوال﴾ میں امام مہدی علیہ السلام کی شخصیت ،ان کے ظہور اور آپ کی حکومت کی تشکیل کے بارے میں مطالب تحریر کیے ہیں۔انہوں نےاس کتاب کے بارہویں باب میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں مختلف احادیث کو بھی نقل کرتے ہوئے امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے بارے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وعدہ کو ثابت کیا ہے اورآپ کے نسب کو بیان کیا ہے۔
اس مولف کی کتابوں میں قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ وہ اہل سنت کے دیگر علماء کی طرح امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا عقیدہ رکھتے ہیں اوریہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت مہدی علیہ السلام اس وقت زندہ ہیں۔
ان تمام دلیلوں کی بنا پر تمام اسلامی مذاہب کے درمیان امام مہدی علیہ السلام کی ولادیت اورزندگی کے بارے میں ایک یقینی عقیدے کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ حنفی،حنبلی،شافعی اورمالکی مذاہب کے درمیان ایسے علماء بھی موجود ہیں کہ جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام ابھی تک پیدا نہیں ہوئے ہیں اور آئندہ پیدا ہوں گے
.