“اھل سنت کی نگاہ میں امام مہدی علیہ السلام کا مقام “

“اھل سنت کی نگاہ میں امام مہدی علیہ السلام کا مقام “

 

اہل سنت کے وہ علماء اور مفکرین جو شیعہ علماء کی اس بات سے اتفاق رکھتے ہیں کہ امام مہدی(عج) پیدا ہوچکے ہیں اور ابھی زندہ ہیں اور امام حسن عسکری (ع) کے فرزند ارجمند ہیں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے مثلا ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں :

(۱)ابوسالم کمال الدین محمد بن طلحہ بن محمد قرشی شافعی اپنی کتاب مطالب السؤل فی مناقب آل رسول میں۔

(۲)ابوعبداللہ محمد بن یوسف محمد گنجی شافعی اپنی کتاب البیان فی اخبار صاحب الزمان میں۔

(۳)نور الدین علی بن محمد بن الصباغ مالکی اپنی کتاب الفصول المھمۃ میں۔

(۴)فقیہ واعظ شمس الدین ابوالمظفر یوسف بن قزغلی بن عبد اللہ بغدادی حنفی جو کہ سبط ابن جوزی کے نام سے مشہور ہیں۔

(۵)محی الدین عربی حاتمی اندلسی اپنی کتاب الفتوحات المکیہ میں۔

(۶)نور الدین عبد الرحمن بن احمد بن قوام الدین دشتی جامی شرح کافیہ ابن حاجب کے مصنف اپنی کتاب شواھد النبوۃ میں۔

(۷)شیخ عبد الوھاب بن احمد بن علی شعرانی مصری اپنی کتاب الیواقیت والجواھر میں

(۸)جمال الدین عطا اللہ بن سید غیاث الدین فضل اللہ اپنی کتاب روضۃ الاحباب فی سیرۃ النبی والال والاصحاب میں۔

(۹)حافظ محمد بن محمد بن محمود بخاری کہ جو خواجہ یارسا کے نام سے مشہور ہیں اپنی کتاب فصل الخطاب میں۔

(۱۰)عبد الرحمن جو کہ مشایخ صوفیہ میں سے تھے اپنی کتاب مرآۃ الاسرار میں

(۱۱)شیخ حسن عراقی۔

(۱۲)ابو محمد احمد بن ابراھیم بلاذری حدیث مسلسل میں۔

(۱۳)ابو محمد عبداللہ بن احمد بن محمد بن خشاب کہ جو ابن خشاب کے نام سے مشہور ہیں اپنی کتاب تواریخ موالیہ الائمہ و وقیاتھم میں جناب علامہ سید محسن امین شامی کتاب اعیان الشیعہ جلد۲ صفحہ ۶۴ سے ۷۰ تک میں ان تیرہ افراد کا ذکر کرتے ہیں اور اس کے بعد فرماتے ہیں (ان کے علاوہ) دیگر اھل سنت کہ جو امام مہدی (عج) کے موجود ہونے کے قائل ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور جو بھی ان علماء کے بارے میں جاننا چاہتا ہے وہ ہماری کتاب البرھان علی وجود صاحب الزمان اور علامہ نوری کی کتاب کشف الاستار کی طرف رجوع کرے ۔

نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید کہتے ہیں:

اس جہان کے ختم ہونے سے پہلے مہدی موعود منتظر کے آنے کا مسئلہ مسلمانوں میں مورد اتفاق ہے

(ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ ج۲ ص ۵۳۵)

قاضی بہلول بہجت افندی اپنی کتاب تشریح و محاکمہ در تاریخ آل محمد علیہ صلی اللہ علیہ و آلہ میں اس حوالے سے یوں لکھتے ہیں:

امام ابوالقاسم محمد المھدی ابھی تک زندہ ہیں اور جب اللہ تعالی اذن فرمائے گا ، ظہور فرمائیں گے چونکہ امت کے درمیان امام کا ظہور مورد اتفاق ہے لہذا اس کے دلائل کی وضاحت کے ہم محتاج نہیں ہیں

(قاضی بہلول بہجت افندی ، تشریح و محاکمہ در تاریخ آل محمد ص چاپ ہفتم ص ۱۳۹ الی ۱۴۱)

اس اتفاق کی بنیاد وہ بہت ساری احادیث ہیں کہ پیغمبر اسلام سے امام مہدی عج کے بارے میں وارد ہوئی ہیں اور علماء کرام نے انہیں اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے اور ان کے متواتر ہونے کی وضاحت کی ہے اور بہت سے علماء نے تو اس موضوع پر مستقل کتابیں تحریر کی ہیں تو ان فراوان احادیث اور کتب کے ہوتے ہوئے شیعہ سنی علماء اور محققین کبھی بھی اس مسئلہ میں شک و تردید کا شکار نہیں ہوسکتے سوائے ایسے عقل و خرد سے بیگانے اور دشمن دین خدا کہ جو اس موضوع کو واضح اور روشن دیکھنے سے محروم ہیں اور اپنے خود ساختہ خیالات میں ہاتھ پاؤں مارتے رہتے ہیں ورنہ اگر دیکھا جائے تو ان بے شمار احادیث جو کہ متواتر بلکہ تواتر سے بھی بالاتر ہیں ان کی تصدیق عقیدہ نبوت کی اہم جزو ہے اور ان کا انکار گویا نبوت کا انکار ہے۔

 

اسی لئے جب ایک بزرگ عالم دین سے پوچھا گیا کہ آیا مہدی منتظر کا ظہور دین کی ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار مرتد ہونے کا سبب ہے یا نہ؟ تو انہوں نے جواب دیا:

یہ اعتقاد دین کی ضروریات میں سے ہے اور ان کا انکار موجب کفر ہے

(فاضل مقداد اللوامع الھیہ چاپ تبریز پاورقی صفحہ ۲۸۹)

حجاز کی ایک برجستہ علمی شخصیت اور مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر شیخ عبد المحسن عباد اپنی ایک تقریر کہ جو عقیدہ اھل سنۃ والاثر فی المھدی المنتظر کے عنوان سے مدینہ یونیورسٹی کے رسالہ میں بھی آئی ہے اس میں کہتے ہیں :

میں ان پچیس اصحاب کے نام کہ جنہوں نے پیغمبر اسلام سے مہدی کے بارے میں احادیث نقل کی ہیں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں:

(۱)عثمان بن عفان (۲)علی بن ابی طالب (۳)طلحہ بن زبیر (۴)عبدالرحمن بن عوف (۵)الحسین بن علی (۶)ام سلمہ (۷)ام حبیبہ (۸)عبد اللہ بن عباس (۹)عبد اللہ بن مسعود (۱۰)عبد اللہ بن عمر (۱۱)عبد اللہ بن عمرو (۱۲)ابوسعید الخدری (۱۳)جابر بن عبداللہ (۱۴)ابوھریرہ (۱۵)انس بن مالک (۱۶)عمار بن یاسر (۱۷)عوف بن مالک (۱۸)پیغمبر اسلام کے خادم ثوبان (۱۹)قرۃ ابن ایاس (۲۰)علی الھلالی (۲۱)حذیفہ بن الیمان (۲۲)عبد اللہ بن حارث بن حمزہ (۲۳)عمران بن حصین (۲۴)ابوالطفیل (۲۵)جابر الصدفی۔ کتاب (مصلح جھانی)

وہ مزید اپنی بات بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ:

وہ آئمہ کہ جن سے صحاح ، سنن ، لغت ناموں اور مسانید وغیرہ میں مہدی کے حوالے سے احادیث نقل ہوئی ہیں وہ تحقیق کے مطابق (۳۸) نفر ہیں اور وہ یہ ہیں:

(۱)ابوداؤد اپنی سنن میں
(۲)ترمذی اپنی جامع میں
(۳)ابن ماجہ اپنی سنن میں
(۴)نسائی کی سفارینی نے اسے لوامع الانوار البھیۃ میں ذکر کیا ہے اور منادی نے فیض القدیر میں ذکر کیا ہے جب کہ میں نے اسے صغری میں دیکھا شاید کبری میں ہو
(۵) احمد اپنی مسند میں
(۶)ابن حیان اپنی صحیح میں
(۷)حاکم اپنی مستدرک میں
(۸)ابوبکر بن شیبہ المصنف میں
(۹)نعیم بن حماد کتاب الفتن میں
(۱۰)حافظ ابو نعیم کتاب المھدی در الحلیۃ میں
(۱۱)طبرانی الکبیر والاسط والصغیر میں
(۱۲)دارقطنی الافراد میں
(۱۳)بارودی معرفۃ الصحابہ میں
(۱۴)ابویعلی اسامہ اپنی مسند میں
(۱۵)بزاز اپنی مسند میں
(۱۶)حارث بن ابی اسامہ اپنی مسند میں
(۱۷)خطیب تلخیص المتشابہ اور المتفق والمتفرق میں
(۱۸)ابن عساکر اپنی تاریخ میں
(۱۹)ابن مندہ تاریخ اصفہان میں
(۲۰)ابوالحسن حربی اول من الحربیات میں
(۲۱)تمام الرازی اپنی فوائد میں
(۲۲)ابن جریر تھذیب الآثار میں
(۲۳)ابوبکر مقری اپنی معجم میں
(۲۴)ابو عمر والد انی اپنی سنن میں
(۲۵)ابو غنم کوفی کتاب الفتن میں
(۲۶)دیلمی مسند الفردوس میں
(۲۷)ابوبکر الاسکاف فوائد الاخبار میں
(۲۸)ابوالحسین بن المنادی کتاب الملاحم میں
(۲۹)بھیقی دلائل النبوۃ میں
(۳۰) ابوعمر والقری اپنی سنن میں
(۳۱)ابن الجوزی اپنی تاریخ میں
(۳۲)یحیی بن عبد الحمید الحمانی اپنی مسند میں
(۳۳)رویانی اپنی مسند میں
(۳۴)ابن سعد طبقات میں
(۳۵)ابن خزیمہ
(۳۶)احسن بن سفیان
(۳۷)عمرو بن شبیہ
(۳۸)ابوعوانہ

(مصلح جھانی ص ۱۰۹ و ۱۱۰ امام مہدی ع ص ۱۴۹ الی ۵۳)

 

مسجد نبوی کے بعض مضافات کہ جو آل سعود کے دور حکومت میں کچھ عرصہ قبل تعمیر ہوئے ہیں ان عمارتوں کی چھتوں کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ روشنی ان سے گزرتی ہے میں نے ان عمارتوں کی دیواروں پر بعض صحابہ اور ہمارے بارہ ائمہ کے اسماء کا مشاھدہ کیا ہے اور امام مہدی علیہ السلام کا نام یوں لکھا ہوا ہے محمد بن الحسن العسکری اور یہ بات ہمارے شیعہ عقیدہ کے مطابق ہے کہ امام زمانہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں۔

 

صحابہ کرام اور احادیث مہدی

 

وہ صحابہ کرام جن سے علماء و محدثین اہل سنت نے حضرت امام مہدی(ع) سے متعلق احادیث نقل کی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:

 

عبداللہ بن عباس (رض) ، عبداللہ بن مسعود(رض) ، علی بن ابی طالب (ع)، حسن ابن علی(ع) ، حسین ابن علی(ع) ، فاطمہ الزہراء (س)، ام المومنین ام سلمہ (رض) ، عائشہ ، حفصہ ، واسماءبنت عمیس ، ابوسعید خدری (رض) ، جابر بن عبداللہ انصاری(رض) ، ابوایوب انصاری (رض) ، ابو لیلی انصاری(رض) ، حذیفہ بن یما ن(رض) ، انس بن مالک (رض) ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو ، عبداللہ بن حارث ، طلحہ بن عبداللہ ، ابوہریرہ دوسی ، عوف بن مالک ، ابوعلی ہلالی ، ابی سلمی ( راعی ابل رسول اللہ ) جابر بن ماجد صدفی،اویس ثقفی، ثوبان ، ابوامامہ باہل ، ابو طفیل ، نافع، بریدہ، عمران بن حصین ، عمار بن یاسر، عمروبن العاص ، عبداللہ بن حرث الزبیدی ، ہشام بن محمد، ابی امامہ باہلی ، زبیر( عوام) شہرین حوشب، معاویہ بن ابی سفیان ، محمد بن حنیفہ ، وغیرہ ۔

 

اہل سنت کے علماء اور محدثین اور احادیث مہدویت

اہل سنت کی معتبر کتابوں کا تعارف جن میں احادیث حضرت مہدی نقل ہوئی ہے

علماءاہل سنت اپنی تمام معتبر کتابوں میں حضرت امام مہدی(ع) کے بارے میں سیکڑوں احادیث رسول اللہ سے نقل کی ہیں ، ملاحظہ ہوں۔

المسند
ابی عبداللہ احمد بن حنبل شیبانی متوفی ۲۴۱ھ

صحیح بخاری
ابی عبداللہ محمد بن اسماعیل بن مغیرہ
متوفی ۲۵۶ھ

صحیح مسلم
ابی الحسین مسلم بن حجاج نیشاپوری
متوفی ۲۶۱ھ

سنن ابی داوود
ابی داوود سلیمان ابن اشعر سجستانی
متوفی ۲۵۷ھ

سنن ابن ماجہ
ابی عبداللہ محمدبن یزید بن عبداللہ
متوفی ۲۵۷ھ

سنن ترمذی
ابی عیسی محمد بن سورہ
متوفی ۲۹۷ھ

یہ ہیں اہل سنت کی معتبر ترین کتابیں جنہیں صحاح ستہ کے نام سے جانا جاتا ہے اوران کے مولفین اہل سنت کے بلند پایہ اورعظیم المرتب علماءاور محدثین شمار ہوتے ہیں

مذکورہ محدثین یا حضرت امام مہدیؑ(ع) کی ولادت ۲۵۵ھ سے پہلے وفات پاچکے ہیں یاان کی ولادت کے کچھ عرصہ بعد۔

الفتن
حمادبن نعیم
متوفی ۲۲۹ھ

معالم السننابی
سلیمان احمد بن خطابی
متوفی ۲۸۸ھ

المستدرک علی الصحیحین
ابی عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم
متوفی ۴۰۵ھ

مصابیح السنہ
حسین بن مسعود
متوفی ۶۱۵ھ

جامع الاصول من احادیث الرسول
مبارک بن محمد بن اثیر جزری
متوفی ۶۰۶ھ

التذکر فی احوال الموتی
محمد بن احمد بن ابی بکر قرطبی
متوفی ۶۷۱ھ

تذکرة الخواص
ابی الفرج عبدالرحمن ابن جوزی
متوفی ۶۵۴ھ

فرایدالسمطین
ابراہیم بن موید جوینی
متوفی ۰۳۷ھ

المنار المنیف
شمس الدین محمدبن ابی بکر
متوفی ۷۵۱ھ

الفصول المہمہ
علی بن محمد المالکی ( ابن صباغ )
متوفی ۷۵۵ھ

الحاوی للفتویٰ
عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی
متوفی ۹۱۱ھ

الجامع الکبیر
عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی
متوفی ۹۱۱ھ

الجامع الصغیر
عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی
متوفی ۹۱۱ھ

تاریخ الخلفاء
عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی
متوفی ۹۱۱ھ

الصواعق المحرقہ
شہاب الدین احمد بن حجر ہیثمی
متوفی ۹۷۴ھ

کنز العمال
علاءالدین علی بن حسام متقی ہندی
متوفی ۹۷۵ھ

منتخب کنز العمال
علاءالدین علی بن حسام متقی ہندی
متوفی ۹۷۵ھ

تبسیر الوصول

الجامع الاصول
عبدالرحمن بن علی شیبانی
متوفی ۹۷۵ھ

وہ علماءاہل سنت جنہوں نے اس موضوع پر کتابیں لکھی ہیں

اہل سنت کے وہ بزرگ علماءجنہوں نے مہدی موعود(ع) کے موضوع پر مستقل کتابیں تحریر کی ہیں جیسے ان کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔

کتاب المہدی
ابی داوود سلیمان بن اشعث
متوفی ۲۵۷ھ

البیان فی اخبار صاحب الزمان
ابی عبداللہ محمد بن یوسف کنجی
متوفی ۶۵۸ھ

الاحادیث القافیہ بخروج المہدی
محمد بن اسماعیل امیری نمائی
متوفی۶۷۵ھ

المنتظر
شیخ جمال الدین یوسف
متوفی قرن ہفتم

مناقب المہدی
حافظ نعیم اصفہانی
متوفی قرن پنجم

المہدی شمس الدین ،
ابن قسم جوزی
متوفی ۷۵۱ھ

القول المختصر فی علامات المہدی النتظر
شہاب الدین احمد بن حجر ہیثمی
متوفی ۹۶۱ھ

البرہان فی علامات مہدی آخر الزمان
علاءالدّین علی بن حسام ہندی
متوفی ۹۵۷ھ

تلخیص البیان فی اخبار مہدی آخرالزمان
علاءالدّین علی بن حسام ہندی
متوفی ۹۵۷ھ

تلخیص البیان علامات مہدی آخرالزمان
ابن کمال پاشاحنفی
متوفی ۹۴۰ھ

الہدیة الندبہ فی ماجاءفی فضل ذات المہدیہ
قطب الدین مصطفی بکر
متوفی ۱۱۶۲ھ

مہدی آل الرسول
علی بن سلطان محمد ہروی
متوفی ۹۵۷ھ

فرائد الفکر فی الامام المنتظر
شیخ مرعی بن یوسف مقدس حنبلی
متوفی ۹۵۷ھ

منظومة القطر الشہدی فی اوصاف المہدی
نظم الدین احمد شافعی

العرف الوردی شرح قطر الشہدی بلیسی

المشرب الوردی فی مذہب المہدی
ملا علی قاری
متوفی ۱۰۱۴ھ

الرد علی من حکم وقضیٰ
ملا علی قاری
متوفی ۱۰۱۴ھ

ان المہدی جاءومضی الہدیة المہدویة
ابو الرجاءمحمد ہندی

احوال صاحب الزمان
شیخ سعد الدین حموی

المہدی الیٰ ماورد فی المہدی
شمس الدین محمد بن طولون

ابزاز الوہم المکنون من کلام ابن خلدون فی احادیث المہدی
احمد بن محمد بن صدیق

الجواب المقنع المحررفیالرد علی من طغی وتحبر بدعوی انّہ عسیٰ او المہدی المنتظر
شیخ محمد حبیب اللہ جنکی مدنی

ارشاد المستہدی فی نقل بعض الاحادیث والآثار الواردہ فی شان المہدی
محمد علی حسین بکری مدنی (امامت ومہدویت ؛ لطف اللہ صافی گلپائیگانی ؛ ص ۸۷سے ص ۱۸۔)

حضرت امام مہدی تاریخ بشریت کی وہ واحد ہستی ہے جن کے بارے میں اتنی کتابیں لکھیں جا چکیں ہیں کہ کسی اور شخصیت کے بارے میں اتنی کتابیں نہیں لکھی گئیں۔ یہ آپ ہی کی شخصیت ہے جو گزشتہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء الہیٰ کے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے گی اور ان کا مقصد پورا ہوگا آپ کی کامیابی در حقیقت تمام انبیاء اور آسمانی مذاہب کی کامیابی ہے، خداوند قدوس نے تو رات اورزبور وانجیل ، وفرقان میں جووعدہ کیا ہے اس وعدے کی تکمیل آپ (ع) ہی کے ہاتھوں ہوگی انشاءاللہ ” اورہم نے ذکر ( تورات ) کے بعد، زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمیں کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے ۔
(سورہ انبیاء، آیت ۱۰۵ ” ولقد کتبنا فی الذبور ان الارض یرثہا عبادی الصالحون۔“) وہ امام جن کا ظھور دین اسلام کے غلبے کا باعث ھوگا۔