صحابہ کو قید کرنا

.
حضرت عمر نے 3 جلیل القدر صحابہ (ابن مسعود، ابودردا انصاری، ابامسعود انصاری) کو قید میں رکھا کیونکہ انکا جرم یہ تھا یہ احادیث رسول ص بیان کرتے تھے
سن بن عبدالرحمان الرامھرمزی (المتوفی ۳۶۰ھ) نے اپنی سند سے اس طرح بیان کیا ہے :
.
حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الْبُرِّيِّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَالِدٍ الْبَرْمَكِيُّ الشَّيْخُ الصَّالِحُ، ثنا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَبَسَ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمُ ابْنُ مَسْعُودٍ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ فَقَالَ: قَدْ أَكْثَرْتُمُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
.
ابراھیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے بعض صحابہ نبی ﷺ کو نظر بند کیا جن میں عبداللہ بن مسعود اور ابو درداء بھی تھے اور ان سے کہا : تم لوگ رسول اللہ ﷺ سے زیادہ احادیث نقل کر رہے ہو۔
⛔️الكتاب: المحدث الفاصل بين الراوي والواعي – الرامھزمزی // صفحہ ۶۱۲ // طبع دار الناشر المتميز ریاض سعودیہ۔
.
اس اثر کی سند حسن لزاۃ ہے۔
لطیفہ : اگلے صفحہ پر حاشیہ میں محقق نے عمر بن خطاب کے اس عمل کا دفاع اس طرح کیا ہے کہ اگرچہ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے کہ جو مجھ سے سن رہا ہے وہ ان تک پہنچائے جو غائب ہے لیکن عمر بن خطاب کے متعلق آتا ہے کہ اسکے زبان کے مطابق وحی اترتی تھی اور اگر اس امت میں کوئی محدث ہوتا تو وہ عمر ہوتا