.
صحابی رسول جو مال غنمیت سے چوری کرنے کی وجہ سے جھنم کی آگ میں گھسیٹے جائیں گے
.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ : كِرْكِرَةُ فَمَاتَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هُوَ فِي النَّارِ فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَوَجَدُوا عَبَاءَةً قَدْ غَلَّهَا ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : قَالَ ابْنُ سَلَامٍ كَرْكَرَةُ : يَعْنِي بِفَتْحِ الْكَافِ وَهُوَ مَضْبُوطٌ كَذَا .
.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان و اسباب پر ایک صاحب مقرر تھے‘جن کا نام کرکرہ تھا۔ ان کا انتقال ہو گیا ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو جہنم میں گیاجب صحابہ انہیں دیکھنے گئے تو ایک عباء جسے خیانت کر کے انہوں نے چھپا لیا تھا ان کے یہاں ملی۔ ابوعبداللہ(امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ محمد بن سلام نے( ابن عیینہ سے نقل کیا اور ) کہا یہ لفظ «كركرة» بفتح کاف ہے اور اسی طرح منقول ہے۔
.
حوالہ : [ صحیح بخاری شریف – حدیث ٣٠٧۴ ]

اہلسنت جب یہ روایت دیکھتے ہیں تو فوراً اسکی صحابیت کا انکار کر دیتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ تو صحابی تھا ہی نہیں ۔۔ صرف یہی نہیں بلکہ جلیل القدر صحابی جو ان کے پسندیدہ اصحاب کے خلاف ہو یا ان کے ہاتھوں شہید ہوا ہو تو ان شہید ہونےوالےصحابہ کو بھی اصحاب کی فہرست سے نکالنے میں دیر نہیں کرتے ہیں ۔۔ اس صحابی کرکرة کی صحابیت ثابت کرنے کے لیے ہم اہلسنت کے علماء الرجال اور جرح و تعدیل کے آئمہ اور علماء سے دیکھیں گئے کہ انہوں نے اس کرکرة نامی شخص کو صحابی مانا ہے۔
.
ابن اثیر الجزری اہل سنت کے ماہر علم الرجال و محدث ، جن کے مطابق کرکرہ صحابی رسول تھے۔
حوالہ : [ أسد الغابة في معرفة الصحابة- ج۵- ص٨٦٨- رجال۴۴۴٧ ]

اہلسنت عالم حافظ ابن حجر عسقلانی کے مطابق بھی کرکرہ صحابی رسول تھے۔
حوالہ : [ الإصابة في تمييز الصحابة – ج۵ – ص٢٢٢ – رجال ٧۴٠١ ]

اہلسنت عالم الشیخ ولی الدین ابی عبداللہ الخطیب نے بھی کرکرہ کی صحابیت کی تصدیق ہےاور ان کا احادیث کا مجموعہ تو اکثر سنی علماء نے بھی پڑھا ہوگا جس کا نام ہے مشکوٰۃ شریف۔۔۔
حوالہ : [ ثامنا الاءکمال فی اسماء الرجال – ص ٢٨٠ – رجال ٧٦٩ ]

ابن منظور نبی کریمﷺ کے غلاموں کا تزکرہ کرتے ہیں اور اس میں کرکرہ کا تذکرہ کرتے ہیں اور اس کی صحابیت کا اعلان کررہے ہیں۔
حوالہ : [ مختصر تاریخ دمشق – ابن منظور ]

فارغ التحصیل جامعۃ العلوم الاسلامیہ ، علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی والوں نے بھی کرکرة کو صحابی مانا ہے ۔۔۔ ملاحظہ فرمائیں!

دارالعلوم دیوبند انڈیا کےمفتی صہیب احمد قاسمی کرکرہ کی صحابیت کا اعلان فرمارہے ہیں ۔۔ ان کی دلیل بھی کرکرہ کا غلام ہونا اور غزوہ میں شرکت کرنا ہے

شمس الدین ذہبی کی معروف کتاب تجرید اسما الصحابہ جس میں وہ جید اصحاب رسول جناب کرکرہ کا تذکرہ کرتے ہیں۔
حوالہ : [ کتاب تجرید اسما الصحابہ – رجال نمبر ٣٢٣ – ص ٢٩ ]

.
اہلسنت کے مورخ البلاذری اپنی کتاب فتوح البلدان لکـھتے ہیں کہ
.

آپ پیغمبر اسلام ص نے فرمایا ہر گز نہیں “اس نے خبیر کے دن غیمنت میں سے جو لبادہ لیا تھا وہ اس پر آگ بن کر
بھڑکے گا”
.

فرمایا “وہ اس عبا میں آگ کی طرف گھسیٹا جائے گا جو اس نے غنیمت میں سے چرائی تھی”
.

نے کہ ، رسولِ خدا ص کی خدمت میں عرض کی گئی
حضور ص کو مبارک ہو حضور کا فلاں نوجوان شھید ہوگیا
” فرمایا ” وہ اس لبادہ میں آگ کی طرح گھسیٹا جائے گا جو اس نے غنیمت میں چرایا تھا،
.








