ایک اور ستارہ اشعث بن قیس
.
جو کہ نہ صرف صحابی ہے بلکہ بخاری شریف میں رسول اللّه سے اسکی روایات نقل ہوئی ہیں
.
اسے رسول اللّه کے بعد مُر تد ہونے اور جناب ابوبکر کی بیعت نہ کرنے کے جرم میں گرفتار بھی کیا گیا
اور بعد میں اسے اسلام قبول کروا کر پتا نہیں کیوں اسے حضرت ابوبکر صاحب نے اپنی بہن ام فروہ سے شادی بھی کروا دی
.
تاریخی منابع کے مطابق اشعث امام علیؑ کے قتل کے منصوبے سے آگاہ تھا۔
.
جب ابن ملجم امام علیؑ کو شہید کرنے کے لئے مصر سے کوفہ آیا تو ایک مہینے تک اس نے اشعث کے گھر قیام کیا اور وہیں پر اس نے اپنی تلوار تیار کی۔
.
اشعث نے ابن ملجم سے کہا تھا کہ صبح ہونے اور امام علیؑ کے مسجد کوفہ میں داخل ہونے سے پہلے اپنا کام تمام کرے ورنہ یہ کام بہت مشکل ہو جائے گا
.
تاریخی منابع میں آیا ہے کہ اشعث نے امام علیؑ کو قتل کی دھمکی دی تھی۔
.
اگرچہ یہ جنگ صفین میں امام علیؑ کے لشکر میں تھا مگر امام علیؑ کو اس پر اعتماد نہیں تھا حضرت علی ع نے نہج البلاغہ میں اسے منافق کا خطاب دیا
.
اسی موصوف نے امام حسینؑ کو خط لکھ کر کوفہ آنے کی دعوت بھی دی تھی لیکن بعد میں عمر بن سعد کا ساتھ دیا
.
جعدہ بنت اشعث بھی اسی کی بیٹی تھی جس نے کسی کے کہنے پر اس نے امام حسنؑ کو زہر دیا
.
اسی کا ایک بیٹا محمد بن اشعث تھا جس بے مسلم بن عقیل کو گرفتار کیا تھا اور واقعہ کربلا میں باپ کے ساتھ ہی یزیدی فوج میں موجود تھا
.
ضروری حوالہ جات کے اسکین پیجز 

