نبی کریم ص کا فرمان کہ نبی کریم ص کے بعد امت علی ع سے بےوفاٸ اور بغاوت کرے گی
.
حضرت علی ع کہتے ہیں رسول ص نے مجھ سے فرمایا
ضغائن في صدور أقوام لا يبدونها لك إلا من بعدي،أحقاد بدر وترات أحد. قلت: في سلامة من ديني؟ قال: في سلامة من دينك.
لوگوں کے دلوں میں بدر کی رنجشیں اور احد کے کینے پوشیدہ ہیں ، جو وہ میرے بعد ظاہر کریں گے ، میں نے پوچھا کیا میرا دین سلامت رہے گا ، آپ ص نے فرمایا تمہارا دین سلامت ہوگا ۔

یہ بات ناقابل انکار ہے ، ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری کا راوی ثور بن یزید کیا کہتا ہے اس متعلق
« وکان جده ق — تل یوم صفین مع معاویة ، فکان ثور إذا ذکر علیاً قال : لا اُحبّ رجلاً ق — تل جدّی »
ثور بن یزید کا دادا صفین میں معاویہ کے ساتھ شامل تھا اور ق — تل ہوا ، جب بھی ثور حضرت علی ع کا ذکر کرتا تو کہتا تھا میں ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جس نے میرے دادا کو ق — تل کیا ہو ۔

.


















ابویعلی موصلی نے عبیداللہ بن عمر القواریری سےنقل کیا ہے جنہوں نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ
حضرت علی بن ابی طالبؑ فرماتے ہیں میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ کے بعض راستوں پر چل رہا تھا کہ ایک باغ آگیا۔میں نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ کیا ہی اچھا باغ ہے! انہوں نے کہا : کیا اچھا ہے؟ بلکہ تمہارے لئےجنت میں اس سے زیادہ اچھا یے۔ پھر ہم دوسرے باغ پر پہنچے۔ میں نے کہا : یا رسول الله ﷺ کیا ہی اچھا باغ ھے۔ آپ نے فرمایا : جنت میں آپ کے لیے اس سے زیادہ اچھا ھے۔ یہاں تک کہ سات باغوں پر ہمارا گزر ھوا۔ میں عرض کرتا رہا کہ کیا ہی اچھا باغ ہے۔ آپ ﷺ فرماتے رہے آپ کے لیے جنت میں اس سے زیادہ بھتر ہے۔
پھر جب ھم راستے سے ہٹ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے گلے لگایا اور رونا شروع کردیا۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ آپ کیوں رو رہے ہیں۔ کہا : اس بغض کی وجہ سے جو لوگوں کے دلوں میں آپکے لے ہے اور وہ میرے مرنے کے بعد ظاھر ہوگا۔ میں نے کہا : کیا میرا ایمان ثابت قدم رہے گا۔ جواب دیا : ہاں آپکا ایمان قائم رہے گا۔



عبداللہ بن احمد بن حنبل نے زوائد فضائل الصحابة مین یہی روایت اسی عبیداللہ بن عمر القواریری سے نقل کی لیکن وہاں آخری حصے کو حذف ہی کیا جس میں رسول اللہﷺ نے علیؑ کو یہ بشارت دی کہ لوگوں (صحابہ) کا بغض علیؑ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد ظاھر ہوگا۔



