اصحاب کرام رضوان الله علیہم اپنے دور میں منافقین کی پہنچان کیسے کرتے تھے

مومن اور منافق کی پہچان جنابِ امیر علیہ السلام کا مقدس نام ہے
.
صحابہ منافقین کو مولا علیؑ کے نام سے پہچانتے تھے
.
فضائل صحابہ میں امام احمد بن حنبل نقل کرتے ہیں:
.
حدثنا عبداللہ قال حدثنی ابی قثنا اسود بن عامر قثنا اسرائیل عن الاعمش عن ابی صالح عن ابی سعید الخدری قال: انما کُنا نعرف منافقی الانصار ببغضھم علیاً
ترجمہ: ہم انصار کے منافقین کو مولا علیؑ سے بُغض کی وجہ سے پہچانتے تھے
.
حوالہ: [فضائل صحابہ اسنادہ صحیح رقم ٩٧٩]
.
امام علي بن محمد الحميري نقل کرتے ہیں:
.
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: «مَا كُنَّا نَعْرِفُ الْمُنَافِقِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بِبُغْضِ عَلِيٍّ»
.
ترجمہ: ہم (صحابہ) رسول اللہ ﷺ وآلہ کے دور میں منافقین کو نہیں پہچانتے تھے مگر حضرت علیؑ سے بغض رکھنے سے
.
[جزء علي بن محمد الحميري رقم ٣٨ وسندہ صحیح]
.
امام الآجری کہتے ہیں:
.
وَنَقُولُ: إِنَّهُ مَنْ أَبْغَضَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمْ تَنْفَعْهُ مَحَبَّةُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ , بَلْ هُوَ عِنْدَنَا مُنَافِقٌ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «لَا يُحِبُّكُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُكَ إِلَّا مُنَافِقٌ» . هَذَا مَذْهَبُنَا وَبِهِ نَدِينُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَبِهِ نَأْمُرُ إِخْوَانَنَا , وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ
.
اور ہم کہتے ہیں جو بھی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا ہے اسے ابوبکر، عمر، عثمان کی محبت فائدہ نہیں دے گی ، بلکہ وہ ہمارے نزدیک “منافق” ہے جیسا کہ نبی ﷺوآلہ نے علیؑ سے فرمایا تھا: تم سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی بغض رکھے گا، اور” یہی ہمارا مذھب ہے” اور اسی کے ذریعے اللہ سے اپنا دینی تعلق قائم کرتے ہیں، اور اسی کا حکم اپنے بھائیوں کو دیتے ہیں، بس اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔
.
حوالہ : [الشريعة للآجری ٥ ٧٠]
.
.
.
“حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: قسم ھے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا ، حضور نبی امی ص کا مجھ سے عہد ھے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرےگا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا”
.
 “حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم حضور نبی اکرم ص کے زمانے میں اپنے اندر منافقین کو امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے بغض کیوجہ سے ہی پہچانتے تھے”
.
 ” حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ص فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے محبت نہیں کر سکتا اور کوئی مومن اس سے بغض نہیں رکھ سکتا”
.
” امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! نبی ﷺ نے مجھ سے یہ عہد کیاتھاکہ مجھ سے بغض کوئی منافق ہی کرسکتا ھے اور مجھ سے محبت کوئی مومن ہی کرسکتا ھے”
.
حوالہ : [ صحیح مسلم – روایت ٢۴٠ ]
٢) : [ مسند امام احمد – جلد ١ – حدیث ٦۴٢ ، ٧٣١ ، ١٠٦٢ ]
٣) : [ فضائل الصحابہ – حدیث ٩۴٨ ، ٩٦١ ، ٩٧٩ ، ١٠٨٦ ، ١١٠٧ ]
۴) : [ المستدرک علی الصحیحین – حدیث ۴٦۴٣، ۴٦۴٨، ۴٦۵٧ ]
۵) : [ مشکوة المصابیح – حدیث ٦٠٨٨ ]
٦) : [ خصائص علی امام نسائی – حدیث ١٠٠ ، ١٠١ ، ١٠٢ ]
٧) : [ المصنف ابن ابی شیبہ – حدیث ٣٢٧٢٧ ، ٣٢٧٧٧ ، ٣٢٧٧٩ ]
٨) : [ المعجم الکبير امام طبرانی – حدیث ٩۴٠ ]
٩) : [ سلسلة احادیث الصحیحۃ – ناصر الدين البانی- حدیث ٣٢٧٩ ]
١٠): [ مسند ابی یعلی – حدیث ٢٨٦ ]
١١): [ مسند البزار – حدیث ۵٦٠ ]
١٢): [ کتاب السنتہ ابی عاصم – ناصر الدین البانی – حدیث ١٣٢۵ ]
١٣): [ الجامع الترمذی – حدیث ٣٧٣٦ ]
١۴): [ المعجم الاوسط طبرانی – حدیث ۴١۵١ ]
١۵): [ سنن نسائی- حدیث ۵٠٢١ ]
١٦): [ مجمع الزوائد – حدیث ١۴٧۵٩ ]
١٧): [ سنن ابن ماجہ – حدیث ١١۴ ]
١٨): [ اسد الغابة فی معرفتہ الصحابة – ص ٦٠٧ ، ٦١١ ]
١٩): [ کنزالعمال – حدیث ٣٦٣۴٦ ]
.
.
ولم يكن كذلك علي، فإن كثيراً من الصحابة والتابعين كانوا يبغضونه ويسبونه ويقاتلونه
.
جبکہ علی کا معاملہ تو ایسا نہیں کیونکہ بہت سارے صحابہ اور تابعین علی سے بغض رکھتے تھے اسے گالیاں دیتے تھے اور اس سے قتال کرتے تھے
.
( منھاج السنہ : ابن تیمیہ )
 

.

علی ( علیہ السلام) :
رسول اللہ نے مجھ سے وعدہ کیا کہ مجھ سے سوائے منافق کے کوئی بغض نہیں رکھے گا۔ ( صحیح مسلم )

.

امام علی ع نے فرمایا

مجھ سے کافر محبت نہیں کرے گا اور مومن بغض نہیں رکھے گا۔۔۔۔۔