خليفة الله المهدي (ع) [یعنی الله کے خلیفہ، مھدی]

.
تحقیق و تحریر: سید علی اصدق نقوی اور احمد بابری
.
اہل سنت کی معتبر کتب حدیث میں صحیح السند روایت میں قول رسول الله (ص) کے تحت حضرت امام مھدی علیہ السلام «خلیفة الله» ہیں یعنی الله تعالیٰ کی طرف سے منصوص (specified) نائب/جانشین (کہ جنکے خلیفہ ہونے کے بارے رسول الله (ص) نے بتلایا)…
.
اہل سنت کے امام، حاکم نیشاپوری (متوفی 405ھ) احادیث کی معتبر کتاب، مستدرک علی الصحیحین میں اس بارے حدیث نمبر 8432 یوں ہے:
.
8432 – أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَرُومَةَ، ثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ، ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقْتَتِلُ عِنْدَ كَنْزِكُمْ ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمُ ابْنُ خَلِيفَةَ، ثُمَّ لَا يَصِيرُ إِلَى وَاحِدٍ مِنْهُمْ، ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّايَاتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَيُقَاتِلُونَكُمْ قِتَالًا لَمْ يُقَاتِلْهُ قَوْمٌ – ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا فَقَالَ – إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ، فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ “
.
قال (الذهبي) في التلخيص: على شرط البخاري ومسلم
.
ترجمہ:
حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول الله (ص) نے فرمایا: تمہارے خزانے کے پاس تین آدمی لڑیں گے، تینوں ہی خلیفہ کے بیٹے ہونگے، لیکن وہ خزانہ کسی ایک کے بھی ہاتھ نہیں آئے گا، پھر مشرق کی جانب سے کالے جھنڈے نمودار ہونگے، وہ تمہارے ساتھ ایسی جنگ کریں گے کہ کبھی کسی قوم نے ایسی جنگ نہیں کی ہوگی، پھر کچھ چیزوں کا مزید ذکر کیا اور فرمایا: جب تم اسکو دیکھو تو اسکی بیعت کرلو، اگرچہ تمہیں برف پر چوتڑوں کے بل گھسٹ کر ہی جانا پڑے، کیونکہ وہ الله کے خلیفہ مھدی (ع) ہونگے۔
.
نوٹ: امام حاکم نیشاپوری نے اس حدیث بارے کہا ہے کہ یہ حدیث شیخین (امام بخاری و امام مسلم) کی شرط پر صحیح ہے اور شمس الدین ذہبی (متوفی 748ھ) نے بھی اس حدیث کو بخاری و مسلم پر صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث (عربی) کا لنک:
امام حاکم نیشاپوری کی اسی کتاب میں اسی موضوع پر ایک اور روایت (8531) یوں ہے:
.
8531 – أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ يُوسُفَ الْعَدْلُ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أَنْبَأَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّايَاتِ السُّودَ خَرَجَتْ مِنْ قِبَلِ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا وَلَوْ حَبْوًا، فَإِنَّ فِيهَا خَلِيفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِيَّ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ “
.
ترجمہ:
حضرت ثوبان فرماتے ہیں: جب تم دیکھو کہ خراسان (ایران) کی جانب سے کالے جھنڈے والے لشکر نمودار ہوگئے ہیں تو اس میں لازمی شریک ہونا کیونکہ اس لشکر میں الله کے خلیفہ مھدی (ع) ہونگے۔
.
نوٹ: اس روایت کو امام حاکم نیشاپوری نے شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث (عربی) کا لنک:
اسی طرح کی روایت بطور فرمان رسول الله (ص)، اہل سنت کے امام، احمد بن حنبل (متوفی 241ھ) کی احادیث کی مشہور و معتبر احادیث، مسند احمد میں بھی وارد ہوئی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
.
21882 – حدثنا ‏وكيع ‏‏، عن ‏شريك ‏، عن ‏علي بن زيد ‏، عن ‏ ‏أبي قلابة ‏، عن ‏‏ثوبان ، قال: ‏‏قال رسول الله (ص): ‏‏إذا رأيتم الرايات السود قد جاءت من ‏‏خراسان ‏‏فأتوها فإن فيها خليفة الله ‏‏المهدي.
.
ترجمہ:
حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول الله (ص) نے فرمایا: جب تم کالے جھنڈے دیکھو جو خراسان (ایران) سے آگئے ہوں تو انکے پاس جاؤ کیونکہ ان میں الله کے خلیفہ مھدی (ع) ہیں۔
.
نوٹ: اہل سنت کے ہاں امام مھدی (ع) کے «خليفة الله» ہونے بارے روایات دیگر کتب مثلاً سنن ابن ماجہ، الفتن (المروزی)، دلائل النبوة (البیہقی)، مسند الروياني، کنز العمال وغیرہ میں بھی نقل ہوئی ہیں۔
دوسری طرف، دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کا امام مھدی (ع) بارے ایک فتویٰ کے الفاظ بھی اس بات پر دلیل ہیں کہ امام مھدی (ع) انکے ہاں «خلیفة الله» ہیں، ملاحظہ فرمائیں:
” (امام مھدی) مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے پھر مکہ تشریف لائیں گے تو لوگ ان کو پہچان کر مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان بیعت کریں گے اور اپنا بادشاہ بنائیں گے۔ اس وقت غیب سے یہ آواز آئے گی: ھذا خلیفة اللہ المھدي فاسمعوا لہ وأطیعوا امام مہدی خلیفہ ہونے کے بعد روئے زمین کو عمل اور انصاف سے بھردیں گے …”
فتویٰ کا لنک:
حضرت امام مہدی علیہ السلام
اللہ کے خلیفہ
اہلسنت والجماعت دیوبند کے عقائد کی کتاب میں یہ بات روز روشن کی طرح واضح لکھی ہے بارواں امام یعنی امام مہدی علیہ السلام اللہ عزوجل کی طرف سے خلیفہ و حاکم بنائے ہوہے ہیں یعنی اللہ عزوجل ہی خلیفہ بناتا ہے
سوال جب اخری خلیفہ بھی اللہ عزوجل خود بنائے گا تو
اے نئے مسلمان تجھے کس نے یہ حق دیا تو سقیفہ میں جا کے خلیفہ کا تعیُن کریں جبکہ خلیفہ اللہ عزوجل خود بناتا ہے
لوگوں کے بنائے ہوہے خلیفہ اور اللہ عزوجل کے بنائے ہوہے خلیفہ میں فرق ہے لوگوں کے بنائے ہوہے خلیفاؤ کے چکر میں لگ کر جہنم رسید ہونگے
بہتر یہی ہے توبہ کرکے الہی خلیفہ پر ایمان لاؤ
تحریر شیخ علومِ علی
لوگوں کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوگا کہ اپ امام مہدی علیہ السلام کو تلاش کرنا چائے ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے انکو امام بنالینا چاہے اس زمانے کے نیک لوگ اولیاءاللہ اور ابدال سب ہی امام مہدی علیہ السلام کی تلاش میں ہوں گے بعض جھوٹے مہدی ع بھی پیدا ہوجائیں گے امام اس ڈر سے کہ لوگ انہیں حاکم اور امام نہ بنالیں مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ آجائیں گے اور بیت اللہ شریف کا طواف کررہے ہوں گے حجر اسود اور مقام ابراھیم کے درمیان میں ہوں گے کہ پہچان لئے جائیں گے اور لوگ ان کو گھیر کر ان سے حاکم اور امام ہونے کی بیعت کرلیں گے اسی بیعت کے دوران ایک آواز اسمان سے آئے گی جس کو تمام لوگ جووہاں موجود ہوں گے سنیں گے وہ آواز یہ ہوگی یہ اللہ تعالیٰ کے خلیفہ اور حاکم بنائے ہوہے امام مہدی علیہ السلام ہیں جب اپ کی بیعت کی شہرت ہوگی تو مدینہ منورہ کی فوجیں مکہ مکرمہ میں مجع ہوجائیں گی شام عراق اور یمن کے اہل اللہ اور ابدال سب اپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور بیعت کریں گے
کتاب عقائد اہلسنت والجماعت ص 108:)