ناصبی کی بیوقوفی
ہمارا جواب
سب سے پہلے تو اس ناصبی نے جھالت کا مظاھرا کیا ایک سنی حنفی عالم کو شیعہ کہہ کر پیش کیا
کیوں کہ
ایک سنی عالم دین علامہ تقی الدین تمیمی المصری الحنفی اپنی *کتاب الطبقات السنیه في جواھر الحنفيه* ص نمبر 346 پر لکھتا ہے
.
*احمد بن داؤد ابو حنیفه الدینوری فقیه حنفی الفقه*
(امام) ابو حنيفہ دينوري فقہ حنفي کا فقيہ تھا
.
حوالہ: الطبقات السنیه في جواھر الحنفيه ص نمبر 346


*دوسري بات*
مولا علي( ع) کي قبر کو کچھ ٹائم تک مخفی رکھنے کا مطلب یہ نہیں کسی کو معلوم نہیں تھا
.
بلکہ امام حسن( ع) امام حســـین (ع) دیگر آئمة الھدی (ع) حتی کے خواص کو بھی قبر امیر المومنین علی ابن ابی طالب (ع)کے بارے معلوم تھا جیسا کہ شیعہ کی کتابوں میں آئمة الھدی (ع) سے متعدد رویات نقل ہوئی ہیں جو نجف میں امیر المومنین کی قبر کی نشاندہی کرتی ہیں ، ان روایات کے تحت بعض ائمہ منجملہ چوتھے امام ، چھٹے امام مخفیانہ طور پر اپنے جد بزرگوار کی زیارت کے لئے نجف آئے ہیں اور آپ کی قبر پاک کو اپنے بعض خاص اصحاب کو بتایا ہے ۔
.
جیسا کہ ہمارا ایک جید عالم دین اپنی کتاب *عمدة الطّالب في أنساب آل أبي طالب* میں لکھتا ہے
.
وغسله الحسن والحسين وعبد الله بن العباس ودفن في ليلته قبل انصراف الناس من صلاة الصبح وقد اختلف الناس في موضع قبره والصحيح أنه في الموضع المشهور الذي يزار فيه اليوم.
.
ترجمہ: (جب مولا علی علیہ السلام شھید ہوئے) تو حسنین کریمین اور عبداللہ بن عباس نے غسل دیا اور رات کو دفن کیا لوگوں کے جدا ہونے سے پہلے نمازصبح کے وقت
اور انسانوں کے اندر ایک اختلاف ہے کہ مولا علی کو کہاں دفن کیا گیا تھا؟ صحیح اور مشھور یہی جگھ ہے جہاں آج دن تک لوگ( نجف الاشرف میں) زیارت کرتے ہیں
.
فقد روي : أن عبد الله بن جعفر سئل : أين دفنتم أمير المؤمنين؟ قال : خرجنا به حتى اذا كنا بظهر النجف دفناه هناك. وقد ثبت أن زينالعابدين وجعفر الصادق وابنه موسى عليهمالسلام زاروه في هذا المكان ، ولم يزل القبر مستورا لا يعرفه إلا خواص أولاده ومن يثقون به بوصية كانت منه ـ عليهالسلام
.
اور روایت میں ہے جب امام صادق (ع) سے قبر امیر کے بارے پوچھا جاتا ہے کہ امیر المومنین علی( ع) کہاں دفن ہے تو ہم امام کے ساتھ نکلے وہاں سے نکلے جب پشت نجف پر پہنچے تو امام نے فرمایا مولا امیرالمومنین علی (ع) یہاں پر دفن ہے
بتحقیق یہ ثابت شدہ امر ہے امام زین العابدین ع امام جعفر صادق (ع) امام موسی (ع) نے بھی اسی جگھ ( نجف الاشرف) میں مولا علی علیہ السلام کے قبر کی زیارت کیا کرتے تھے



*تیسری بات*
آپ کے جنازے کو مخفیانہ دفن کرنے کا راز یہ تھا کہ اس زمانے میں اگر امیر المومنین کے دشمن خوارج اور نواصب یا بنی امیہ اور ان کے گماشتے آپ کی قبر سے آگاہ ہوجاتے تو اس بات کا امکان تھا کہ آپ کی قبر کو منھدم کردیتے لہٰذا ائمہ نے ابتدائی دنوں میں اس قبر کو مخفی رکھا لیکن بنی امیہ کے ختم ہونے اور خوارج کے خطرات ٹل جانے کے بعد امام صادق علیہ السلام نے اپنے بعض شیعوں کو امیر کائنات کی قبر سے آگاہ کیا اور اپنے بعض اصحاب کے ساتھ آپ کی زیارت کو جایا کرتے تھے
.
والسلام: سیف نجفی