جنّت و جہنم کے تقسیم کرنیوالے

مولائے کُل امام المتّقین علیؑ بنِ ابیطالبؐ جنّت و جہنم کے تقسیم کرنیوالے ہیں*
*اہلِسنت کتاب کا حوالہ*
 *عن علی رضی الله تعالی عنه أنا قسيم النار*
 *حضرت علی (ع) نے فرمایا ہے کہ: میں (ع) جہنم کو تقسیم کرنے والا ہوں۔*
📙الفايق فی غريب الحديث، جار الله زمخشری، جلد 3، صفحہ 195
جنت اور جہنم میں بھیجنے کی تقریب حوض کوثر پر ھوگی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جان لو کہ۔ در حقیقت تمھارے درمیان اپنے خدا کی کتاب اور اپنی عترت کو بطور جانشین چھوڑ کر جارھا ھوں اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے دست مبارک کو پکڑ کر فرمایا: یہ علی عليه السلام قرآن کے ساتھ ھیں اور قرآن علی عليه السلام کے ساتھ ھے۔
دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے اور ان میں فاصلہ نھیں ہوگا یھاں تک کہ روز محشر حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔ اس وقت میں تم لوگوں سے سوال کروں گا کہ تم لوگوں نے ان دونوں کے بارے میں میرے ساتھ کیا برتاوٴکیا (نابیع المودة صفحہ ۳۸)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں ایسی چیز چھوڑنے والا ہوں کہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ان میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے اور وہ اللہ کی کتاب ہے گویا وہ ایک رسی ہے جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، اور دوسری میری «عترت» یعنی میرے اہل بیت ہیں یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گے، یہاں تک کہ یہ دونوں حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے، تو تم دیکھ لو کہ ان دونوں کے سلسلہ میں تم میری کیسی جانشینی کر رہے ہو“ (ترمذی شریف حدیث نمبر: 3788)
فرمایا یقینا میں (آخرت کی جانب ) تم سے پھلے جارھاھوں اور تم حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کرو گے وہ ایک ایسا حوض ھے جس کا عرض بصریٰ سے صنعا تک ھے اور اس پر رکھے ہوئے جام آسمانی ستاروں کے برابر ھیں آگاہ ہوجاوٴ کہ تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جارھا ھوں ۔ ۱۔ ثقل اکبر جو کہ قرآن ھے ۲۔ثقل اصغر جو کہ میری عترت (طاھرہ)ھے یہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان کھنچی ہوئی رسی کے مانند ھیں۔ لھٰذا ان دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمرہ نہ ہوگے اس کا ایک سرا خدا کے ھاتھ میں ھے اور دوسرا سرا تمھارے ھاتھوں میں ھے
منیٰ میں بھی حضرت نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ اس کو صاحب غیبتہ النمعانی نے اپنی کتاب میں اسناد کے ساتھ حریز بن عبداللہ عن ابی عبداللہ جعفر بن محمد عن آیاہٴ عن علی علیہ اسلام سے نقل کیا ھے۔ آپ نے فرمایا کہ مسجد حنیف میں رسول خدا(ص) نے خطبہ دیا۔ جس کے ضمن میں اس حدیث کو بیان کیا( یہ بھت مشہور خطبہ ھے جو کہ حجہ الوداع میں ارشاد فرمایا ھے۔۔) اور فرمایا:
یقینا میں (آخرت کی جانب ) تم سے پھلے جارھاھوں اور تم حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کرو گے وہ ایک ایسا حوض ھے جس کا عرض بصریٰ سے صنعا تک ھے اور اس پر رکھے ہوئے جام آسمانی ستاروں کے برابر ھیں آگاہ ہوجاوٴ کہ تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جارھا ھوں ۔ ۱۔ ثقل اکبر جو کہ قرآن ھے ۲۔ثقل اصغر جو کہ میری عترت (طاھرہ)ھے یہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان کھنچی ہوئی رسی کے مانند ھیں۔ لھٰذا ان دونوں سے متمسک رھے تو ھر گز گمرہ نہ ہوگے اس کا ایک سرا خدا کے ھاتھ میں ھے اور دوسرا سرا تمھارے ھاتھوں میں ھے۔ ( بصریٰ شام کے ایک شھر کا نام ھے صنعایمن کا ایک قصبہ ھے۔ اور وازہٴ شام کا ایک گاوٴں ھے۔)
اب بخاری شریف کے مطابق جہنم میں بھیجنے کی تقریب شروع
ابوھریرہ نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں حوض کوثر پر کھڑا ھوں گا کہ ایک جماعت میرے سامنے آئے گی اور جب میں انہیں پہچان لوں گا تو ایک شخض میرے اور ان کے درمیان میں سے نکلے گا اور ان سے کہے گا ادھر آو میں کہوں گا کدھر وہ کہے گا واللہ جہنم کی طرف میں کہوں گا ان کے حالات کیا ھیں ؟ وہ کہے گا یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاوں واپس لوٹ گئے تھے پھر ایک اور گروہ میرے سامنے ٓآئے گا اور جب میں انہیں بھی پہچان لوں گاتو ایک شخص میرے اور ان کے درمیان ان سے نکلے گا اور ان سے کہے گا ادھرآو میں پوچھوں گا کہ کہاں ؟ تو وہ کہے گا اللہ کی قسم جہنم کی طرف میں کہوں گا ان کے حالات کیا ھیں ؟ وہ کہے گا یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاوں واپس لوٹ گئے تھے میں سمجھتا ھوں کہ ان گروھوں میں سے ایک آدمی بھی نہیں بچے گا ان سب کو دودخ میں لے جائیں گے
بخاری شریف حدیث نمبر ۶۵۸۷
وہ شخص کون ھے ؟
قال امير المؤمنين ع:
: أنا قسيم النار، وخازن الجنان، وصاحب الحوض، وصاحب الأعراف
القندوزي الحنفي – ينابيع المودة لذوي القربى
الجزء : ( 1 ) – رقم الصفحة : ( 90 )
قال امير المؤمنين ع: أَنَا قَسِيمُ النَّارِ
حضرت علی ع : میں جہنم کا تقسیم کرنے والا ہوں