کیا مولا علی ع نے اپنے اصحاب کو مرتد کہا؟ [نعوذباللہ]

کیا مولا علی ع نے اپنے اصحاب کو مرتد کہا؟ [نعوذباللہ]
” وبهذا الاسناد، عن محمد بن سليمان عن إبراهيم بن عبد الله الصوفي قال: حدثني موسى بن بكر الواسطي قال: قال لي أبو الحسن (ع) لو ميزت شيعتي لم أجدهم إلا واصفة ولو امتحنتهم لما وجدتهم إلا مرتدين ولو تمحصتهم لما خلص من الألف واحد ولو غربلتهم غربلة لم يبق منهم إلا ما كان لي إنهم طال ما اتكوا على الأرائك، فقالوا: نحن شيعة علي، إنما شيعة علي من صدق قوله فعله
[روضة الكافي الجزء ٨ ص ١٢٤]
قارئین اس روایت کی سند قابل اعتماد نہیں ہے اس کی سند میں دو راوی مجہول اور ضعیف ہیں اس روایت کو ملا باقر مجلسی نے الکافی کی شرح میں ضعیف قرار دیا ہے چنانچہ اسکی تفصیل درج ذیل ہے:
▪ آقائے مجلسی علیہ رحمہ نےاس روایت کو ضعيف قرار دیا ہے
حوالہ: [ مرآةالعقول في شرح أخبارآل الرسول – الجزء٢٦ – ص ١٦١ ]
🎭 راوی ابراھیم بن عبداللہ الصوفی : اس راوی کی توثیق کسی شیعہ کتب رجال میں نہیں ملتی بلکہ یہ روای مجھول الحال قرار پایا ہے چنانچہ
▪الشيخ علي الشاهرودي علیہ رحمہ اپنی کتاب مستدركات علم رجال الحديث میں فرماتے ہیں : ابراهيم بن عبد الله الصوفي: ” لم يذكروه ” اس کا کوئی ذکر موجود نہی ہے۔
حوالا : [ المسدرکات علم الرجال – الجزء ١ – ص ١٧١ ]
▪ آقائے محمد الجواھری نے اس کے “مجھول” ہونے کا ذکر کیا ہے۔
حوالہ : [ المفید من معجم الرجال – ص ١٠ – راوي ٢٠٢ ]
🎭 محمد بن سلیمان الدیلمی البصری : محمد بن سلیمان الدیلمی البصری ضعیف راوی ہے۔
▪رجال النجاشی میں آقائے نجاشی علیہ رحمہ فرماتے ہیں: محمد بن سلیمان الدیلمی البصری ضعيف جدا لا يعول عليه في شيء محمد بن سلیمان الدیلمی البصری زیادہ ضعیف ہے ، اور کسی بھی چیز میں اس کی طرف رجوع نہیں کرنا چاہیے۔
حوالہ : [ رجال النجاشی – ص ٢٦٥ ]
تبصرہ : لہذا یہ روایت ضعیف ہے اس کی تشریح روایت کے آخری جملے ہوجاتی ہے جس میں امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں : شیعہ تو وہی ہیں جو اپنے قول کی تصدیق اپنے فعل کے ذریعے سے کریں، اللہ جانے ان ناصبیوں کو آخری جملہ یا تو نظر نہیں آتا یا تو اپنے مکر و فریب کا ثبوت دیتے ہیں اسکے علاوہ اس روایت میں ہر شیعہ کی بات نہیں ہو رہی جو شیعت کو اپنے آپ سے منصوب کرتے ہیں اور یہ ویسے ہی لوگ ہیں جن کے بارے میں ارشاد خداوندی ہے:
.
قَالَتِ ٱلْأَعْرَابُ ءَامَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا۟ وَلَٰكِن قُولُوٓا۟ أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ ٱلْإِيمَٰنُ فِى قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَٰلِكُمْ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
یہ بدوعرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا کہ وہ بڑا غفور اور رحیم ہے
حوالہ : [ سورہ حجرات ٤٩ – آیت ١٤ ]
.
اہل سنت کے بڑے مناظر شاہ عبد العزیز کے مطابق اہلسنت شیعان علی علیہ السلام ہیں چنانچہ شاہ صاحب لکھتے ہیں :
.
🎗 پہلا فرقہ : ان مخلصین جان نثار ساتھیوں کا ہے جو اہلسنت و الجماعت کے مقتدا و پیشوا ہیں ، حضرات اصحابِ کبار ازواجِ مطہرات کی حق شناسائی اور ظاھر و باطن کی پاسداری نیز جنگ و جدل کے باوجود سینہ کو بے کینہ اور پاک و صاف رکھتے ہیں ،
جناب علی مرتضی رض کے قدم بقدم رھے ان کو ہی شیعان اولی اور شیعان مخلصین کہتے ہیں
حوالہ : [ تحفہ اثناء عشریہ – ص ٢٦ باب اول ]
تبصرہ : اگر موصوف کا اس روایت کو لے کر شیعیت کو بدنام کرنا ہے تو موصوف پھر آپ کی کتب کے مطابق اصحاب کو رسول ﷺ نے جہنمی کہا ہے بخاری شریف ملاحظہ فرمائیں:
.
🎗 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”حوض پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی۔ پھر انہیں اس سے دور کر دیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں، یہ الٹے پاؤں ( اسلام سے ) واپس لوٹ گئے تھے۔“
.
حوالہ : [ صحیح بخاری – حدیث نمبر ٦٥٨٦ ]