ازواج نبی ﷺ کو نبی ﷺ کی قرابت کا کوئی فائدہ نہیں اگر…….

سورۃ تحریم کی پہلی کچھ آیات نبی ﷺ کی دو بیویوں (عائشہ بنت ابی بکر اور حفصہ بنت عمر) کے خلاف نازل ہوئی ہے اس پر صحیح بخاری، صحیح مسلم اور اہل سنت کی کثیر کتب احادیث شاہد ہے۔ اس کے بارے میں اہل سنت کے امام ابن قیم الجوزیہ (۷۵۱ھ) نے یوں تحریر فرمایا ہے :
ثم في هذه الأمثال من الأسرار البديعة ما يناسب سياقَ السورة؛ فإنها سِيقَتْ في ذكر أزواج النبي -صلى اللَّه عليه وسلم-، والتحذير من تظاهرهنَّ عليه ، وأنهن إن لم يُطِعْنَ اللَّه ورسوله ويُرِدْنَ الدارَ الآخرة لم ينفعهن اتصالهن برسول اللَّه -صلى اللَّه عليه وسلم-، كما لم ينفع امرأة نوح ولوط اتصالهما بهما، ولهذا إنما ضرب اللَّه في هذه السورة مثل اتصال النكاح دون القرابة.
پس ان مثالوں میں انوکھے راز ہے جو کہ سورۃ کے سیاق کے مطابق ہے کیونکہ اسکو لایا گیا ہے نبی ﷺ کی ازواج کے سلسلے میں اور ان کو تنبہ کیا گیا ہے نبی ﷺ کے خلاف پشت پنائی (مدد) کی وجہ سے کہ اگر وہ اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت نہ کرے اور دار آخرت میں آجائے تو انکو کوئی فائدہ نہ ملے گا رسول اللہ ﷺ سے تعلق کا جیسا کہ نوحؑ اور لوطؑ کی عورتوں کو انکے اتصال کا کوئی فائدہ نہ ہوا، اسلئے اس سورۃ میں مثال دی گئی نکاح کی جو کہ قرابت سے مختلف ہے۔
⛔️اعلام الموقعین عن رب العالمین – ابن قیم // صفحہ ۱۵۳ – ۱۵۴ // طبع دار ابن حزم ریاض سعودیہ۔
یہ ایک اہل سنت امام کی گواہی ہے، اب اگر ایسا ہی کلام کوئی شیعہ کرتا ہے تو اس پر فتواہ کیوں ؟