عمر بن خطاب نے جھوٹ بولا یا اسکے بیٹے نے اور اہل سنت محدثین کی تحریفات

اہل سنت محدث ابن شبہ النمیری (المتوفی ۲۶۲ھ) نے اپنی سند سے اس طرح نقل کیا ہے :
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: صَلَّى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى جِنَازَةٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: إِنِّيٍ وَجَدْتُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رِيحَ شَرَابٍ، وَإِنِّي سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَزَعَمَ أَنَّهُ خَلٌّ، وَإِنِّي سَائِلٌ عَنْهُ، فَإِنْ كَانَ مُسْكِرًا جَلَدْتُهُ، قَالَ السَّائِبُ: فَأَنَا شَهِدْتُهُ جَلَدَهُ الْحَدَّ
سائب بن یزید سے روایت ہے کہ : عمر بن خطاب نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی ، پھر ہماری جانب رخ کرکے کہا : میں نے عبد اللہ بن عمر سے شراب کی بو محسوس کی ہے، میں نے اس سے پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ یہ سرکہ ہے۔ پس میں اس بارے میں تفتیش کر رہا ہوں، اگر وہ(مشروب) نشہ آور ہوا تو اسے کوڑے ماروں گا۔ سائب نے کہا پھر میں نے دیکھا کہ انہیں نے اس پر کوڑوں کی حد جاری کی۔
⛔️تاریخ مدینہ المنورۃ – ابن شبہ // جلد ۲ // صفحہ ۳۶ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
اس روایت کی سند بلکل صحیح ہے۔
ابو جعفر الطحاوی (المتوفی ۳۲۱ھ) نے اسکو دو سندوں کے ساتھ نقل کیا۔ ایک میں عبداللہ بن عمر کے نام کی تصریح ہے جبکہ دوسرے میں اسکے نام کی جگہ فلان لکھ دیا ہے۔
⛔️شرح معانی الاثار – ابو جعفر طحاوی // جلد ۴ // صفحہ ۳۶۳ // طبع شرکۃ القدس قاہرہ مصر۔
امام دارقطنی (المتوفی ۳۸۵ھ) نے اسکو اپنی سند سے نقل کیا اور وہاں بھی عبداللہ بن عمر کے نام کے بدلے فلان لکھا ہوا ہے۔
⛔️سنن دارقطنی – علی بن عمر دارقطنی // صفحہ ۱۰۶۲ // طبع دار ابن حزم ریاض سعودیہ۔
امام ابوبکر بہیقی (المتوفی ۴۵۸ھ) نے اسکو اپنی سند کے ساتھ نقل کیا اور وہاں بھی عبداللہ بن عمر کے نام کے بدلے فلان لکھا ہے۔
کتاب کے محقق ” اسلام منصور عبدالحمید ” نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
⛔️سنن الکبریٰ – بہیقی // جلد ۸ // صفحہ ۶۴۳ // رقم ۱۷۳۸۴ // طبع دار الحدیث قاہرہ مصر۔
احمد بن یحیی البلاذری (المتوفی ۲۸۹ھ) نے اس کو اپنی سند کے ساتھ روایت کیا تو انہوں نے عبداللہ بن عمر کے بدلے عبیداللہ بن عمر کے ساتھ بیان کیا۔
⛔️انساب الاشراف – بلاذری // جلد ۷ // صفحہ ۹۶ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
🧭اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جھوٹ کس نے بولا :
👈🏻عمر بن خطاب نے جس نے اپنے بیٹے عبداللہ بن عمر پر شراب پینے کی تہمت لگائی۔
👈🏻عبداللہ بن عمر نے جس نے اپنے باپ سے کہا کہ یہ سرکہ تھا۔
ان تمام حوالہ جات میں اپ بخوبی مشاہدہ کر سکھتے ہو کہ اہل سنت محدثین نے کیسے اس روایات میں تحریف کی جن میں عمر بن خطاب نے اپنے بیٹے جو ایک صحابی بھی ہے، اسپر شراب پینے کی تہمت لگائی !