کیا حضرت حجر بن عدیؓ صحابیِ رسولﷺ نہیں تھے؟
.
جواب
.
مشہور اھلسنت محدث ابن عبدالبر اپنی کتاب الاستعیاب فی معرفة الاصحاب میں جناب حجر کے بارے لکھتے ہیں: ” کان حجر من فضلاء صحابہ ” یعنی حجر فاضل صحابہ میں سے ایک تھے۔
فاضل فضل سے مشتق ھے جس کے معنی بزرگ اور عزت کے ہیں یعنی ابن عبدالبرکےنزدیک حجرابن عدیؓ ایک فاضل صحابی رسول ﷺ تھے۔
حوالہ : [ الاستعیاب فی معرفة الاصحاب – ص ٣٢٩ ]

کمال الدین عمر بن العدیم متوفی ٦٦٠ ھجری اپنی کتاب بغیت الطلب فی تاریخ الحلب میں جناب حجر بن عدی کے متعلق لکھتے ہیں : ” وکان من اھل الکوفہ وفد علی النبی ﷺ و حدث عن علی ابن ابی طالبؑ ” یعنی حجر ابن عدی اھل کوفہ میں سے تھے اور نبی کریم ﷺکے پاس تشریف لاۓ اور علیؑ سےحدیث کا سماع کیا۔
حوالہ : [ بغیت الطلب فی تاریخ الحلب – ص ٢١٠۵ ]

ابن قتیبہ دینوری اپنی مشہور زمانہ کتاب المعارف میں حجر ابن عدی کے متعلق لکھتے ہیں : ” وفد الی النبی ﷺ وأسلم و شھد القادسیہ و شھد الجمل و صفین مع علی “
حجر بن عدی رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لاۓ اور اسلام قبول کر لیا اور قادسیہ کی جنگ میں حصہ لیا پھر علی ؑ کی معیت میں جنگ صفین و جمل میں حصہ لیا۔
حوالہ : [ المعارف لابن قتیبہ ص ٣٣٧ ]

ابن اثیر الجزری لکھتے ہیں کہ حجر بن عدی فضلاۓ صحابہ میں سے ایک مرتبہ حجر بن عدی اور ان کے بھائی ہانی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور جنگ قادسیہ جو کہ زمانہ خلافت حضرت عمر میں لڑی گئی اس میں شریک ہوۓ۔
یعنی ابن اثیر الجزری جیسا محدث و محقق اور معرفت اصحاب رکھنےوالا بندہ اسد الغابہ جو کہ صحابہ کرام کا انسائکلو پیڈیا ھے اس میں حجر بن عدیؓ کو صحابیت کی لسٹ میں شامل کر رہا ھے
حوالہ : [ اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابۃ – ص۵٢٦ – رجال ١٠٩٣ ]

حافظ ابن حجر عسقلانی الاصابہ فی تمیز صحابہ میں لکھتے ہیں کہ ابن سعد اور معصب زبیری نے حاکم کی ان سے روایت کا ذکر کیا ھے حجر بن عدی اور ان کے بھائ ہانی بن عدی رسول ﷺ کے پاس تشریف لاۓ اور ملاقات کی اور جنگ قادسیہ میں شریک ہوۓ اس کے بعد جنگ جمل و صفین میں شریک ہوۓ ۔ ابن حجر عسقلانی نے جس کو بھی حجر بن عدی کے تابعی ہونے پر شک ہوا ھے اس کی کھل کر تردید کی ھے لکھتے ہیں کہ بخاری اور ابن ابی حاتم بحوالہ اپنے والد خلیفہ بن الخیاط اور ابن حبان نے ان کو تابعین میں ذکر کیا ھے اسی طرح ابن سعد نے کوفہ کے پہلے طبقہ میں ان کا ذکر کیا ھے تو شائد یہ ان کے گمان میں دوسرے شخص ہیں یا ان سے چوک ہو گئ ھے۔
اب ابن حجر نے چوک یا بھول والی تصریح کر کے ان کی زبان بند کر دی جو حجر بن عدی کو صحابی نہیں بلکہ تابعی سمجھتے ہیں
اور ابن حجر عسقلانی جو کہ ماہر فن رجال سمجھےجاتے ہیں انکے نزدیک حجر بن عدی صحابی رسول ﷺ ثابت ہیں۔
حوالہ : [ الاصابہ فی تمیز صحابہ – ج١ – ص ۵٨١ – رجال ١٦٣١ ]

* صحابی رسول خدا ﷺ حضرت حجر بن عدی ؓ کا قاتل کون؟ *
.
نواسہ رسول خدا ﷺ کا قتل محمد بن ابی بکرؓ کا قتل اور حجر بن عدیؓ جیسے فاضل صحابہ کا قتل حکومت بنی امیہ ظالمانہ ہونے کی واضع نشانی ہے۔
.
ابن اثیر الجزری اسد الغابہ میں لکھتے ہیں کہ ابن زیاد نے حجر بن عدیؓ اور انکےساتھیوں کو قید کیا یہ مرج عذراءنامی جگہ تھی یہاں معاویہ بن ابی سفیان نےان سبکو قتل کا حکم جاری کیا حجر بن عدیؓ اور انکے چھ ساتھیوں کو قتل کر دیا گیا اور باقی چھ کو چھوڑ دیا گیا قتل ہوتے وقت حجر بن عدی ؓ نے کہا میرے ہتھیار نہ اتارنا اور میرا خون صاف نہ کرنا میں قیامت والے دن معاویہ سے اسی حالت میں ملوں گا۔عبدالرحمن نےمعاویہ کو حجر بن عدی کے قتل کےبعد فرمایاخدا کی قسم اب اہلعرب نہ تم کو حلیم سمجھیں گے ۔۔ اور نہ صاحب عقل تم نے ایسے لوگوں کو قتل کیا جو سب مسلمان تھے ۔۔ قتل کی یہ خبر جب ابن عمر کو پہنچی تو آپ بازار میں تھے تو آپ اتنا روۓ کہ آواز اونچی ہو گئی۔
حوالہ : [ أسد الغابة في معرفة الصحابة – ص۵٢٦ – رجال ١٠٩٣ ]

ابن حجر عسقلانی الاصابہ فی تمیز صحابہ میں لکھتے ہیں کہ جس مرج عذرا کو حجر بن عدیؓ نےفتح کیاتھااسی جگہ پر معاویہ بن ابی سفیان کے حکم سے قتل ہوۓ مزید لکھتے ہیں کہ قتل ہوتے وقت فرمایا میرے ہتھیار نہ اتارنا اور میرا خون صاف نہ کرنا اسی حالت میں معاویہ سے ملوں گا جناب عائشہ فرماتی ہیں : میں نے سناکہ پیغمبر اکرم ﷺ نےفرمایا میرے بعد عذراء میں کچھ لوگوں کو شہید کئےجائیں گے خداوندمتعال اور آسمان میں رہنے والے اس قتل سے ناراض ہونگے.
حوالہ : [ لإصابة في تمييز الصحابة – ص ۵٨١،۵٨٢ – رجال ١٦٣١ ]


ابن قتیبہ دینوری اپنی مشہور زمانہ کتاب المعارف میں حجر ابن عدی کے متعلق لکھتے ہیں :
حجر بن عدی رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لاۓ اور اسلام قبول کر لیا اور قادسیہ کی جنگ میں حصہ لیا پھر علی ؑ کی معیت میں جنگ صفین وجمل میں حصہ لیا۔معاویہ نےانکو اورچندہ شخصوں کو دھوکہ سے قتل کر دیا۔
حوالہ : [ المعارف لابن قتیبہ ص ٣٣٧ ]

نامور مورخ و محدث صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی المعروف امام صفدی اپنی کتاب ” الوافی بالوفیات ” میں حجر بن عدیؓ کے تعارف میں لکھتے ہیں :
حجر بن عدی ,,,, و قتلہ معاویہ و قتل اصحابہ بمرج عذراء و قتل ابناء عبداللہ و عبدالرحمن قتلھما مصعب بن زبیر و کانا یتشیعیان کان حجر ثقہ معروفاً قال ابو معشر کان حجر رجلاً من کان عابداً
حجر بن عدیؓ مشہور معروف ثقہ صحابی تھے آپکو آپکے اصحاب کو مرج عذراء میں معاویہ کے حکم سے قتل کیا گیا اور اور آپ کے بیٹوں عبداللہ اور عبدالرحمن کو مصعب بن زبیر نے قتل کیا تھا۔
حوالہ : [ الوافی بالوافیات ج ١١ ص ٢٤٧ ]

امام صفدی نے وہی روایت نقل کی ھے جس کو حضرت عائشہ نے بیان کیا تھا۔ فقالت عائشہ :سمعت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) یقول سیقتل بعذراء اناس یغضب اللہ لہم و اہل السماء
ترجمہ:میں نے سنا کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا میرے بعد عذراء میں کچھ لوگوں کو شہید کئے جائیں گے، خداوندمتعال اور آسمان میں رہنے والے اس قتل سے ناراض ہونگے۔
حوالہ : [ الوافی بالوافیات صفدی ج ١١ ص ٢٤٨ ]

المستدرک علی الصحیحین حاکم نیشا پوری اسمیں امام حاکم نے چودہ روایات حجر بن عدی کے متعلق نقل کی ہیں ۔ ایک روایت پیش خدمت ھے : معصب بن عبداللہ قال حجر بن عدی الکندی ابو عبدالرحمن وفد الی النبی ﷺ یشھد القادسیہ والجمل والصفین مع علی ؑ قتلہ معاویہ بمرج عذراء
ترجمہ : معصب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حجر بن عدی اپنے بھائی عبدالرحمن کےساتھ رسول اللہﷺسے ملے انہوں جنگ قادسیہ میں حصہ لیااور مولا علیؑ کےساتھ جنگ جمل اور صفین میں حصہ لیا
ان کو معاویہ نے مرج عذراء میں قتل کیا۔
حوالہ : [ المستدرک علی الصحیحین – ج٣ -ص ١٧٧،١٧٨،١٧٩ ]


ابن عبدالبر اپنی مشہور زمانہ کتاب الاستعیاب میں نقل کرتے ہیں : قال احمد و حدثنا ابراہیم بن مرزوق حدثنا عثمان بن الھیثم قال حدثنا مبارک بن فضالة قال سمعت الحسن یقول وقد ذکر معاویہ و قتلہ حجرا و اصحابہ ویل لمن قتل حجر و اصحاب حجر قال احمد قلت لیحی ابن سیلمان ایعک ان حجرا کان مستجاب الدعوة قال نعم ھو افاضیل اصحاب النبی ﷺ
مبارک بن فضالہ روایت کرتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان نے حجر بن عدی اوران کے اصحاب کو قتل کیا احمد کہتے تھے کہ یحییی ابن سیلمان نے کہا وہ فاضل اصحاب نبی ﷺ میں شامل تھے اور مستجاب الدعوة تھے۔
حوالہ : [ الاستعیاب ابن عبدالبر ص ٣٣١، ٣٣٢ ]


سبن العدیم نے اپنی کتاب ” بغیة الطلب فی تاریخ حلب ” میں اسی روایت کو نقل کیا ھے جسکو علامہ ابن عبدالبر نے نقل کیا تھا
کہ معاویہ بن ابی سفیان نےحجرؓ اوراصحاب حجرابن عدیؓ کو قتل کیا تھا۔
حوالہ : [ بغیة الطلب فی تاریخ حلب ابن العدیم جز ١ ص ٢١١١ ]

مشہور مورخ علامہ ابن جریر طبری نے اپنی کتاب تاریخ طبری میں اس واقعے کو اس انداز سے نقل کیا ھے کہ جب حجر بن عدی اور آپ کے اصحاب کو قید کر کے لایا گیا تو ان کو کہا گیا کہ علی ؑ پر تبرا کرو اور ان پر لعنت کرو تو چھوڑ دیں گے ورنہ قتل کر دیں گے ۔ تو انہوں نے کہا خدا وند یہ کام تو ہم سے نہ ہو سکے گا پس ان کیلئے قبریں کھودنے کا حکم دیا گیا اور کفن بھی منگوا لیے گئے
یہ لوگ ساری رات نماز پڑھتے رہے ۔۔ صبح پھر ان سے اسی طرح کا استفسار کیا گیا کہ اپنے صاحب علیؑ سے برأت کا اظہار کر لو لیکن انہوں نے یہ فعل انجام دینے سے انکار کردیا اور انکو قتل کردیا گیا
اور یہ معاویہ بن ابی سفیان کی ایما اور حکم پر کیا گیا۔
حوالہ : [ تاریخ طبری اردو جلد ٤ – حصہ اول – ص ٩٨ ، ٩٩ ]

امام شھاب الدین ابی الفلاح عبدالحئ احمد بن محمد العکری الحنبلی الدمشقی لابن العماد اپنی مشہور کتاب شذرات الذھب فی أخبار من الذھب میں راقمطراز ہیں : ” و فیھا قتل حجر بن عدی واصحابہ بمرج عذراء من ارض شام قبل قتلو بأمر معاویة ” حجر بن عدیؓ اورآپکےاصحاب کو شام میں مرج عذرا کےمقام پر معاویہ کے حکم سے قتل کیا گیا۔
حوالہ : [ شذرات الذھب ج ١ ص ٢٤٧ ]

النجوم الزاهرة في ملوك مصر والقاهرة یوسف بن تغري بردي بن عبد الله الظاهري الحنفي، أبو المحاسن، جمال الدين المتوفى: 874هـ اپنی اس کتاب میں لکھتے ہیں فیما حج بالناس معاویة وأخذھم بیعة ابنہ یزید و فیما کانت مقتلہ حجر بن عدی و عمرو بن الحمق و اصحابما۔
جب معاویہ بن ابی سفیان حج پر اپنے بیٹے یزید کے لیے بیعیت لے رہا تھا تو اسوقت حجر بن عدی عمرو بن الحمق اور آپکے اصحاب کو قتل کیا گیا۔
نیچے انہوں نے مقتولین کے نام بھی لکھے ہیں۔
حوالہ : [ النجوم الزاھرة فی ملوک مصر والقاھرة – ج ١ ص ١٤١ ]

مرأة الجنان و عبرة الیقطان فی معرفة ما یعتبرہ من حوادث الزمان،الامام ابی محمدعبداللہ بن اسعد بن علی بن سلیمان الیافعی الیمنی المکی متوفی ٧٦٨ ھجری اپنی کتاب میں لکھتے ہیں :
” و فیھا قتل حجر بن عدی الکندی و اصحابہ بامر معاویة ” حجر بن عدی الکندی کو معاویہ کے حکم سے قتل کیا گیا۔
حوالہ : [ مرآة الجنان ج ١ ص ١٠١ سنہ ٥٢ ھجری کے حوادث ]

حافظ ذھبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتےہیں فقال معاویہ لا أحب ان اراھم ھاتو کتاب زیاد ففر علیہ و جاء الشھود فقال معاویہ اقتلوھم عند عذراء ۔” معاویہ نے زیاد کو لکھا کہ غجر کو عذراء کے قریب قتل کر دیا جاۓ۔”
حوالہ : [ سیر اعلام النبلاء ج ٣ ص ٤٦٤ ]

” العبر فی خبر من غبر ” الحافظ الذہبی کی مشہور زمانہ کتاب جس میں انہوں سنہ ھجری کےحساب سےحوادث کو اکٹھا کیا ھے
لکھتے ہیں سنة احدی خمسین یعنی پچاسویں ھجری کے واقعات میں “وفیھا قتل بعذراء حجربن عدی الکندی واصحابہ بأمر معاویہ
والحجر صحبہ”
سن پچاس ہجری میں حجر بن عدی الکندی اور آپ کے اصحاب کو معاویہ کے حکم سے قتل کیا گیا۔
حوالہ : [ العبر فی خبر من غبر ج ١ ص ٤٠ ]

” التاریخ خلیفہ بن خیاط ” خلیفہ بن خیاط ایک عرب مورخ تھے انکے خاندان کا تعلق بصرہ عراق سے تھا انکے دادا ایک معروف محدث تھے ۔۔ ان کے معروف شاگردوں میں امام بخاری امام حنبل ابویعلیٰ الموصلی عبدالرزاق الصنعانی صاحب کتاب المصنف شامل ہیں ١٦٠ ھجری کے لگ بھگ پیدا ہوۓ اور 239 ھجری میں وفات پائی اپنی کتاب التاریخ میں لکھتے ہیں :
فیھا قتل معاویہ بن ابی سفیان حجربن عدی بن الادبر و معہ محرز بن شھاب و قبیصة بن ضبیعة بن حرملة القیسی وصیفي بن فسیل بن ربیعة۔
معاویہ بن ابی سفیان نے حجر بن عدی بن الادبر اور ان کے اصحاب قبیصة صیفی وغیرہ کو قتل کیا۔
حوالہ : [ التاریخ خلیفة بن خیاط ص ٢١٣ ]

نوٹ : قارئین محترم دیکھا آپ نے کہ کیوں اہلسنّت صحابی رسول خدا ﷺ حضرت حجر بن عدیؓ کی صحابیت سے انکار کرتے ہیں کیوں کہ اس عظیم صحابی اور ان کے ساتھیوں کو بے گناہ شہید کیاگیا اور انہیں شہید کرنےوالا اور کوئی نہیں بلکہ ان کے معصوم اور لاڈلے ماموں جان معاویہ صاحب تھے حیرت کی بات ہے کہ اگر ان کے پیارے صحابہ کے مقابلے چاہیے کوئی جلیل القدر صحابی ایک عصا لے کر توڑ دے اسے جہنمی بنا دیتے ہیں مگر لاڈلے ماموں کے اصحاب کو قتل کرنے پر بھی اجتہادی خطا کا نام دے کر بخش دیا جاتا ہے ۔ حضورﷺ کا فرمان تھا کہ عمار یاسرؓ کو باغی گرہوں قتل کرے گا اس باغی گروہوں کا سربراہ معاویہ تھا ۔۔ حضورﷺ نے فرمایا جس نے علیؑ کو گالی دی اس نے نبی پاکؐ کو گالی دی اور جس نے علیؑ سے جنگ کی اس نے نبی پاکؐ سے جنگ کی یہ کام معاویہ نے کیے مولا علیؑ سے جنگ کی اور مولا پر سب و شتم کروایا مگر پھر بھی اہلسنّت کے نزدیک ماموں جنتی جنتی ہیں کیسی یہ منافقت ہے اتنا کچھ کرنے والا جنتی اور اگر کوئی برے صحابی کو برا کہے تو وہ کافر۔۔
.
.
