محدث امام شمس الدین محمد بن الجزائری (المتوفی ۸۳۳ھ) نے اپنی سند سے ایک حدیث نقل کی ہے جس میں یوں واسطہ آیا ہے۔
…..حدثنا أبو حامد أحمد بن محمد بن هاشم البلاذري حافظ زمانه حدثنا محمد بن الحسن بن علي إمام عصره…..
۔۔مجھے سے روایت کیا ہے ابو حامد، احمد بن محمد بن ہاشم بلاذری جو حافظ تھے انہوں نے روایت کی ہے محمد بن حسن بن علی جو وقت کے امام ہیں۔۔



احمد بن محمد بلاذری (المتوفی ۳۳۹ھ) تک سند صحیح ہے۔
احمد بن محمد بن ہاشم بلاذری کے بارے میں ابن عماد الحنبلی (المتوفی ۱۰۸۹ھ) نے یوں لکھا :
سنة تسع وثلاثين وثلاثمائة :
وفيها توفي الحافظ أبو محمد، أحمد بن محمد بن إبراهيم الطّوسي البلاذريّ الصغير، روى عن ابن الضّريس وطبقته.
قال الحاكم: كان واحد عصره في الحفظ والوعظ، خرّج صحيحا على وضع مسلم، وهو ثقة.
٣٣٩ ہجری :
اور اس سال حافظ ابو محمد احمد بن محمد بن ابراھیم طوسی بلاذری صغیر فوت ہوگئے۔ اس نے ابن ضریس اور اسکے طبقہ والوں سے احادیث لی۔
حاکم نے کہا : یہ اس وقت کا اکیلا تھا اپنے حفظ و وعظ کے معاملے میں۔ صحیح مسلم کے بنیاد پر انہوں نے ایک صحیح لکھی اور یہ خود ثقہ تھا۔


