.
اہل سنت کا عام طور یہی دعوہ ہوتا ہے کہ انکے پہلے خلیفہ جناب ابوبکر بن قحافہ مردوں میں سب سے پہلے لائیں تھے۔ لیکن افسوس کے ساتھ اس حوالے سے انکے پاس ایک بھی صحیح متصل روایت موجود نہیں۔ زیل میں ایک روایت بیان کی جاتی ہے جو بظاہر تو صحیح لگ رہی ہے لیکن اس پر انکے ائمہ علل نے کلام کیا ہے۔
.
حافظ ابوبکر احمد بن عمرو بن ابی عاصم (المتوفی ۲۸۷ھ) نے اپنے سلسلہ سند سے اس طرح نقل کیا ہے :
.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ تَثَاقُلَ النَّاسِ عَنْ بَيْعَتِهِ قَالَ: أَلَسْتُ صَاحِبَ كَذَا أَلَسْتُ صَاحِبَ كَذَا أَلَسْتُ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ أَلَسْتُ أَوْلَى النَّاسِ بِهَا؟
ابو نضرہ روایت کرتے ہیں ابو سعید الخدری سے جنہوں نے فرمایا کہ : جب ابوبکر (بن قحافہ) نے لوگوں کو اپنی بیعت سے تاخیر کرتے دیکھا تو انہوں نے فرمایا : کیا میں فلان خوبیوں کا مالک نہیں؟ کیا میں پہلا نہیں جس نے اسلام قبول کیا ؟ کیا میں لوگوں میں اس (خلافت) کے لئے زیادہ حقدار نہیں؟
.
کتاب کے محقق محمد بن ناصر العجمی نے اسکی تخریج کرنے کے بعد یوں لکھا :
ورجع الترمذي وابن ابي حاتم انقطاع هذه الرواية، وذالك لأن ابا نضرة لم يسمع من ابي بكر الصديق.
اور امام ترمذی اور امام ابن ابی حاتم الرازی نے اس حدیث میں انقطاع کی طرف اشارہ کیا ہے کیونکہ ابو نضرہ کا سماع ابوبکر سے ثابت ہی نہیں ہے۔



امام ترمذی (المتوفی ۶۰۸ھ) نے اپنی کتاب العلل الکبیر میں اس میں اس علل کی طرف اشارہ کیا ہے۔ چناچہ وہ یوں لکھتے ہیں :
.
قَالَ أَبُو عِيسَى الصَّحِيحُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ هَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ لَا يَذْكُرُونَ فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
امام ابو عیسی (ترمذی) نے فرمایا : اصل (صحیح) میں اس روایت کو ابی نضرہ نے ابوبکر سے لیا ہے۔ ایسا ہی امام شعبہ کے اصحاب نے بیان کیا ہے اور انہوں نے اس سند میں ابو سعید الخدری کو نہیں لایا ہے۔



اسی طرح امام ترمذی کا یہ قول آپکو سنن ترمذی میں بھی ملے گا۔
لہذا ثابت ہوا کہ اصل میں اس روایت کو ابونضرہ نے ابوبکر بن قحافہ سے نقل کیا ہے۔ اور اسکا سماع ابوبکر سے ثابت نہیں۔ لہذا روایت ضعیف قرار پائے گی۔